لاہور میں سموگ پر قابو پانے کے لیے توپوں سے پانی کا چھڑکاؤ

محکمہ تحفظ ماحولیات کے مطابق جیل روڈ پر فوگنگ کے بعد ایک گھنٹے کے اندر فضائی آلودگی میں پانچ سے 10 پوائنٹس کمی ریکارڈ کی گئی۔

یہ سال کے وہ دن ہیں جب آہستہ آہستہ سموگ کا مسئلہ لاہور میں سر اٹھانے لگتا ہے۔ اس مرتبہ بھی سموگ سے نمٹنے کا آغاز ہو چکا ہے، جسے کم کرنے کے لیے ادارہ تحفظ ماحول پنجاب نے یکم اکتوبر سے توپوں کے ذریعے ’فوگ کینن آپریشن‘ شروع کر دیا ہے۔

سموگ پیلی یا کالی دھند کا نام ہے جو فضا میں آلودگی سے بنتی ہے۔ پاکستان خصوصاً پنجاب میں اکتوبر سے جنوری تک لوگوں کو سموگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس کی بڑی وجہ دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں اور صنعتوں اور اینٹوں کے بھٹوں سے نکلنے والا دھواں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم اب پنجاب حکومت نے اس سلسلے میں اقدامات کا آغاز کیا ہے اور لاہور کی مختلف سڑکوں پر آپ کو سبز رنگ کے ٹرک پر رکھی بڑی سی سبز رنگ کی توپ دکھائی دے گی، جو پانی کا چھڑکاؤ کرتی گزرتی ہے۔ اس قسم کی توپیں عموماً اس وقت دیکھی جاتی ہیں جب سموگ عروج پر ہوتی ہے۔

محکمہ تحفظ ماحولیات کے سموگ گنز کے پراجیکٹ آپریشن انچارج ساجد بشیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’سموگ پر قابو پانے کے لیے 15 فوگ کیننز مشینیں لاہور کے مختلف علاقوں میں سرگرم ہیں۔ ہماری ٹیکنیکل کمیٹی ہمیں روز ایئر کوالٹی انڈیکس کا ڈیٹا فراہم کرتی ہے، جسے دیکھ کر ہم فیصلہ کرتے ہیں کہ سموگ گنز کو صبح کہاں لے کر جانا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ہر ٹرک 12 ہزار لیٹر پانی لے جا سکتا ہے اور اگر ٹرک 10 سے 15 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلے تو پانی کے چھڑکاؤ کا ایک چکر ایک گھنٹے میں پورا ہوتا ہے۔

ساجد بشیر کے مطابق: ’یہ ایشیا کا سب سے پہلا منصوبہ ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر واٹر کینن کسی ملک نے متعارف کروائی ہیں۔ ان کیننز کو ٹرکوں پر لگانے کا مقصد یہہی تھا کہ زیادہ علاقوں تک چھڑکاؤ کیا جا سکے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ آئیڈیا سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا تھا اور اس طریقے سے ہم روانہ پانچ سے سات سو کلو میٹر کا علاقہ کوور کر رہے ہیں۔

اس منصوبے کی لاگت ایک ارب روپے ہے اور ایک مشین کی قیمت ساڑھے چھ کروڑ روپے ہے۔

بقول ساجد بشیر: ’اس میں پانی بھرنے کے لیے ہم وارسا کے ہائیڈرنٹس استعمال کر رہے ہیں جو شہر میں مختلف مقامات پر موجود ہیں۔ یہ 20 سے 25 منٹ میں ری فل ہو جاتا ہے اور ایک پورا ٹینک ایک گھنٹے میں استعمال ہو جاتا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’ہم نے اس کا تکنیکی تجزیہ کیا ہے اور ہمیں معلوم ہوا کہ فوگ کینن مشینوں کے سپرے سے ہوا میں موجود پی ایم 2.5 اور پی ایم 10 ذرات میں کمی آئی ہے۔‘ 

جس کی ایک مثال یہ ہے کہ جیل روڈ پر فوگنگ کے بعد ایک گھنٹے کے اندر فضائی آلودگی میں پانچ سے 10 پوائنٹس کمی ریکارڈ کی گئی۔

ساجد بشیر نے بتایا کہ ’اربن یونٹ کے سینسرز کے مطابق لاہور میں مجموعی طور پر فضائی معیار میں بہتری پیدا ہوئی ہے اور یہ فوگ کینن آپریشن روزانہ کی بنیاد پر جاری رہے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات