سموگ سے نمٹنے کی پیش بندی: لاہور میں گاڑیوں کے ایمیشن ٹیسٹ جاری

محکمہ تحفظ ماحولیات کی ٹیمیں لاہور کی سڑکوں پر گاڑیوں کی فٹنس چیک کر رہی ہیں تاکہ دھوئیں کے اخراج کو کنٹرول کیا جا سکے۔

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں اپریل 2025 سے محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب کی جانب سے گاڑیوں کی ایمیشن (دھویں کے اخراج) ٹیسٹنگ مہم جاری ہے۔ 

اس اقدام کا مقصد اکتوبر سے دسمبر کے درمیان سموگ کے سیزن سے قبل فضا میں آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کی نشاندہی اور ان کے خلاف عملی اقدامات کو یقینی بنانا ہے۔

ایمیشن ٹیسٹ کے دوران گاڑی کے سائلنسر سے خارج ہونے والی گیسوں کو ایک مخصوص مشین کے ذریعے چیک کیا جاتا ہے۔ 

اگر گاڑی مقررہ معیار پر پوری اترے تو اسے ’اوکے‘ کا ہرا سٹکر جاری کیا جاتا ہے۔

محکمہ ماحولیات کے انسپکٹر مدثر ایوب نے بتایا ’ایمیشن چیک کرنے کے لیے گاڑی میں اینالائزر لگایا جاتا ہے اور ڈرائیور سے کہا جاتا ہے کہ وہ گاڑی کو 30 سیکنڈ کے لیے تین ہزار آر پی ایم پر ریس دے۔ یہ ایک بین الاقوامی معیار ہے جس پر ہم عمل کر رہے ہیں۔‘

ان کے مطابق اس دوران خاص طور پر کاربن مونو آکسائیڈ کی مقدار کو جانچا جاتا ہے، جو چھ فیصد تک قابل قبول ہے۔

’اگر ایمیشن چھ فیصد سے تجاوز کرے تو گاڑی فیل تصور کی جاتی ہے اور اگر تین فیصد سے اوپر ہو تو ڈرائیور کو احتیاطی ہدایات جاری کی جاتی ہیں تاکہ گاڑی کی حالت بہتر کی جا سکے۔‘

محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب (ای پی اے) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر عمران حامد شیخ کے مطابق اب تک ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد گاڑیوں کا ٹیسٹ کیا جا چکا ہے اور یہ مہم مسلسل جاری ہے۔

’ہمارا ہدف یہ ہے کہ اکتوبر سے دسمبر کے دوران آنے والے سموگ سیزن سے قبل زیادہ سے زیادہ گاڑیوں کی جانچ کی جائے تاکہ معلوم ہو سکے کہ شہری علاقوں میں دھوئیں کا سب سے بڑا ذریعہ کیا ہے۔‘

ڈاکٹر عمران کے مطابق لاہور کی سڑکوں پر روزانہ 12 لاکھ سے زائد گاڑیاں رواں دواں ہیں، لیکن ماضی میں ان کی ایمیشن پر بڑے پیمانے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

’یہ پہلا موقع ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور سینیئر وزیر مریم اورنگزیب کی ہدایت پر ای پی اے نے لاہور میں 60 سے زائد ٹیسٹنگ بوتھ قائم کیے ہیں، جہاں ایل ٹی وی اور موٹر کارز کی باقاعدہ جانچ کی جا رہی ہے۔‘

ڈاکٹر عمران نے مزید بتایا کہ مستقبل میں یہ نظام صرف سرکاری نہیں رہے گا بلکہ اسے نجی شعبے تک وسعت دی جا رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ہم ٹویوٹا، ہونڈا، سوزوکی، کیا اور ہیول جیسی آٹو کمپنیوں کے ساتھ مل کر ان کی ورکشاپس پر بھی ایمیشن ٹیسٹنگ بوتھس قائم کر رہے ہیں تاکہ عوام کو مزید سہولت میسر ہو۔‘

ان کے مطابق ان کمپنیوں کو پروٹوکول کے تحت اختیار دیا جائے گا کہ وہ ایمیشن ٹیسٹ کے بعد گاڑیوں کی سرٹیفکیشن بھی کر سکیں تاکہ یہ نظام مستقل اور مؤثر طور پر جاری رکھا جا سکے۔

ڈی جی ای پی اے کے مطابق موجودہ ٹیسٹنگ رپورٹ 31 دسمبر, 2025 تک قابلِ قبول ہو گی۔ ’اس کے بعد اگلے تین ماہ (جنوری تا مارچ 2026) کے دوران نئی ٹیسٹنگ کروانا لازم ہو گا، جس سے سالانہ سائیکل قائم ہو جائے گا۔‘

انہوں نے واضح کیا کہ جو گاڑیاں معیار پر پورا نہیں اتریں گی ان کے خلاف سموگ سیزن میں سخت اقدامات کیے جائیں گے جن میں روٹ پرمٹ کی منسوخی، گاڑیوں کو بند کرنا اور جرمانے شامل ہوں گے۔

’گاڑی چھوٹی ہو یا بڑی، اگر وہ آلودگی کا ذریعہ ہے تو اس کے خلاف کارروائی ضرور ہو گی۔‘

لاہور میں جاری اس مہم پر عوام کا مجموعی ردعمل مثبت رہا ہے۔ شہریوں نے تجویز دی ہے کہ ایمیشن ٹیسٹنگ کو گاڑیوں کے سالانہ ٹوکن کے اجرا سے منسلک کر دینا چاہیے تاکہ اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات