حکومت پاکستان نے ملک بھر میں یوٹیلیٹی سٹورز کو مرحلہ وار بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو دہائیوں سے عوام کو سستی اور معیاری اشیا خورونوش کی فراہمی کا ذریعہ رہے ہیں۔
سٹورز کو بند کرنے کا مرحلہ وار طریقہ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن (یو ای سی) کی یونین نے متعین کیا ہے۔
اس سلسلے میں ہر یونین کونسل میں قائم سٹورز کی بندش کے لیے رواں ماہ کی مختلف تاریخیں مقرر کی گئی ہیں اور سٹورز کا موجودہ سامان ویئر ہاؤسز میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
بندش کے ساتھ ساتھ ادارے کے ملازمین کو بھی فارغ کیا جا رہا ہے۔ مستقل ملازمین کو حکومت کی ’رضاکارانہ علیحدگی سکیم‘ کے تحت برطرف کیا جا رہا ہے جبکہ کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازمین کو پہلے ہی نوٹس دے کر فارغ کیا جا چکا ہے۔
یوٹیلیٹی سٹور اسلام آباد کے ایک ملازم رضوان نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’میں آٹھ سال سے اس ادارے سے وابستہ ہوں۔ میرے جیسے سینکڑوں افراد ہیں جنہیں اچانک بے روزگاری کا سامنا ہے۔
’حکومت کا ادارہ بند کرنے کا فیصلہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔ یہ اقدام نہ صرف ملازمین بلکہ عوام کے ساتھ بھی زیادتی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ادارے کی بندش کا اثر صارفین پر بھی واضح ہے۔ جی سکس اسلام آباد میں واقع یوٹیلیٹی سٹور میں خریداری کے لیے آئے بزرگ شہری حبیب احمد نے کہا ’میں ہر مہینے یہاں سے اشیا خریدتا ہوں کیونکہ یہ آسان اور سستی دستیابی کا ذریعہ تھا۔
’اگر حکومت نے سبسڈی کا نظام بنایا ہے تو اسے برقرار رکھنا چاہیے، نہ کہ کسی دباؤ پر عوام سے چھین لیا جائے۔
’اس فیصلے سے نہ صرف روزگار کے مواقع ختم ہوں گے بلکہ مہنگائی میں بھی اضافہ ہوگا۔‘
بھارہ کہو سے آئے ایک اور خریدار ناصر نے کہا کہ وہ خاص طور پر اسی سٹور پر خریداری کے لیے آتے تھے۔
’آج جب پتا چلا کہ سٹور بند ہو رہا ہے تو بہت افسوس ہوا۔ یہاں ہر چیز میسر تھی، وہ بھی معیاری اور مناسب قیمت پر۔ ہر رمضان میں یہاں سے سستی اشیا ملتی تھیں، لیکن اس سال خاص رعایت نظر نہیں آئی۔
’شاید حکومت کی بندش کی تیاری کی وجہ سے ایسا ہوا۔ میرے خیال میں ان سٹورز کو بند نہیں ہونا چاہیے۔‘