حماس کی 10 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر آمادگی

حماس کے مطابق مذاکرات میں اب بھی بڑی رکاوٹیں حائل ہیں، جن میں بلا روک ٹوک غذائی امداد کی فراہمی، اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا اور پائیدار امن کے لیے ٹھوس ضمانتیں شامل ہیں۔

22 فروری، 2025 کو وسطی غزہ میں رہا کیے جانے والے اسرائیلی قیدی ایلیا کوہن حماس کے عسکریت پسندوں کے ہمراہ موجود ہیں (اے ایف پی)

فلسطینی تنظیم حماس نے غزہ میں فائر بندی مذاکرات کے تحت 10 قیدی رہا کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، جس کے بعد اسرائیل نے فائر بندی کے امکانات کے حوالے سے حوصلہ افزا اشارے دیے ہیں۔

حماس کا یہ بیان قطر کی ثالثی میں چار روزہ بالواسطہ گفتگو کے بعد آیا۔ امریکہ نے امید ظاہر کی ہے کہ 60 روزہ فائر بندی معاہدہ ہفتے کے آخر تک طے پا جائے گا۔
 
امریکی خصوصی ایلچی سٹیو ویٹکوف نے کہا کہ معاہدے میں 10 زندہ قیدی جبکہ کچھ قیدیوں کی لاشوں کی واپسی شامل ہے۔ 
 
حماس نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ مذاکرات میں ابھی بڑی رکاوٹیں باقی ہیں، جن میں غذائی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی، اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا اور پائیدار امن کے لیے حقیقی ضمانتیں شامل ہیں۔ 
 
حماس نے کہا ’تحریک نے مطلوبہ لچک دکھاتے ہوئے 10 قیدیوں کی رہائی پر اتفاق کیا۔ ان مسائل کے لیے مذاکرات مشکل رہے کیونکہ قابضوں کی ضد جاری تھی، لیکن ہم ثالثوں کے ساتھ سنجیدگی سے اور مثبت جذبے کے ساتھ کام کر رہے ہیں تاکہ مشکلات کو حل کیا جا سکے اور اپنے عوام کی آزادی، سلامتی اور عزت زندگی کی خواہشات پوری ہوں۔‘
 
اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ فوجی کارروائی نے ایسا ماحول پیدا کیا ہے جو اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کے لیے معاہدے کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
 
فاکس بزنس نیٹ ورک کے پروگرام میں وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا ’میرا خیال ہے کہ ہم معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔‘
اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون ساآر نے کہا کہ عارضی معاہدہ ’ہو سکتا ہے‘ اور یہ دائمی امن کے مذاکرات کا ہدف بھی ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صدر اسحاق ہیرزوگ نے اسے ’تاریخی موقع‘ اور ’علاقائی طاقت کے توازن کی تبدیلی کا دور‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں اس موقعے کو ضائع نہیں کرنا چاہیے۔‘

نتن یاہو مصر ہیں کہ وہ حماس سے اسرائیل کو لاحق خطرے کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا چاہتے ہیں۔
 
تاہم وہ اندرون اور بیرون ملک بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں کہ وہ جارحیت ختم کریں، خاص طور پر جب غزہ میں گھریلو ساختہ بموں اور گھات لگا کر کیے گئے حملوں میں مارے جانے والے اسرائیلی فوجیوں
کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
 
فوج نے بدھ کو اعلان کیا کہ غزہ میں لڑائی کے دوران ایک اور فوجی مارا گیا۔ ادھر حماس نے عزم ظاہر کیا ہے کہ ’غزہ ہتھیار نہیں ڈالے گا۔‘ 
 
اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت سے غزہ میں کم از کم 57,680 افراد جان سے گئے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا