برکس: برازیلین صدر کی غزہ میں ’نسل کشی‘ کے خاتمے کے لیے عالمی اقدامات کی اپیل

صدر لوئز اناسیو لولا ڈا سلوا نے چین، بھارت اور دیگر ممالک کے رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’ہم اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی جانے والی نسل کشی، معصوم شہریوں کے اندھا دھند قتل، اور بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کیے جانے کے خلاف بے حسی اختیار نہیں کر سکتے۔‘

برازیل کے صدر لولا نے اصرار کیا ہے کہ دنیا کو غزہ میں اسرائیلی ’نسل کشی‘ کو روکنے کے لیے اقدام کرنا چاہیے۔

یہ بیان انہوں نے اتوار کو 11 ابھرتی ہوئی معیشتوں کے رہنماؤں کے ریو ڈی جنیرو میں جمع ہونے کے موقع پر دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر لوئز اناسیو لولا ڈا سلوا نے چین، بھارت اور دیگر ممالک کے رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’ہم اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی جانے والی نسل کشی، معصوم شہریوں کے اندھا دھند قتل، اور بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کیے جانے کے خلاف بے حسی اختیار نہیں کر سکتے۔‘

ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے مذاکرات دوحہ میں دوبارہ شروع ہو چکے ہیں اور 22 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کے لیے عالمی دباؤ بڑھ رہا ہے۔

یہ جارحیت سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں سے شروع ہوئی تھی۔

لولا نے حماس کے حملے اور اسرائیل کی جوابی کارروائیوں دونوں پر تنقید کی۔

غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی کارروائیوں میں اب تک 57 ہزار سے زیادہ افراد قتل کیے جا چکے ہیں، جن میں بھی اکثریت عام شہریوں کی ہے۔ اقوام متحدہ ان اعداد و شمار کو قابلِ اعتبار سمجھتی ہے۔

برکس اجلاس میں ایران (جو کہ اسرائیل کا سخت مخالف ہے) بھی شامل ہے، لیکن روس اور انڈیا جیسے ممالک بھی شریک ہیں، جن کے اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔

برکس ممالک اس بات پر متفق نہیں ہو سکے کہ اسرائیل کے ایران پر بمباری اور غزہ میں کارروائیوں کی کتنی سخت مذمت کی جائے۔

تاہم ایک سفارتی ذریعے نے بتایا کہ اعلامیہ میں وہی ’پیغام‘ شامل ہوگا جو برکس نے گذشتہ ماہ دیا تھا۔

اس وقت ایران کے اتحادیوں نے ایران پر حملوں پر ’شدید تشویش‘ کا اظہار کیا تھا، لیکن انہوں نے اسرائیل یا امریکہ کا براہِ راست ذکر نہیں کیا تھا۔

اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو پیر کو وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے جہاں ان کی ملاقات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متوقع ہے، جو جنگ کے خاتمے کے لیے زور دے رہے ہیں اور امید ظاہر کی ہے کہ آئندہ ہفتے میں جنگ بندی کا معاہدہ ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب خبر رساں ادارے روئٹرز نے روس کے صدر ولادی میر پوتن کے حوالے سے خبر دی ہے کہ انہوں نے برکس اجلاس کو بتایا ہے کہ عالمگیریت کا لبرل ماڈل متروک ہوتا جا رہا ہے۔

ویڈیو لنگ کے ذریعے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے پوتن نے برکس ممالک سے قدرتی وسائل، لاجسٹکس، تجارت اور مالیات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی زور دیا۔

برکس کیا ہے اور اس کی اہمیت کیا ہے؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

برکس ایک بین الاقوامی اتحاد ہے جو دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں پر مشتمل ہے۔ یہ لفظ پانچ ممالک کے ناموں کے پہلے حروف سے مل کر بنایا گیا ہے:

برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ۔

یہ اتحاد سب سے پہلے 2006 میں وجود میں آیا تھا جب صرف چار ممالک (برازیل، روس، انڈیا اور چین) نے مل کر عالمی سطح پر اقتصادی تعاون اور ترقی کی حکمت عملی بنانے کے لیے ایک پلیٹ فارم قائم کیا۔

2010 میں جنوبی افریقہ کو اس میں شامل کیا گیا اور یوں یہ اتحاد برکس کہلایا۔

کتنے ممالک شامل ہیں؟

2024 کے بعد سے برکس میں توسیع کی گئی ہے اور اب اس میں مزید ممالک بھی شامل ہو چکے ہیں، جن میں ایران، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر شامل ہیں۔

اس طرح برکس اب 11 یا اس سے زائد ممالک پر مشتمل ہو چکا ہے، جنہیں کبھی کبھار برکس پلس بھی کہا جاتا ہے۔

برکس ممالک دنیا کی تقریباً 40 فیصد آبادی اور 25 فیصد عالمی معیشت کی نمائندگی کرتے ہیں۔

یہ اتحاد ایک متبادل عالمی مالیاتی اور سفارتی نظام کی بنیاد رکھنا چاہتا ہے تاکہ مغربی اثر و رسوخ کو کم کیا جا سکے۔

برکس رکن ممالک اکثر عالمی امور میں ایک دوسرے کا سفارتی سطح پر ساتھ دیتے ہیں، جیسے فلسطین، ایران، یا اقوام متحدہ کی اصلاحات کے معاملات میں۔

برکس نے 2014 میں ایک نیا ترقیاتی بینک بھی قائم کیا ہے تاکہ ترقی پذیر ممالک کو مالی امداد فراہم کی جا سکے۔

برکس کیوں بنایا گیا؟

برکس اتحاد کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ دنیا کی بڑی مگر ترقی پذیر معیشتیں مل کر:

  1. عالمی معاشی نظام میں اپنی آواز بلند کر سکیں۔
  2. ترقی یافتہ مغربی ممالک، خاص طور پر جی7، کے غلبے کا توڑ کر سکیں۔
  3. عالمی مالیاتی اداروں (جیسے آئی ایم ایف، ورلڈ بینک) میں اصلاحات کے لیے دباؤ ڈال سکیں۔
  4. تجارتی، مالیاتی، ٹیکنالوجی، اور سکیورٹی کے شعبوں میں ایک دوسرے سے تعاون کر سکیں۔
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا