پاکستانی میڈیکل کالج سے فارغ التحصیل اور غزہ میں انڈونیشین ہسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مروان سلطان اپنے خاندان کے کم از کم سات افراد سمیت بدھ کو اسرائیلی فضائی حملے میں جان سے چلے گئے۔
ڈاکٹر مروان اسرائیلی جارحیت کے دوران زخمیوں اور مریضوں کی انتھک خدمت کے لیے مشہور تھے۔
وہ سلطان ہارٹ سپیشلسٹ تھے اور پاکستان میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد واپس غزہ گئے تھے۔
انہوں نے اپنے ساتھیوں کو بتایا تھا کہ وہ غزہ واپس جانا چاہتے ہیں جہاں ان کے ہم وطنوں کو ان کی ضرورت ہے۔
اسرائیلی فضائی حملے میں اپارٹمنٹ میں ان کے کمرے کو براہ راست نشانہ بنایا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کی صاحبزادی لبنیٰ نے بتایا کہ ’حملہ والد کے قتل کے لیے تھا، نشانہ وہی تھے۔‘
ڈاکٹر مروان کے ساتھیوں نے بتایا کہ ’وہ 21 ماہ تک اپنے عہدے پر رہے، مریضوں کا علاج کرتے رہے اور کبھی ہسپتال نہیں چھوڑا۔‘
دسمبر 2023 میں ڈاکٹر مروان نے اسرائیلی فوج کی دھمکیوں کے سبب اپنی ٹیم کے ساتھ ہسپتال کو خالی کیا تھا۔
ڈاکٹر مروان آخری فرد تھے، جو تمام مریضوں کی حفاظت کو یقینی بنا کر ہسپتال سے رخصت ہوئے۔
اقوام متحدہ اور صحت کی بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق اسرائیل نے اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں کم از کم 492 ڈاکٹروں اور ہیلتھ ورکرز کو قتل کیا ہے۔
غزہ کے ڈاکٹر مروان سلطان کا پاکستان سے تعلق
ڈاکٹر مروان سلطان نے پاکستان کی لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، جامشورو سے2001 میں گریجویشن کیا تھا۔
تعلیم مکمل کرنے کے بعد ان کے ساتھیوں نے بتایا کہ ڈاکٹر مروان نے کہا تھا کہ ’میں واپس آ رہا ہوں، مجھے غزہ کی ضرورت ہے اور غزہ کو میری ضرورت ہے۔‘
ڈاکٹر مروان ہارٹ سپیشلسٹ تھے انہوں نے دل کی سرجری میں مہارت حاصل کی لیکن غزہ کبھی ان کے دل سے نہیں نکلا۔