اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں امداد کے منتظر کم از کم 44 فلسطینی قتل

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی فوج نے منگل کو الگ الگ واقعات کے دوران غزہ میں امداد کے انتظار میں کھڑے سینکڑوں فلسطینیوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کم از کم 44 افراد جان سے گئے۔

23 جون 2025 کو وسطی غزہ میں نصیرات میں فلسطینی خوراک کی تقسیم کے مقام پر قطار میں کھڑے ہیں (اے ایف پی)

اسرائیلی فوج نے منگل کو غزہ میں الگ الگ واقعات کے دوران امداد کے انتظار میں کھڑے سینکڑوں فلسطینیوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کم از کم 44 افراد جان سے گئے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیلی فورسز اور ڈرونز نے منگل کی صبح جنوبی اور وسطی غزہ میں الگ الگ واقعات میں امداد کے منتظر سینکڑوں فلسطینیوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کم از کم 44 افراد قتل ہو گئے جب کہ سات اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیل کی جارحیت میں اب تک مجموعی طور پر غزہ میں مارے جانے والے فلسطینیوں کی تعداد 56 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

امریکہ اور اسرائیل کی حکومتوں کی حمایت سے چلنے والے غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے نئے امدادی مراکز میں پچھلے مہینے کے آغاز سے ہی پرتشدد اور افراتفری کے مناظر دیکھنے میں آ رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اے پی کے مطابق عینی شاہدین اور طبی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج نے کئی بار امداد کے منتظر افراد پر فائرنگ کی ہے جو ان امدادی مراکز کی جانب زندگی بچانے والی خوراک لینے جا رہے تھے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے ان افراد پر انتباہی فائرنگ کی جو ان کے بقول مشتبہ انداز میں ان کی فورسز کے قریب آئے تھے۔

وسطی غزہ میں تین عینی شاہدین نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اسرائیلی افواج نے اس وقت فائرنگ کی جب لوگ غزہ کے جنوب میں امدادی ٹرکوں کی طرف مشرق کی جانب بڑھ رہے تھے۔

احمد نامی شخص نے بتایا: ’یہ قتل عام تھا، اسرائیلی ٹینکوں اور ڈرونز نے لوگوں پر فائرنگ کی، یہاں تک کہ جب ہم بھاگ رہے تھے، تب بھی۔ بہت سے لوگ شہید یا زخمی ہوئے۔‘

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا ہے کہ منگل کو اسرائیلی افواج نے فلسطینی علاقے میں امداد کے انتظار میں کھڑے مزید 46 افراد کو قتل کر دیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بسال نے بتایا کہ منگل کی صبح وسطی غزہ میں ایک امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے 21 افراد جان سے گئے اور تقریباً 150 زخمی ہوئے جبکہ ایک اور واقعے میں جنوبی غزہ میں مزید 25 افراد کو قتل کیا گیا۔

جنوبی غزہ کے ناصر ہسپتال میں موجود ایک طبی اہلکار زیاد فرحت نے اے ایف پی کو بتایا: ’ہر روز ہمیں یہی منظر دیکھنا پڑتا ہے، شہدا، زخمیوں کی تعداد ناقابل برداشت ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ہسپتال ان زخمیوں کی تعداد کو سنبھالنے کے قابل نہیں ہیں۔

یہ تازہ اموات ایسے وقت ہوئی ہیں جب اسرائیلی اپوزیشن لیڈر اور غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ نے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ عارضی جنگ بندی کو فلسطینی علاقے تک توسیع دیں۔

دوسری جانب امریکہ اور اسرائیل کی حمایت یافتہ نجی امدادی تنظیم غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن پر بھی دباؤ بڑھ رہا ہے جسے مئی کے آخر میں اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کی جگہ فلسطینی علاقے میں لایا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی کے سربراہ نے اس امدادی نظام کو شرم ناک قرار دیا جب کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان نے غزہ میں خوراک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی شدید مذمت کی۔

غزہ کی وزارت صحت کے منگل کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال مئی کے آخر سے اب تک امداد حاصل کرنے کی کوشش میں اسرائیلی فائرنگ سے کم از کم 516 افراد قتل اور تقریباً 3,800 زخمی ہو چکے ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق 20 لاکھ سے زائد آبادی والا غزہ قحط جیسی صورت حال کا شکار ہے کیونکہ اسرائیل نے مارچ کے آغاز سے مئی کے آخر تک تمام سپلائیز روک دی تھیں اور اب بھی سخت پابندیاں جاری ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا