’فلسطین کا درر ہمارا درد ہے‘: پاکستانی شادی میں غزہ سے یکجہتی

 کراچی کے رہائشی اسماعیل طلحہ کے ولیمے کی تقریب کو سادگی سے منایا گیا، جہاں میزوں پر فلسطین کے پرچم لگائے گئے اور خواتین کو دیے جانے والے گجروں میں بھی فلسطینی پرچم شامل کیا گیا۔

کراچی میں ایک نوجوان جوڑے نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت پر فلسطینی عوام سے انوکھے انداز میں اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے اپنے ولیمے کی تقریب کو ان کے لیے مخصوص کر دیا۔

24 جون 2025 کو کراچی میں منعقدہ اس ولیمے کی تقریب کو سادگی سے منایا گیا، جہاں میزوں پر فلسطین کے جھنڈے لگائے گئے اور خواتین کو دیے جانے والے گجروں میں بھی فلسطینی پرچم شامل کیا گیا۔

اس کے علاوہ دلہا اور دلہن کو مہمانوں کی جانب سے دیے جانے والے پیسوں کو بھی فلسطین کے عوام کی امداد کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

کراچی کے اس نوجوان جوڑے نے ایک سال قبل اپنی منگنی کے موقعے پر بھی فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے فنڈ ریزنگ کے ذریعے فلسطینیوں کی امداد کی تھی۔

غزہ پر اسرائیلی جارحیت گذشتہ ڈیڑھ سال سے مسلسل جاری ہے جس میں اب تک فلسطینی حکام کے مطابق 56 ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں، جن میں بچوں اور خواتین کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔

دلہے اسماعیل طلحہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’فلسطین میں جب روزانہ ظلم، خون اور تباہی کا بازار گرم ہو، تو دل نہیں مانتا کہ ہم خوشیوں میں ڈھول بجائیں۔‘

ان کا کہنا تھا: ’میرے مسلمان بہن بھائی اذیت میں ہوں اور میں غافل ہو کر اپنی خوشی مناؤں، یہ ممکن نہیں۔ ہم اس وقت تک فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کرتے رہیں گے جب تک ظلم ختم نہیں ہوتا اور اقوامِ متحدہ انسانیت کے لیے عملی اقدامات نہیں اٹھاتی۔‘

اسماعیل طلحہ کے والد طلحہ شیخ کہتے ہیں کہ ’یہ وہی بات ہے جیسے ایک جسم کے کسی حصے میں درد ہو تو پورا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے۔‘

طلحہ شیخ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’فلسطینی مسلمان ہمارے اپنے ہیں، ان کا درد ہمارا درد ہے۔ سلامی کی رقم فلسطینی عوام کے لیے امدادی کاموں میں استعمال کی جائے گی۔‘

دلہے کی بھابھی طوبیٰ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں سب کو پیغام دیا کہ ’آئیے متحد ہو جائیں، کیونکہ جغرافیائی سرحدیں ہمیں مظلوموں کے لیے آواز بلند کرنے سے نہیں روک سکتیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’قرآن میں ’بُنیانٌ مَرصُوصٌ‘ کا تصور صرف ایک صف میں کھڑے ہونے کا نہیں، بلکہ ایک مضبوط، مربوط اور باہمی ہمدردی پر مبنی امت کا پیغام دیتا ہے، جو ہر مظلوم کے ساتھ اور ہر ظالم کے خلاف کھڑی ہو۔‘

انہوں نے کہا کہ ’آج فلسطین کے بعد ایران بھی دشمنوں کے نشانے پر ہے اور اگر ہم نے ابھی آواز نہ اٹھائی، تو کل نشانہ ہم بھی بن سکتے ہیں۔

’اسی سوچ کے تحت ہم نے اپنی شادی کی تقریب کو صرف ایک خوشی کا موقع نہیں، بلکہ مظلوموں کے ساتھ عملی یکجہتی کا پیغام بنانے کا فیصلہ کیا۔ یہ تقریب غزہ کے مسلمانوں کے لیے صرف ہمدردی نہیں، بلکہ ذمہ داری کے احساس کا اظہار تھی۔‘

طوبیٰ نے کہا: ’ہم چاہتے ہیں کہ یہ پیغام ہر پلیٹ فارم پر عام ہو کہ غزہ کو نہ بھولیں، فلسطین کی آواز بنیں اور ظلم کے خلاف ہمیشہ ڈٹ کر کھڑے ہوں۔ ہماری یہ کوشش ایک چھوٹا سا قدم ہے، لیکن ہم یقین رکھتے ہیں کہ اجتماعی شعور اور اتحاد سے ہی بڑی تبدیلی آ سکتی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان