ترکی نے اپوزیشن کے مزید تین میئرز کو گرفتار کر لیا: حزب اختلاف

صدر رجب طیب اردوغان کی حکومت حزب اختلاف کی اس جماعت پر دباؤ بڑھا رہی ہے جس نے 2024 کے مقامی انتخابات میں ان کی اے کے پی کے خلاف بڑی کامیابی حاصل کی اور جس کی مقبولیت مسلسل بڑھ رہی ہے۔

31 جنوری 2025 کو استنبول کے میئر اکریم امام اوغلو کے حامی استنبول کورٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج کے دوران ان کی تصاویر اٹھائے ہوئے ہیں (اے ایف پی)

ترکی میں حکومت نے مبینہ بد عنوانی کی تحقیقات کے سلسلے میں ہفتے کی صبح حزب اختلاف کی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے مزید تین میئرز کو گرفتار کر لیا ہے۔

مرکزی اپوزیشن جماعت رپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے عہدے داروں نے گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’سیاسی کارروائی‘ قرار دیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق علی الصبح ہونے والی یہ گرفتاریاں رپبلکن پیپلز پارٹی کے منتخب عہدے داروں کو نشانہ بنانے کی تازہ ترین کارروائیاں ہیں۔

صدر رجب طیب اردوغان کی حکومت حزب اختلاف کی اس جماعت پر دباؤ بڑھا رہی ہے جس نے 2024 کے مقامی انتخابات میں ان کی اے کے پی کے خلاف بڑی کامیابی حاصل کی اور جس کی مقبولیت مسلسل بڑھ رہی ہے۔

گرفتار ہونے والے میئروں کو ایک ایسی تحقیقات کا سامنا ہے جس کا تعلق مبینہ بدعنوانی سے ہے، جس کے نتیجے میں مارچ میں استنبول کے بااثر اپوزیشن میئر اکرم امام اوغلو کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ انہیں جیل بھیجنے پر ترکی میں 2013 کے بعد سب سے بڑے عوامی احتجاج کیا گیا۔

امام اوغلو اردوغان کے سب سے بڑے سیاسی حریف اور 2028 کے صدارتی انتخاب کے لیے سی ایچ پی کے امیدوار ہیں۔

اسی ہفتے، پولیس نے اپوزیشن کے مضبوط گڑھ، ازمیر، جو ترکی کا تیسرا بڑا شہر ہے، میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کے سلسلے میں 137 افراد کو گرفتار کیا۔

پولیس ان 157 افراد کو تلاش کر رہی ہے جن کی گرفتاری کے لیے پراسیکیوٹر نے وارنٹ جاری کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تازہ گرفتار ہونے والوں کا تعلق ترکی کے جنوبی علاقوں سے ہے۔ جنوبی شہر ادانا کے میئر زیدان کرالار، سیاحتی شہر انتالیہ کے میئر محیتین بؤجک، اور جنوب مشرقی علاقے ادی یامان کے میئر عبدالرحمٰن توتدیرے کو گرفتار کیا گیا۔

جب کرالار کو پولیس گاڑی میں لے جایا جا رہا تھا تو ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ آپ کو کیوں گرفتار کیا جا رہا ہے؟

انہوں نے جواب دیا کہ ’جہاں کوئی بااثر صحافی یا سیاست دان ہو، اسے خاموش کرا دیا جاتا ہے۔‘

درالحکومت انقرہ میں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے میئر منصور یاواش نے ایکس پر لکھا: ’ایسے نظام میں جہاں قانون سیاست کے مطابق جھک جائے، جہاں انصاف ایک گروہ کے لیے ہو اور دوسرے کے لیے نظر انداز ہو جائے، وہاں کوئی ہم سے قانون کی حکمرانی پر بھروسے یا انصاف پر یقین رکھنے کی توقع نہ رکھے۔

’ہم ناانصافی، قانون شکنی یا سیاسی کارروائیوں کے سامنے نہیں جھکیں گے۔‘

ترکی کی پارلیمنٹ میں تیسری بڑی جماعت کرد نواز ڈی ای ایم نے بھی ایک بیان میں ان گرفتاریوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق استنبول چیف پراسیکیوٹر کے دفتر نے بتایا کہ جنوبی شہروں ادانا اور ادی یامان کے میئرز کو بھتہ خوری کے الزامات میں تقریباً آٹھ دیگر افراد کے ساتھ حراست میں لیا گیا۔

نشریاتی ادارے این ٹی وی کے مطابق، انتالیہ کے میئر اور استنبول کے بیوک چکمجے ضلع کے ڈپٹی میئر کو بھی اس وسیع تر تحقیقات کے تحت حراست میں لیا گیا جس میں اکتوبر گذشتہ سال سے اب تک رپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے سینکڑوں ارکان، جن میں پہلے ہی 11 میئرز شامل ہیں، کو نشانہ بنایا گیا۔

سی ایچ پی ان الزامات کی تردید کی اور اس تحقیقات کو سیاسی قرار دیا جب کہ حکومت اس الزام کو مسترد کر دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا