حماس نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں فائر بندی کے ایک مجوزہ معاہدے پر بات چیت کے لیے ’فوری‘ تیار ہے جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آئندہ ہفتے فائربندی کی امید کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف کے مطابق حماس کا یہ اعلان دیگر فلسطینی دھڑوں سے مشاورت کے بعد سامنے آیا۔
حماس نے ایک بیان میں کہا: ’تحریک فوری اور سنجیدگی سے مذاکرات کے اس مرحلے میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے تاکہ اس مجوزہ فائر بندی کے نفاذ کے طریقہ کار پر بات کی جا سکے جو ثالثوں کے ذریعے موصول ہوا اور جسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔‘
حماس کے اتحادی اسلامی جہاد نے بھی فائر بندی مذاکرات کی حمایت کی ہے۔
تاہم اس نے مطالبہ کیا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کے بعد اسرائیل کے حملے دوبارہ شروع نہ کرنے کی ضمانت دی جائے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگلے ہفتے ’غزہ کے حوالے سے کوئی معاہدہ ہو سکتا ہے اور وہ اس (فائر بندی کے) بارے میں پرامید ہیں۔
ایئر فورس ون میں جمعے کو صحافیوں سے گفتگو کے دوران جب ان سے پوچھا گیا کہ غزہ میں فائر بندی معاہدے کے حوالے سے وہ کتنے پرامید ہیں تو انہوں نے کہا ’بہت زیادہ۔‘
لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’یہ روزانہ بدلنے والی صورت حال ہے۔‘
’ہمیں یہ معاملہ ختم کرنا ہوگا۔ ہمیں غزہ کے بارے میں کچھ کرنا ہوگا۔‘
اس سے قبل حماس نے کہا تھا کہ اس نے غزہ میں فائر بندی کی تازہ ترین تجویز پر ’مثبت‘ جواب دیا ہے۔
تاہم فلسطینی تنظیم کا کہنا ہے کہ مجوزہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے مزید مذاکرات کی ضرورت ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ واضح نہیں کہ آیا حماس کا یہ بیان صدر ٹرمپ کی پیش کردہ 60 روزہ فائر بندی کی تجویز کو قبول کرنے کا اشارہ ہے یا نہیں۔
حماس طویل عرصے سے یہ ضمانت مانگتی آ رہی ہے کہ ابتدائی فائر بندی کے بعد جارحیت مکمل طور پر ختم کی جائے جو اب تقریباً 21 ماہ سے جاری ہے۔
ٹرمپ اس معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں جب کہ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو اگلے ہفتے اس معاہدے پر بات چیت کے لیے وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔
جمعے کو علی الصبح اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ میں کم از کم 15 فلسطینی قتل ہوئے جب کہ ایک ہسپتال نے کہا کہ امداد کے حصول کے دوران فائرنگ سے مزید 20 افراد کی اموات ہوئیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے مطابق گذشتہ ایک ماہ کے دوران غزہ میں امداد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے 613 فلسطینی قتل کیے جا چکے ہیں۔
زیادہ تر افراد اسرائیل کے حمایت یافتہ امریکی ادارے کے تحت چلنے والے امدادی مراکز تک پہنچنے کی کوشش میں مارے گئے جبکہ کچھ افراد اقوام متحدہ یا دیگر امدادی تنظیموں کی گاڑیوں کے انتظار میں مارے گئے۔
صدر ٹرمپ نے منگل کو کہا تھا کہ اسرائیل 60 روزہ فائر بندی پر راضی ہو گیا ہے اور اس دوران امریکہ تمام فریقین کے ساتھ مل کر جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا۔
جمعے کی شب جاری بیان میں حماس نے کہا کہ اس نے مصر اور قطر کے ثالثوں کو اپنا ’مثبت جواب دے دیا ہے اور وہ اس فریم ورک پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر فوری مذاکرات کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔‘
حماس کے ایک عہدے دار کے مطابق فائر بندی آئندہ ہفتے شروع ہو سکتی ہے لیکن اس سے پہلے مذاکرات کے ذریعے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی تفصیلات اور فائر بندی کے دوران غزہ میں داخل ہونے والی امداد کی مقدار طے کرنا ضروری ہے۔
عہدے دار نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے ضمانت دی ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو فائر بندی کو 60 دن سے آگے بھی بڑھایا جائے گا تاکہ مستقل فائر بندی اور اسرائیلی فوج کی غزہ کی پٹی سے مکمل واپسی پر بات چیت جاری رکھی جا سکے۔
تاہم اس امریکی ضمانت کی ابھی تک باضابطہ تصدیق نہیں ہوئی۔
خان یونس کے ایک ہسپتال کے حکام نے بتایا کہ جمعے کو جنوبی غزہ میں اسرائیل کے حمایت یافتہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے مراکز کی طرف جاتے ہوئے کم از کم تین فلسطینی مارے گئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شہریوں کا کہنا ہے کہ جب سے مئی کے آخر میں جی ایچ ایف نے امدادی تقسیم شروع کی ہے، تقریباً روزانہ اسرائیلی فوجی ان راستوں پر فائرنگ کرتے ہیں جن سے فلسطینی خوراک لینے جاتے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے ماضی میں کہا تھا کہ وہ ہجوم کو کنٹرول کرنے یا فوجیوں کے قریب آنے والے افراد کو روکنے کے لیے انتباہی فائرنگ کرتی ہے جبکہ جی ایچ ایف نے اپنی سائٹس پر اموات یا زخمی ہونے کی تردید کی ہے۔
جمعے کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی رپورٹ پر ردعمل میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ امداد کے متلاشی افراد کی اموات کی رپورٹس کی تحقیقات کر رہی ہے۔
الناصر ہسپتال کے حکام کے مطابق جمعے کو مشرقی خان یونس کے تحلیہ علاقے میں اقوام متحدہ کی امدادی گاڑیوں کے منتظر 17 افراد جان سے گئے۔
عینی شاہدین کے مطابق فوجیوں نے ٹینک اور ڈرونز سے امداد کے متلاشی افراد پر براہ راست فائرنگ کی۔
جمعے کو ہی غزہ کے جنوبی ساحلی علاقے، جہاں لاکھوں بے گھر فلسطینی خیموں میں مقیم ہیں، اسرائیلی فضائی حملوں میں 15 افراد قتل ہوئے، جن میں آٹھ خواتین اور ایک بچہ شامل تھا۔