ٹرمپ سے ملنے کے بعد زیلنسکی پوتن سے براہ راست ملاقات کے لیے تیار

زیلنسکی نے کہا کہ ’میں نے اپنی آمادگی کی تصدیق کی ہے اور تمام یورپی رہنماؤں نے اس موقف کی حمایت کی ہے کہ ہم پوتن کے ساتھ دوطرفہ ملاقات کے لیے تیار ہیں۔‘

یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ وہ روسی صدر ولادی میر پوتن کے ساتھ براہ راست ملاقات کے لیے تیار ہیں تاکہ تین سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے عملی پیش رفت ہو سکے۔ 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یورپی رہنماؤں کے ساتھ اہم اجلاس کے بعد زیلنسکی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ ان کی پوتن کے ساتھ پہلی براہ راست ملاقات ہو گی، جو ماسکو کی یوکرین پر فوجی یلغار کے تقریباً ساڑھے تین سال بعد ممکن ہو رہی ہے۔

زیلنسکی کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے اپنی آمادگی کی تصدیق کی ہے اور تمام یورپی رہنماؤں نے اس موقف کی حمایت کی ہے کہ ہم پوتن کے ساتھ دوطرفہ ملاقات کے لیے تیار ہیں۔‘

یوکرینی صدر پر حالیہ ہفتوں میں یہ دباؤ بڑھا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے کچھ علاقوں، خصوصاً مشرقی یوکرین اور کرائمیا سے دستبردار ہو جائیں۔ اجلاس سے قبل صدر ٹرمپ نے بھی یوکرین پر زور دیا تھا کہ وہ کریمیا کو روس کا حصہ تسلیم کرے اور نیٹو میں شمولیت کے منصوبے کو ترک کر دے۔ یہ دونوں مطالبات صدر پوتن کے بنیادی ایجنڈے میں شامل ہیں۔

تاہم زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ کے ساتھ بند کمرہ ملاقات میں تفصیل سے محاذ جنگ کی صورت حال پیش کی۔ 

ان کے بقول: ’یہ ہماری بہترین ملاقات تھی۔ میں نے نقشے پر جنگ کی صورت حال دکھا کر امریکی قیادت کو اصل حقائق سے آگاہ کیا۔‘

فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں نے ملاقات کے بعد کہا کہ اجلاس کا محور یوکرین کی جانب سے رعایت دینے پر نہیں بلکہ مستقبل میں امن معاہدے کی صورت میں یوکرین کو دی جانے والی سکیورٹی ضمانتوں پر تھا۔
صدر ٹرمپ نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ ’یہ ضمانتیں یورپی ممالک فراہم کریں گے اور اس سلسلے میں امریکہ بھی تعاون کرے گا۔‘ 

زیلنسکی نے زور دیا کہ امریکہ کا واضح اور عملی کردار انتہائی ضروری ہے تاکہ یوکرین کو یقین دہانی مل سکے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ انہوں نے زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں کے ساتھ اجلاس کے بعد روسی صدر ولادی میر پوتن سے براہ راست فون پر بات کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے بقول:  ’میں نے صدر پوتن کو کال کر کے زیلنسکی اور پوتن کے درمیان ملاقات کے انتظامات شروع کر دیے ہیں۔ یہ ملاقات کسی طے شدہ مقام پر ہوگی۔ اس کے بعد ہم ایک سہ فریقی اجلاس منعقد کریں گے جس میں دونوں صدور کے ساتھ میں خود بھی شریک ہوں گا۔‘

یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب گذشتہ ہفتے صدر ٹرمپ اور پوتن کی الاسکا میں پہلی بالمشافہ ملاقات ہوئی تھی جسے ’اہم مگر مشکل پیش رفت‘ قرار دیا گیا تھا۔

عالمی منڈیوں پر اثرات

امید کی جا رہی تھی کہ ان بیانات سے عالمی منڈیوں میں جوش پیدا ہوگا تاہم منگل کی صبح ایشیائی منڈیوں میں ملا جلا رجحان دیکھنے میں آیا۔ جاپان، سڈنی اور سیئول کی سٹاک ایکسچینج معمولی کمی کے ساتھ بند ہوئیں جبکہ ہانگ کانگ، شنگھائی اور سنگاپور میں قدرے بہتری دیکھی گئی۔

تیل کی قیمتوں میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔ روس چونکہ دنیا کے بڑے خام تیل برآمد کنندگان میں شامل ہے، اس لیے امن مذاکرات کی خبروں سے منگل کو تیل کی قیمتیں نیچے آ گئیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا