الاسکا میں ٹرمپ، پوتن ملاقات: یوکرین میں جنگ بندی کا معاہدہ نہ ہو سکا

تین گھنٹے طویل مذاکرات کے باوجود روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کے حوالے سے کسی معاہدے کا اعلان نہ ہو سکا، تاہم دونوں رہنماؤں نے چند نکات پر اتفاق رائے کا عندیہ دیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پوتن کے درمیان الاسکا میں ہونے والی اہم ترین ملاقات میں یوکرین کے مسئلے پر کوئی واضح پیش رفت سامنے نہیں آئی۔ تین گھنٹے طویل مذاکرات کے باوجود جنگ بندی کے حوالے سے کسی معاہدے کا اعلان نہ ہو سکا، تاہم دونوں رہنماؤں نے تعلقات کی بحالی اور چند نکات پر اتفاق رائے کا عندیہ دیا۔

پوتن، جو فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے حکم کے بعد پہلی مرتبہ کسی مغربی سرزمین پر آئے، کا استقبال ٹرمپ نے سرخ قالین بچھا کر کیا۔ دونوں صدور اپنے اپنے طیاروں کے ذریعے ایئر بیس پہنچے جہاں امریکی فوجی طاقت کے مظاہرے کے طور پر بی ٹو سٹیلتھ بم بار کی پرواز بھی دکھائی گئی۔

ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس صرف 12 منٹ جاری رہی، جس میں صحافیوں کے سوالات لینے سے گریز کیا گیا، جو ٹرمپ کے لیے خلاف معمول بات تھی۔ ٹرمپ نے ملاقات کو ’انتہائی نتیجہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے کہا: ’ہم ابھی وہاں نہیں پہنچے، لیکن پیش رفت ہوئی ہے۔ کوئی معاہدہ نہیں ہوتا جب تک اتفاق نہ ہو۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے عندیہ دیا کہ چند چھوٹے نکات کے سوا ایک اہم نکتہ باقی ہے، تاہم تفصیلات شیئر نہیں کیں۔ پوتن کا کہنا تھا کہ ’ہمیں امید ہے کہ جس سمجھوتے پر پہنچے ہیں وہ یوکرین میں امن کی راہ ہموار کرے گا۔‘

پوتن نے مزید کہا کہ اگر ٹرمپ جو بائیڈن کی جگہ صدر ہوتے تو یہ جنگ شروع ہی نہ ہوتی۔ دوسری جانب ٹرمپ نے ایک بار پھر اس ’جھوٹی خبر‘ کی شکایت کی کہ روس نے 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں ان کی حمایت میں مداخلت کی تھی۔

ٹرمپ کا رویہ اس وقت بالکل مختلف تھا جب انہوں نے فروری میں وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر ولودی میر زیلینسکی سے ملاقات کے دوران سخت لب و لہجہ اختیار کیا تھا۔ اگرچہ ٹرمپ نے سہ فریقی ملاقات کی خواہش ظاہر کی تھی، لیکن پوتن اور زیلینسکی کو ایک میز پر بٹھانے کا کوئی اعلان نہیں کیا۔

فاکس نیوز کو انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا: ’اب یہ صدر زیلینسکی پر منحصر ہے کہ وہ معاملے کو تکمیل تک پہنچائیں۔‘

پوتن نے یورپی ممالک کو خبردار کیا کہ وہ کسی طرح کی رکاوٹ یا ’پس پردہ سازش‘ کے ذریعے ممکنہ پیش رفت کو سبوتاژ نہ کریں۔

ملاقات کے دوران ایک صحافی نے پوتن سے بلند آواز میں سوال کیا: ’کیا آپ عام شہریوں کو مارنا بند کریں گے؟‘ جس پر روسی صدر مسکرائے اور ٹرمپ نے انہیں اپنی محفوظ لیموزین میں بٹھا کر مذاکراتی ہال تک لے گئے، جہاں دیوار پر انگریزی میں ’امن کی تلاش‘ کے الفاظ درج تھے۔

یہ ملاقات اس وقت ہوئی جب پوتن پر یوکرین جنگ میں ہزاروں شہریوں کی ہلاکتوں کے باعث بین الاقوامی فوجداری عدالت نے گرفتاری کے وارنٹ جاری کر رکھے ہیں، لیکن امریکی دورے کے دوران انہوں نے روسی صحافیوں سے ہلکے پھلکے انداز میں گفتگو کر کے ماحول کو خوشگوار بنانے کی کوشش کی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ