پاکستان نے منگل کو زیلینکسی کی جانب سے یوکرین تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے الزام کو ’بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے پر یوکرینی حکام سے وضاحت طلب کی جائے گی۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں زیلینسکی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’اب تک یوکرینی حکام کی جانب سے پاکستان سے باضابطہ طور پر کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ہے۔‘
یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے پیر کو الزام عائد کیا تھا کہ شمال مشرقی یوکرین میں یوکرینی فوجی غیر ملکی ’کرائے کے سپاہیوں‘ سے لڑ رہے ہیں جن کا تعلق چین اور پاکستان سمیت افریقہ کے مختلف علاقوں کے ساتھ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
زیلنسکی نے شمال مشرقی خارکیف کے محاذ کے دورے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ میں کہا ’ہم نے کمانڈروں سے محاذ کی صورت حال، ووچانسک کے دفاع اور لڑائی میں پیش رفت پر بات کی۔
'اس محاذ پر ہمارے جنگجو بتا رہے ہیں کہ جنگ میں چین، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان اور افریقی ممالک کے کرائے کے سپاہی حصہ لے رہے ہیں۔ ہم اس کا جواب دیں گے۔‘
پاکستانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’حکومت پاکستان یوکرین کے ان بےبنیاد اور من گھڑت دعوؤں کو مسترد کرتی ہے۔ اب تک ایسے دعوؤں کے حق میں کوئی قابلِ تصدیق شواہد نہیں پیش کیے گئے۔
’حکومت اس معاملے کو یوکرینی حکام کے ساتھ اٹھائے گی اور اس بارے میں وضاحت طلب کرے گی۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے یوکرین تنازع کے پرامن حل کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کرتا ہے۔‘
یوکرینی صدر زیلنسکی اس سے پہلے بھی ماسکو پر یوکرین کے خلاف جنگ میں چینی جنگجو بھرتی کرنے کا الزام لگا چکے ہیں، جس کی بیجنگ نے تردید کی تھی۔