یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے پیر کو الزام لگایا ہے کہ شمال مشرقی یوکرین میں یوکرینی فوجی غیر ملکی ’کرائے کے سپاہیوں‘ سے لڑ رہے ہیں جن کا تعلق چین اور پاکستان سمیت افریقہ کے مختلف علاقوں کے ساتھ ہے۔
انہوں نے اس کے جواب دینے کا عزم ظاہر کیا۔ انڈپینڈنٹ اردو نے اس پر اسلام آباد میں دفتر خارجہ سے رابطہ کیا ہے۔ ان کا ردعمل سامنے آنے پر خبر میں شامل کر دیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
زیلنسکی اس سے پہلے بھی ماسکو پر یوکرین کے خلاف جنگ میں چینی جنگجو بھرتی کرنے کا الزام لگا چکے ہیں، جس کی بیجنگ نے تردید کی۔
شمالی کوریا نے بھی روس کے علاقے کرسک میں اپنے ہزاروں فوجی فراہم کیے۔
زیلنسکی نے شمال مشرقی خارکیف کے محاذ کے دورے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ میں کہا ’ہم نے کمانڈروں سے محاذ کی صورت حال، ووچانسک کے دفاع اور لڑائی میں پیش رفت پر بات کی۔‘
'اس محاذ پر ہمارے جنگجو بتا رہے ہیں کہ جنگ میں چین، تاجکستان، ازبکستان، پاکستان اور افریقی ممالک کے کرائے کے سپاہی حصہ لے رہے ہیں۔ ہم اس کا جواب دیں گے۔‘
روئٹرز نے تبصرے کے لیے کیئف میں تاجکستان، ازبکستان اور پاکستان کے سفارت خانوں سے رابطہ کیا۔
روس نے زیلنسکی کے بیان پر عوامی سطح پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔