یوکرین نے اتوار کی سہ پہر روس کے دور دراز علاقوں پر ’مکڑی کا جال‘ نامی ایک ڈرون حملے میں مبینہ طور پر روس کے اندر ہزاروں کلومیٹر دور تک کے علاقوں میں اربوں ڈالر کے روسی طیارے تباہ کر کے عسکری ماہرین کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ ان میں سے ایک حملہ یوکرین کی سرحد سے 4300 کلومیٹر دور کیا گیا۔
یوکرینی سکیورٹی سروسز کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس ڈورن حملے میں 40 سے زائد ایٹمی صلاحیت رکھنے والے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بمبار طیارے نشانہ بنا کر روس کے فضائی میزائل بردار بیڑے کا 34 فیصد حصہ تباہ کر دیا۔
یوکرینی سکیورٹی سروس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے سے روس کا سات ارب ڈالر سے زیادہ نقصان ہوا ہے، جب کہ ایک عسکری ماہر نے کہا کہ یوکرین کی فی ڈرون لاگت غالباً چار ہزار ڈالر آئی ہو گی۔
روس کی وزارتِ دفاع نے حملوں کی تصدیق کی ہے، البتہ کہا کہ بعض علاقوں میں حملوں کو پسپا کر دیا گیا ہے اور کچھ لوگوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
ڈرون روس کے اندر ہزاروں کلومیٹر تک پہنچے کیسے؟
فوجی ذرائع نے بتایا ہے کہ اس انتہائی پیچیدہ حملے کی منصوبہ بندی ڈیڑھ سال سے کی جا رہی تھی۔ سب سے پہلے تو یوکرین نے ایک مخصوص قسم کے ڈرون روس کے اندر سمگل کیے، پھر ان ڈرونز کو لکڑی کے موبائل کنٹینروں میں رکھ کر اپنے ہدف کے قریب کے علاقوں میں پہنچا دیا گیا۔
جب مناسب وقت آیا تو کنٹینروں کی چھتیں ریموٹ سے کھول دی گئی اور ڈرونز نے اڑ کر اپنے ہدف پر حملے شروع کر دیے۔
ڈیڑھ سال کی تیاری
یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی کے مطابق یہ کارروائی ڈیڑھ سال سے زائد عرصے کی تیاری کے بعد انجام دی گئی اور یہ یوکرین کا اب تک کا ’سب سے دور مار آپریشن‘ تھا۔
فوجی ذرائع نے نیوز ایجنسیوں کو بتایا کہ یہ ’انتہائی پیچیدہ‘ آپریشن تھا۔ ایک ریٹائرڈ جنرل نے اے بی سی کو بتایا کہ فی ڈرون غالباً لاگت کے علاوہ موبائل کنٹیروں پر بھی خرچ ہوا ہو گا، لیکن اربوں ڈالر کے طیارے اس معمولی لاگت سے تباہ کر دینا حیرت انگیز ہے، جس سے روس کی طویل فاصلے کی فضائی صلاحیت کا بڑا حصہ بظاہر ختم کر دیا گیا۔
حملے کہاں کہاں ہوئے؟
ڈرون حملے روس کے اہم فضائی اثاثوں پر کیے گئے، جن میں سائبریا تک کے فضائی اڈے شامل تھے۔
روسی وزارت دفاع کے مطابق پانچ علاقوں کے فضائی اڈوں پر حملے کیے گئے۔ مرمانسک، ایرکوتسک، ایوانوو، ریازان اور امور۔ وزارت کا کہنا ہے کہ ایوانوو، ریازان اور امور کے فضائی اڈوں پر حملے ناکام بنا دیے گئے۔
’مرمانسک اور ایرکوتسک میں، فضائی اڈوں کے قریب ڈرونز کے حملے سے متعدد طیاروں میں آگ بھڑک اٹھی۔‘
وزارت کے مطابق آگ بجھا دی گئی اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
بعض افراد کو اس حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایرکوتسک کے علاقے میں یہ حملہ خاص طور پر اس لیے اہم ہے کہ یہ یوکرین کی جانب سے محاذ جنگ سے 4300 کلومیٹر دور پہلا حملہ ہے۔
جن طیاروں کو نشانہ بنایا گیا ان میں Tu-95 اور Tu-22M سٹریٹجک بمبار شامل تھے، جو روس یوکرین پر طویل فاصلے کے میزائل داغنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
روس کا ’سیاہ دن‘
ابھی تک صدر ولادی میر پوتن کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا، تاہم فضائی ماہرین اسے روس کے لیے ’سیاہ دن‘ قرار دے رہے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق ٹیلی گرام پر روسی فوج کے قریب تصور کیا جانے والا ایک اکاؤنٹ ’رائبر‘ نے اسے ماسکو کے لیے ’بہت بھاری دھچکہ‘ قرار دیا اور روسی انٹیلی جنس کی ’سنگین غلطیوں‘ کی نشاندہی کی۔
سائبیریا کے ایک علاقے کے گورنر نے کہا کہ سائبیریا پر اپنی نوعیت کا پہلا حملہ ہے۔
یوکرینی ماہر والیری رومانینکو نے کہا کہ جنگی تجزیہ کار سیٹیلائٹ تصاویر سے نقصان کا اندازہ لگا سکیں گے۔
’پھر ہم دیکھ سکیں گے کہ یہ حملہ روس کے لیے کتنا تکلیف دہ ثابت ہوا، لیکن یہ تو ابھی سے واضح ہے کہ آج کا دن روسی فضائیہ کے لیے سیاہ دن تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’چھوٹے، سستے ڈرونز سے بڑے، قیمتی بمبار طیاروں پر زبردست حملہ کیا گیا۔
’ہر فوجی ہتھیار کی کمزور جگہ ہوتی ہے، اور طیاروں میں وہ جگہ ایندھن کے ٹینک ہوتے ہیں۔ اگر کوئی ڈرون ایندھن کے ٹینک پر گر جائے اور ایک چھوٹا سا دھماکہ ہو تو وہ ٹینک پھٹ جائے گا، جیسا کہ ہم آج اولینیگورسک اور بیلایا میں دیکھ چکے ہیں۔‘
حملے بھی، مذاکرات بھی
اتوار ہی کو روس نے بھی یوکرین پر 472 ڈرون حملے کیے، جو اب تک کی سب سے بڑی کارروائی تھی۔
لیکن دوسری جانب روس اور یوکرین ترکی میں امن مذاکرات کے لیے جا رہے ہیں۔
روسی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے یوکرین کی جانب سے امن معاہدے کا مسودہ وصول کر لیا ہے۔ صدر زیلنسکی کے مطابق، یوکرینی وزیر دفاع رستم عمروف پیر کو مذاکراتی وفد کی قیادت کریں گے۔