اسرائیل کی فلسطینی ریاست کو ’مٹانے‘ کے لیے آباد کاری کے نئے منصوبے کی منظوری

خبر رساں ادارے روئٹرز نے خبر دی ہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ’ای ون‘ منصوبہ مقبوضہ مغربی کنارے کو ’کاٹ‘ کر مشرقی بیت المقدس سے الگ کر دے گا۔

14 اگست 2025 کو اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ بزالِيل سموتريش مقبوضہ مغربی کنارے میں ای ون کے نام  سے جانے والی زمینی راہداری، کی بستی کے قریب ایک علاقے کا نقشہ دکھا رہے ہیں۔ ای ون مقبوضہ بیت المقدس یروشلم کے درمیان 3000 سے زیادہ ہاؤسنگ یونٹس، سکول، ہیلتھ کلینک اور ایک کنٹری کلب بنانے کا منصوبہ ہے (مناہم کہانہ/ اے ایف پی)

اسرائیلی وزیر خزانہ بزالِيل سموتريش کے ایک بیان کے مطابق اسرائیل نے اس زمین پر جسے فلسطینی اپنی ریاست کی طور پر دیکھتے ہیں، متنازع بستیاں بسانے کے ایک منصوبے کو حتمی منظوری دے دی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے خبر دی ہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ ’ای ون‘ منصوبہ مقبوضہ مغربی کنارے کو ’کاٹ‘ کر مشرقی بیت المقدس سے الگ کر دے گا۔

اس منصوبے کا اعلان گذشتہ ہفتے سموتريش کی جانب سے کیا گیا تھا اور بدھ کو وزارتِ دفاع کی منصوبہ بندی کمیشن نے اس کی حتمی منظوری دے دی ہے۔

اس منصوبے کی بحالی اسرائیل کو مزید تنہائی کی طرف دھکیل سکتی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب کچھ مغربی اتحادی، غزہ میں جارحیت کے جاری رہنے اور ممکنہ توسیع پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے، آئندہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

حکمران دائیں بازو کے اتحاد میں ایک سخت گیر قوم پرست سموتریش نے بیان میں کہا: ’ای ون کے ذریعے ہم بالآخر ان وعدوں کو پورا کر رہے ہیں جو برسوں پہلے کیے گئے تھے۔ فلسطینی ریاست کو نعروں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے میز سے ہٹایا جا رہا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فلسطینی وزارتِ خارجہ نے بدھ کو اس اعلان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ای ون بستی فلسطینی آبادیوں کو ایک دوسرے سے کاٹ دے گی اور دو ریاستی حل کے امکانات کو تباہ کرے گی۔‘

جرمن حکومت کے ترجمان نے اس اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی بستیوں کی تعمیر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور یہ ’دو ریاستی حل اور مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے کے امکانات کو نقصان پہنچاتی ہے۔‘

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے ’ای ون‘ منصوبے پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

تاہم اتوار کو انہوں نے مغربی کنارے کی ایک اور بستی ’عفرہ‘ کے دورے کے دوران کہا: ’میں نے 25 سال پہلے کہا تھا کہ ہم اپنی سرزمین پر گرفت کو یقینی بنانے کے لیے سب کچھ کریں گے، تاکہ فلسطینی ریاست کے قیام کو روکا جا سکے اور ہمیں یہاں سے اکھاڑنے کی کوششوں کو ناکام بنایا جا سکے۔ خدا کا شکر ہے، جو میں نے وعدہ کیا تھا، ہم نے اسے پورا کیا۔‘

اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے تحت ایک فلسطینی ریاست کا قیام مشرقی مقبوضہ بیت المقدس، مغربی کنارہ اور غزہ میں متوقع ہے، جو اسرائیل کے ساتھ قائم ہو۔

مغربی دارالحکومتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس منصوبے کی مخالفت کی ہے، اس خدشے کے تحت کہ یہ فلسطینیوں کے ساتھ مستقبل کے امن معاہدے کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

ای ون منصوبے میں تقریباً 3400 نئے مکانات کی تعمیر شامل ہے۔ یہ منصوبہ 2012 اور 2020 میں امریکی اور یورپی حکومتوں کے اعتراضات کے باعث روک دیا گیا تھا۔

اسرائیلی گروپ ’پیس ناؤ‘ جو مغربی کنارے میں بستیوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھتا ہے، کا کہنا ہے کہ منصوبے کا بنیادی ڈھانچہ چند ماہ میں شروع ہو سکتا ہے اور مکانوں کی تعمیر تقریباً ایک سال میں۔

بین الاقوامی برادری کی اکثریت مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی قرار دیتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا