مغربی کنارے جانے سے روکنا اسرائیل کی امن دشمنی ہے: سعودی عرب

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود کے مطابق اسرائیل کی عرب رابطہ گروپ کے مغربی کنارے کے دورے کی مخالفت اس کی شدت پسندی اور امن کے کسی بھی سنجیدہ راستے کی کھلی مخالفت ہے۔

،سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان دمشق میں 31 مئی 2025 کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی)

سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے اتوار کو کہا کہ اسرائیلی حکومت کا عرب وزرائے خارجہ کے وفد کو مقبوضہ مغربی کنارے جانے سے روکنا اس کی ’شدت پسندی اور امن دشمنی‘  کا مظہر ہے۔

اردن کے دارالحکومت عمان میں اردن، مصر اور بحرین کے وزرائے خارجہ کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا: ’اسرائیل کی عرب رابطہ گروپ کے مغربی کنارے کے دورے کی مخالفت اس کی شدت پسندی اور امن کے کسی بھی سنجیدہ راستے کی کھلی مخالفت ہے۔

’یہ ہمارے عزم کو بڑھاتا ہے کہ ہم دنیا میں اپنی سفارتی کوششیں اور بڑھائیں تاکہ اس تکبرانہ رویے کا جواب دیا جا سکے۔‘

فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیل نے ہفتے کو اعلان کیا تھا کہ وہ اس مجوزہ ملاقات کی اجازت نہیں دے گا جو اتوار کو ہونا تھی اور جس میں اردن، مصر، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ شامل تھے۔

اس دورے میں سعودی عرب، مصر، اردن، قطر اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کی شمولیت متوقع تھی، جبکہ ترکی اور عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل بھی اس کا حصہ بننے والے تھے۔

اگر شہزادہ فیصل بن فرحان مغربی کنارے جاتے تو یہ کسی اعلیٰ سعودی عہدیدار کا غیرمعمولی دورہ تصور کیا جاتا جس کی حالیہ برسوں میں کوئی نظیر نہیں ملتی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے بھی اس فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’یہ اقدام اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل ایک منصفانہ اور جامع عرب اسرائیل تصفیے کے تمام امکانات کا خاتمہ کر رہا ہے۔‘

اس معاملے پر غور کے لیے فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ صدارت میں 17 سے 20 جون کو نیویارک میں ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہو رہی ہے جس کا مقصد فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق امور پر غور کرنا ہے۔

مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے کہا کہ اس کانفرنس میں غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کے بعد سلامتی کے انتظامات اور یہودی بستیوں میں آبادکاری کے منصوبوں پر گفتگو کی جائے گی تاکہ فلسطینی اپنی زمین پر ہی رہیں اور اسرائیل کی ممکنہ بے دخلی کی کوششوں کو روکا جا سکے۔

اسرائیل پر اس وقت اقوام متحدہ اور متعدد یورپی ممالک کی جانب سے بھی دباؤ بڑھ رہا ہے جو اسرائیل-فلسطین تنازعے کے حل کے لیے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا