پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بدھ کو کابل میں افغان قائم مقام وزیر خارجہ سے ملاقات میں کالعدم ’تحریک طالبان پاکستان‘ اور ’بلوچستان لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ‘ کے خلاف ٹھوس اقدامات کرنے پر زور دیا ہے۔
دفتر خارجہ پاکستان کی جانب سے بدھ کو جاری بیان کے مطابق اسحاق ڈار اور افغان قائم مقام وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کے درمیان ملاقات پاکستان، چین اور افغان کے وزرا خارجہ کے چھٹے سہ ملکی اجلاس کے موقع پر کابل میں ہوئی ہے۔
بیان کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان اور پاکستان کےدرمیان سیاسی اور تجارتی تعلقات میں بہتری کو سراہا اور سکیورٹی کے شعبے خاص طور پر انسداد دہشت گردی کے حوالے سے مزید بہتری پر زور دیا ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار چین، پاکستان اور افغانستان کے چھٹے سہ ملکی اجلاس میں شرکت کے لیے کابل میں موجود ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چھٹہ سہ ملکی اجلاس 20 اگست کو کابل میں منعقد ہوا جس میں سیاسی، معاشی اور سکیورٹی تعاون پر بات چیت ہوئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ 21 مئی 2025 کو بیجنگ میں ہونے والے پچھلے اجلاس کے بعد چین-افغانستان-پاکستان کے وزرائے خارجہ مذاکرات کا چھٹا دور ہے۔ بات چیت کا مقصد سکیورٹی خدشات کو دور کرنا، تجارت کو بڑھانا اور سابقہ معاہدوں پر پیش رفت کا جائزہ لینا ہے۔
اس اجلاس سے قبل پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات میں اسحاق ڈار نے افغان سرزمین سے سرگرم گروپوں کی جانب سے پاکستان میں بڑھتے ہوئے ’دہشت گرد حملوں‘ کا حوالہ دیا اور افغان انتظامیہ پر زور دیا کے وہ کالعدم ’تحریک طالبان اور بلوچستان لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ‘ جیسے گروپوں کے خلاف ٹھوس اور مصدقہ اقدام کریں۔
افغان قائم مقام وزیر خارجہ مولی امیر خان متقی نے اپنے ملک کے اس عزم کا اظہار کیا کہ اس کی سرزمین کو کسی بھی دہشت گرد گروپ کی جانب سے پاکستان یا دیگر ممالک کے خلاف استعمال کرنے اجازت نہیں دی جائے گی۔