14 اگست کو بلوچستان کو بڑی دہشت گردی سے بچایا گیا: وزیراعلیٰ بگٹی

وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ  ’14 اگست کو خودکش بمباروں نے ان معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا تھا جو یوم آزادی منا رہے تھے۔‘

وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی 18 اگست 2025 کو کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کی (سکرین گریب / پی ٹی وی) 

بلوچستان کے وزیراعلٰی سرفراز بگٹی نے پیر کو کہا ہے کہ عسکریت پسند 14 اگست کو صوبے میں جشن آزادی منانے والوں کو نشانہ بنانا چاہتے تھے لیکن سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی سے بڑی تباہی سے صوبے کو بچا لیا گیا۔

بلوچستان ملک کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہےاور حالیہ برسوں میں عسکریت پسند تواتر سے اس صوبے کے مختلف اضلاع میں سکیورٹی فورس، سرکاری تنصیبات اور عوامی مقامات پر حملے کرتے ہیں۔

سکیورٹی خدشات کے سبب ہی صوبائی حکومت نے یکم اگست کو صوبے میں موبائل انٹرنیٹ سہولت بند کر دی تھی۔

بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے پیر کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ سکیورٹی اداروں نے یوم آزادی پر ایک دہشت گرد حملے کو ناکام بناتے ہوئے خودکش بمبار کو گرفتار کر لیا۔

پیر کو کوئٹہ میں پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ ’ 14 اگست کو خودکش بمباروں نے ان معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا تھا جو یوم آزادی منا رہے تھے۔‘

انہوں نے سکیورٹی اداروں، بلوچستان کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ اور پولیس کو  سراہتے کو کہا کہ ’ان اداروں نے صوبے کو بہت بڑی تباہی سے بچا لیا۔‘

وزیراعلٰی سرفراز بگٹی نے کہا کہ گرفتار کیے گئے قاضی عثمان کا تعلق کالعدم بلوچ لبریشن آرمی ’بی ایل اے‘ کی مجید بریگیڈ سے تھا۔ ’ پہلی مرتبہ سکیورٹی فورسز کا اتنی بڑی کامیابی ملی ہے کہ مجید بریگیڈ کا جو یہ سوفسٹیکٹڈ ٹیئر (اعلٰی سطح) کا جو لیڈر تھا وہ یہ قاضی عثمان تھا۔ جو پکڑا گیا ہے اور اس سے ہمیں بہت ساری لیڈز ملنی ہیں۔

اس موقعے پر گرفتار شخص  قاضی عثمان کا ریکارڈ شدہ بیان نشر کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے قائداعظم یونیورسٹی سے ماسٹرز اور پشاور یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی اور وہ 18ویں گریڈ کے لیکچرار کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی اہلیہ بھی سرکاری ملازم ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 2020 میں قائداعظم یونیورسٹی میں ان کی ملاقات بلوچ تنظیم  سے تعلق رکھنے والے تین افراد سے ہوئی جن میں سے دو بعد میں مارے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ پھر دو افراد نے انہیں عسکری گروپ میں شامل کر لیا اور اس کی ملاقات بشیرزئی نامی سے کرائی۔’ یہ تمام رابطے ٹیلی گرام کے ذریعے ہوئے۔ کوئٹہ آنے پر گروپ کی ہدایت پر تین کارروائیوں میں سہولت فراہم کی۔‘

 قاضی عثمان نے ’یہ وہ کارروائیاں ہیں جو میں نے کیں۔ وہ سہولتیں ہیں جو میں نے فراہم کیں۔ اگر سوچا جائے تو ریاست نے ہمیں سب کچھ دیا عزت، وقار، روزگار، اور میری اہلیہ کو بھی لیکن اس کے باوجود میں نے قانون کے خلاف جا کر ریاست سے غداری کی۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بیانیہ چلایا جاتا ہے کہ’ بلوچستان کے لوگ محروم ہیں۔ گرفتار ہونے والا پروفیسر کہاں سے محروم ہے؟ بلوچ لوگوں سے درخواست ہے کہ ایسے لوگوں سے دور رہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کب تک اس مخمصے کا شکار رہیں گے؟ انہوں نے کہا ہم اجتماعی سزا کے حامی نہیں لیکن دہشت گردوں کی حمایت اور مدد کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنا ہو گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان