انڈیا نے اتوار کو اکاش دیپ کی تباہ کن بولنگ کی بدولت ایجبسٹن میں انگلینڈ کو 336 رنز سے شکست دے کر ٹیسٹ سیریز 1-1 سے برابر کر دی۔
اکاش نے میچ میں مجموعی طور پر 10 وکٹیں حاصل کیں جن میں دوسری اننگز میں چھ وکٹیں شامل ہیں۔
یہ انڈیا کی ایجبسٹن میں پہلی ٹیسٹ فتح ہے۔ اس سے قبل اس گراؤنڈ پر کھیلے گئے آٹھ ٹیسٹ میچوں میں انڈیا سات میں ہارا اور ایک ڈرا کیا تھا۔
یہ ٹیسٹ میچ یوں بھی انڈیا کے لیے خاص رہا کہ گھر سے باہر اسے یہاں سب سے بڑی فتح ملی۔
تین سال قبل اسی میدان پر انگلینڈ نے 378 رنز کا ہدف حاصل کر کے تاریخی فتح حاصل کی تھی، لیکن اس بار وہ 608 رنز کے تعاقب میں صرف 271 رنز پر ڈھیر ہو گئے۔
اکاش نے دوسری اننگز میں انگلینڈ کی بیٹنگ لائن کو تہس نہس کر دیا اور 99 رنز دے کر چھ وکٹیں حاصل کیں، جو ان کے کیریئر کی پہلی ٹیسٹ پانچ وکٹیں تھیں۔
آج لنچ کے بعد انگلینڈ نے 153 رنز پر چھ وکٹوں سے اننگز دوبارہ شروع کی۔
جیمی سمتھ نے نصف سنچری سکور کی اور دو مسلسل چھکے لگا کر سینچری کے قریب پہنچ گئے، مگر تیسرے چھکے کی کوشش میں 88 رنز پر کیچ آؤٹ ہو کر اکاش کا پانچواں شکار بنے۔
برائڈن کارس نے آخری لمحات میں کچھ مزاحمت کی اور جارحانہ انداز اپنایا لیکن وہ بھی 38 رنز بنا کر آخری وکٹ کے طور پر آؤٹ ہو گئے۔
ان کا کیچ انڈیا کے کپتان شبمن گل نے لیا، جس سے انڈیا نے تاریخی فتح اپنے نام کی۔
یہ میچ شبمن گل کے لیے بطور بیٹر بھی شاندار رہا، جنہوں نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار ایک ہی میچ میں 250 اور 150 رنز کی انفرادی اننگز کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔
یہ ان کے کپتانی کے صرف دوسرے ٹیسٹ میچ میں ایک بڑی کامیابی ہے۔ تیسرا ٹیسٹ جمعرات کو لارڈز کے تاریخی میدان میں کھیلا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا ’انہوں نے دل سے بولنگ کی۔ وہ جن ایریاز اور لینتھ پر بولنگ کر رہے تھے، وہاں سے گیند کو دونوں طرف سوئنگ کروانا واقعی کمال تھا۔
’ایسی پچوں پر دونوں جانب گیند موو کروانا بہت مشکل ہوتا ہے، لیکن وہ یہ کرنے میں کامیاب رہے۔ وہ ہمارے لیے شاندار ثابت ہوئے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا تیز گیند باز جسپریت بمراہ تیسرا ٹیسٹ کھیلیں گے تو گل نے مسکرا کر جواب دیا ’یقیناً‘۔
انگلینڈ کے کپتان بین سٹوکس نے شکست کے بعد اعتراف کیا کہ ان کی ٹیم سے کئی غلطیاں ہوئیں، جن میں سب سے بڑی غلطی یہ تھی کہ انڈیا کی پہلی اننگز میں شبمن اور رویندرا جڈیجا کو 211-5 کی مشکل صورتحال سے نکالنے دیا۔
دونوں نے چھٹے وکٹ کے لیے 203 رنز کی شراکت قائم کی۔ سٹوکس نے کہا ’اگر ہم انہیں تھوڑا جلدی روک لیتے تو شاید میچ کا رخ کچھ اور ہوتا۔
’پھر جب ہماری بیٹنگ آئی تو ہم بھی 84 پر پانچ وکٹیں گنوا چکے تھے، جس کے بعد واپسی بہت مشکل ہو گئی۔‘
انہوں نے انڈین کھلاڑیوں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا ’ان کے پاس ورلڈ کلاس کھلاڑیوں کی ایک ٹیم ہے اور شبمن نے بیٹنگ میں ناقابلِ یقین کھیل پیش کیا۔‘