چولستان کی ویران دھرتی پر لوک فنکار کی بارش کی فریاد

چولستان کے رہائشی گھنشام داس اپنی موسیقی کے ذریعے روہی کی ویرانی کا ذکر کرتے اور موسیقی کے ہی سہارے رب سے بارش برسانے کی فریاد کرتے ہیں۔ 

’اے میرے مالک، ہم تجھے کیسے راضی کریں ، بس ہماری اس عرضی کو قبول کر، چولستان کی خشک سالی کو اپنی رحمت سے ہریالی میں بدل دیں تاکہ بے زبان جانور بچ جائیں۔‘

 پاکستان کے ضلع رحیم یار خان کے صحرائے چولستان میں روہیلے ایک عرصے سے بارش کی دعا کر رہے ہیں۔ ماحولیاتی اثرات کے پیش نظر، خشک سالی کے ڈیرے ہیں اور وقت کی تیز رفتار کے ساتھ ساتھ چولستان کے کئی حصوں میں ویرانی چھائی ہے۔

گھنشام داس مارواڑی کا تعلق چولستان کے گاؤں سجے والی دڑی چک سے ہے، جو دن رات ریگزار پٹیوں پر چلتے، رب سے بارش کی فریاد کرتے ہیں۔ تقریباً 15 سال قبل یہ گاؤں سر سبز وادی کا منظر پیش کرتا تھا، جہاں کھیتوں میں سبزہ تھا اور پانی میٹھا ہوا کرتا تھا، مویشی آزاد گھومتے تھے، لیکن وقت کے ساتھ لوگ اس گاؤں کو خیر باد کہتے گئے۔

خشک سالی، سیم و تھور اور شدید گرمی نے اس علاقے کو اب بے جان کر دیا ہے۔

پینے کا پانی نمکین ہو گیا ہے اور جانور بھوک سے بے حال نظر آتے ہیں۔ ایسے میں یہاں کے باسیوں کو اپنے جانوروں کے ساتھ کئی کئی کلومیٹر دور جانا پڑتا ہے، جہاں چارہ میسر ہو اور پینے کا صاف پانی ملے۔

ان حالات میں گھنشام داس اپنی موسیقی کے ذریعے  روہی کی ویرانی کا ذکر کرتے ہیں اور موسیقی کے ہی سہارے رب سے بارش برسانے کی فریاد کرتے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گاؤں کے لوگوں اور بچوں کے کے لیے گھنشام اور ان کے ساتھی ایک سہارا اور امید بن چکے ہیں، جو ہر شام بھگتی کے ذریعے رب سے چولستان میں ہریالی اور رونق کی دعا کرتے ہیں۔

مارواڑی اور سرائیکی زبان میں گیت گا کر تقریباً ہر شام گھنشام داس اپنے گاؤں اور کمیونٹی کے لیے آواز بلند کرتے ہیں۔ 

صبح چھ بجے سے دن 11 بجے تک جانوروں کو چرانے کے بعد گھنشام داس ٹیلوں پر اپنا وقت گزارتے ہیں۔ ٹوبھوں کو خالی دیکھ کر اور جانوروں کو بیمار ہوتا دیکھ کر گھنشام پریشانی کا اظہار بھی اپنی موسیقی سے ہی کرتے ہیں۔ 

 گھنشام بتاتے ہیں کہ ان کا جانوروں پر ہی گزارا ہے اور شہری علاقہ ان سے فاصلے پر ہے، جس کی وجہ سے شہر اور وہاں کی سہولیات تک رسائی ان کے لیے خاصہ مشکل ہو جاتا ہے۔

’اس بستی میں کبھی رونق لگی ہوتی تھی، اب خشک سالی کی وجہ سے زمینوں کے مالک یہ علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔ اب شام کو جب لوگ اپنے مویشیوں کو چرانے کے بعد گھروں کو لوٹتے ہیں تو ہم اکٹھے بیٹھ کراسی ویرانی میں محفلیں سجا کر گیت گا کر اپنا وقت گزارتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات