پاکستان میں جہاں ایک طرف سرکاری نظام کچرے کا 30 سے 40 فیصد حصہ جمع کرنے میں ناکام ہے، وہیں دوسری طرف ایک متوازی، غیر رسمی معیشت موجود ہے جو اس مسئلے کے حل میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
ماحولیات
موڈ موبیلیٹی کے بانی انجینیئر نجیع اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’یہ بائیک نہ صرف ایندھن پر انحصار کم کرتی ہے بلکہ شور اور دھوئیں سے پاک سفر کو فروغ دیتی ہے، جو ماحولیاتی تحفظ کے لیے بھی ایک اہم قدم ہے۔‘