اگرچہ یہ رقم ترقی پذیر ممالک کی جانب سے مانگے گئے 1.3 ٹریلین ڈالر سے کم ہے، لیکن یہ 2009 میں مقرر کیے گئے 100 ارب ڈالر سالانہ کے سابقہ عزم کا تین گنا ہے۔
ماحولیات
صوبائی ترجمان محکمہ ماحولیات ساجد بشیر نے بتایا کہ پنجاب میں آلودگی پھیلانے والے عناصر، جن میں فیکٹریز کی چمنیاں بھی شامل ہیں، ان کی فضائی نگرانی ڈرونز کے ذریعے کی جائے گی۔