سموگ سے نمٹنے کے لیے محکمہ ماحولیات پنجاب رواں برس متعدد اقدامات کر رہا ہے اور اب فصلوں کی باقیات جلانے کے خلاف بھی عملی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
محکمہ ماحولیات کے ترجمان اور کمیونی کیشن ہیڈ ساجد بشیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’پاکستان کی تاریخ میں پہلی فصلوں کی باقیات کو لگی آگ بجھانے کے لیے فائر فائٹنگ باؤزرز لانچ کیے گئے ہیں۔‘
ترجمان کے مطابق یہ باؤزرز فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کے طرز پر تیار کیے گئے ہیں تاہم ٹرک کے بجائے انہیں فور وہیل ٹریکٹرز پر نصب کیا گیا ہے کیونکہ کھیتوں میں فائر ٹرکس کا آنا جانا مشکل ہوتا ہے اسی لیے 67 کوئیک ریسپانس یونٹس متعارف کروائے گئے ہیں۔
ساجد بشیر نے بتایا کہ ان باؤزرز کی تعیناتی مختلف زونز کے مطابق کی گئی ہے۔
پاکستانی علاقوں کے ساتھ انڈین ریاستوں ہریانہ اور پنجاب میں کھیتوں میں لگنے والی آگ آلودگی کا ایک بڑا ذریعہ ہے، جو اس وقت پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے، جہاں لاہور اور نئی دہلی سمیت کئی شہروں کا ایئر کوالٹی انڈیکس شدید کی کیٹیگری میں شامل ہے۔
محکمہ ماحولیات کے اعداد و شمار کے مطابق رواں ماہ لاہور میں آلودگی کی مجموعی شرح 275 ریکارڈ کی گئی جبکہ فیصل آباد میں 410 اور ملتان میں 367 اے کیو آئی کے ساتھ اضافہ دیکھا گیا۔
ان کے بقول: ’محکمہ زراعت نے ہمیں ان مقامات کی تفصیل فراہم کی جہاں فصلوں کو جلانے کے واقعات سب سے زیادہ ہوتے ہیں، خاص طور پر موٹر وے اور لاہور کے گرد و نواح میں۔ اس معلومات کی بنیاد پر ہم نے دس زونز کی نشان دہی کی اور انہیں مزید آٹھ زونز میں تقسیم کیا۔‘
پہلے مرحلے میں سرویلنس سکواڈ تشکیل دیے گئے، جو آگ لگنے کی اطلاع ملتے ہی قریب ترین یونٹ کو روانہ کرتے ہیں۔ آگ بجھانے کے بعد محکمہ زراعت کو مطلع کیا جاتا ہے، جو متعلقہ کسان کے خلاف کارروائی کرتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے مطابق شیخوپورہ میں سب سے زیادہ 22 یونٹس تعینات کیے گئے ہیں۔ گوجرانوالہ اور سرگودھا میں آٹھ، فیصل آباد میں چھ، قصور اور حافظ آباد میں سات سات، سیالکوٹ میں پانچ اور ننکانہ صاحب میں چار یونٹس کے ذریعے تمام ہاٹ سپاٹس کو کور کیا جا رہا ہے۔
ساجد بشیر کے مطابق فور بائی فور کے طاقتور ٹریکٹرز، چھ ہزار لیٹر واٹر باؤزرز اور 120 میٹر رینج کی ہائی پریشر واٹر گنز نے مشکل علاقوں میں بھی آگ کو پھیلنے نہیں دیا۔
انہوں نے بتایا کہ فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے والوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی جا رہی ہے اور جرمانے بھی کیے جا رہے ہیں۔
ساجد بشیر کا کہنا تھا کہ مربوط فیلڈ آپریشنز، جدید فائر فائٹنگ آلات اور مسلسل پیٹرولنگ کے باعث سموگ پیدا کرنے والے دھوئیں میں نمایاں کمی آئی ہے، لیکن پائیدار بہتری کے لیے انسانی رویوں میں تبدیلی ناگزیر ہے۔
اس کے علاؤہ رواں سال حکومت پنجاب نے غیر معمولی اقدمات کیے۔ کروڑوں روپے سے خریدی گئیں 15 اینٹی سموگ گنز جیسی ٹیکنالوجی سے لاہور میں پانی جھڑکاو سے آلودگی کم کرنے کی کوشش جاری ہے۔