پنجاب: بھاری اخراجات کے باوجود سموگ ختم نہ ہو سکی

صوبائی محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ انڈین پنجاب میں فصلیں جلائے جانے سے لاہور، ملتان، فیصل آباد اور قصور میں سموگ برھتی جارہی ہے۔‘

لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں ان دنوں مسلسل سموگ کا راج ہے۔ ایک طرف لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سر فہرست ہے تو دوسری جانب حکومتی اقدمات کے غیر معمولی ہونے کے باوجود شہریوں کے لیے سانس لینا دشوار ہوچکا ہے۔ ایئر کوالٹی انڈکس چار سو پوائنٹ سے بھی تجاوز کر چکا ہے۔

اس سال حکومت پنجاب نے غیر معمولی اقدمات کیے۔ کروڑوں روپے سے خریدی گئیں 15 اینٹی سموگ گنز جیسی  ٹیکنالوجی سے لاہور میں پانی جھڑکاو سے آلودگی کم کرنے کی کوشش جاری ہے۔

ترجمان محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب ساجد بشیر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’لاہور شہر میں جہاں ایئر کوالٹی انڈکس زیادہ ریکارڈ ہورہا ہے وہیں اینٹی سموگ گنز کے ذریعے فضا میں پانی کا جھڑکاو کیا جارہا ہے۔ یہ تجربہ کامیاب رہا کیوں کہ جہاں فضا میں پارٹیکل 800 تک ہوں جھڑکاؤ سے فوری طور پر 400 تک نیچے آجاتے ہیں۔

’15 گاڑیوں سے روزانہ  پانی جھڑکاؤ کیا جاتا ہے۔ ساتھ ہی موبائل گاڑیوں سے ایئر کوالٹی مانیٹر کی جارہی ہے۔ ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے بھی شہر بھر میں آلودگی پر نظر رکھی جاتی ہے۔ ان اقدامات کے باوجود انڈیا سے فصلیں جلانے اور گاڑیوں کے دھویں کی وجہ سے سموگ مکمل طور پر کنٹرول کرنا مشکل ہے۔‘

لاہور کے رہائشی عزیز احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومتی اقدمات اور اینٹی سموگ گاڑیوں سے جھڑکاؤ کے باوجود سموگ مسلسل بڑھ رہی ہے۔ جس سے گلے خراب ہورہے ہیں سانس لینا بھی دشوار ہوچکا ہے۔ 

’گھر میں بھی بچوں کی صورت حال ایسی ہے کہ گھر سے نکلنا بھی خطرناک اور گھر میں بھی آلودگی کے اثرات موجود ہیں۔ ان حالات میں حکومت کو ٹھوس اور مستقل حکمت عملی بنانی چاہیے۔ گاڑیاں ویسے ہی دھواں چھوڑتی دکھائی دے رہی ہیں فصلوں کو جلانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔‘

ترجمان تحفظ محکمہ ماحولیات کے بقول: ’ہم اپنی طرف سے آلودگی کنٹرول کرنے کے تمام انتظامات کر رہے ہیں۔ لیکن صرف محکمہ ماحولیات نہیں بلکہ دیگر اداروں کو بھی اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے اور شہری بھی احتیاط سے کام لیں۔ 

’ہم نے بڑی تعداد میں فیکٹریوں، بھٹوں اور فصلیں جلانے والوں کے خلاف کارروائی کی، لیکن پھر بھی لوگ ذمہ داری ادا کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ اب 15نومبر سے ہر گاڑی کے لیے فٹنس ٹیسٹ کے بعد سٹیکر لگانا لازمی ہوگا ورنہ جرمانہ کیا جائے گا۔ انڈین پنجاب میں فصلیں جلائے جانے سے لاہور، ملتان، فیصل آباد اور قصور میں سموگ برھتی جارہی ہے۔‘

لاہور کے ہی ایک اور شہری انور زیدی نے بتایا کہ ’سموگ کی شدت بڑھنے سے پیدل چلنا بھی دشوار ہے کیوں کہ سانس لینے میں دشواری اور آنکھوں میں جلن ہورہی ہے۔ حکومت کی جانب سے گاڑیوں اور دیگر طریقوں سے سموگ پر قابو پانے کا دعوی تو کیا جارہا ہے لیکن ابھی تک اس کا کوئی فائدہ دکھائی نہیں دے رہا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب پنجاب ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پنجاب میں گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران فصلوں کی باقیات جلانے کے دو واقعات سامنے آئے۔ مجموعی طور پر 27 مقدمات درج کر کے کارروائیاں جاری ہیں دو افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پابندی کی خلاف ورزی پر رواں ہفتے مجموعی طور پر چار لاکھ پانچ ہزار روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔ 

رپورٹ کے مطابق پنجاب بھر کی 769 مساجد میں کسانوں کو آگ نہ لگانے کی اعلانات کیے گئے ہیں۔ سب سے زیادہ جرمانے ضلع جھنگ، حافظ آباد اور ملتان میں عائد کیے گئے۔ جھنگ میں 60 ہزار، حافظ آباد میں 75 ہزار اور ملتان میں 90 ہزار روپے جرمانہ عائد کیے گئے۔ اوکاڑہ، شیخوپورہ، خانیوال اور قصور میں بھی بھاری جرمانے کیے گئے۔ گذشتہ 24 گھنٹے میں  ڈیرہ غازی خان میں دو ایف آئی آرز درج، 2 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ فضائی آلودگی سے بچنے کے لیے کسان فصلوں کی باقیات نہ جلائیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات