لاہور: فضائی آلودگی قابل قبول سطح سے 80 فیصد بڑھ گئی

لاہور میں انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ پی ایم 2.5 آلودگی کی سطح 1,067 تک پہنچ گئی، جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔

31 اکتوبر، 2024 کو لاہور میں شدید سموگ نظر آ رہی ہے (اے ایف پی)

پاکستان کے دوسرے سب سے بڑے شہر لاہور میں ہفتے کو فضائی آلودگی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی مقرر کردہ قابل قبول سطح سے 80 گنا زیادہ بڑھ گئی۔

ایک سرکاری عہدے دار نے اس سطح کو ریکارڈ بلندی قرار دیا ہے۔ انسانی صحت کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ پی ایم 2.5  آلودگی کی سطح 1,067 تک پہنچ گئی، جس کے بعد صبح میں یہ تقریباً 300 تک گر گئی۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق 10 سے اوپر کی یہ سطح غیر صحت بخش سمجھی جاتی ہے۔
 
لاہور میں ماحولیاتی تحفظ کے ایک سینیئر عہدیدار جہانگیر انور نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم نے کبھی 1,000 کی سطح کو نہیں چھوا تھا۔‘

کئی دنوں سے لاہور کم معیار کے ڈیزل دھوئیں، موسمی زرعی جلاؤ اور سرد موسم کی ٹھنڈک کے باعث پیدا ہونے والی دھند اور آلودگی کے مرکب میں لپٹا ہوا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جہانگیر انور نے کہا کہ ’فضائی معیار کا انڈیکس اگلے تین سے چار دنوں تک بلند رہے گا۔‘

محکمہ تحفظ ماحولیات نے بدھ کو پنجاب حکومت کی ہدایت پر سموگ کے تدارک کے لیے لاہور کے کچھ علاقوں میں چار نومبر تک گرین لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے۔

لاہور کے ڈیوس روڈ، ایجرٹن روڈ، ڈیورنڈ روڈ، کشمیر روڈ، شملہ پہاڑی سے گلشن سینیما اور شملہ پہاڑی سے ریلوے سٹیشن، ایمپریس روڈ، ایبٹ روڈ، کوئین میری روڈ اور ان سے ملحقہ تمام علاقوں کو آلودگی والے علاقوں میں شامل کیا گیا ہے اور اسی لیے ان علاقوں میں گرین لاک ڈاؤن کے تحت سخت پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔

گرین لاک ڈاؤن کے تحت ان علاقوں میں کسی چنگچی رکشے کو آنے کی اجازت نہیں ہوگی اور متبادل کے طور پر  رہائشی ان تمام علاقوں سے گزرنے والی اورنج لائن کا استعمال کر سکتے ہیں۔

یہ تمام علاقے کھانے پینے کی سرگرمیوں کے لیے لاہور کے مشہور علاقوں میں شمار ہوتے ہیں لیکن اب رات آٹھ بجے کے بعد سڑک کنارے کھانے پینے اور بار بی کیو بنانے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

اسی طرح سرکاری دفاتر اور نجی کمپنیوں کے آدھے عملے کو پیر سے گھر سے کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

تعمیراتی کام روک دیا گیا ہے اور کھانوں کے سٹالز کو رات آٹھ بجے کے بعد بند رکھا جائے گا۔
whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات