پاکستان میں حکام نے ہفتے کو خبردار کیا ہے کہ دریائے غذر میں پہاڑ سے مٹی کے تودے گرنے سے بننے والی سات کلومیٹر طویل جھیل کے ٹوٹنے سے ممکنہ طور پر ’تباہ کن‘ سیلاب کا خدشہ ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کی قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق جمعے کو یہ پہاڑی تودہ دریائے غذر میں گرا تھا جس نے دریا کا راستہ مکمل طور پر روک دیا۔
اتھارٹی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ رکاوٹ ایک عارضی بند بن گیا ہے جو کسی بھی وقت ٹوٹ سکتا ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل ذاکر حسین نے کہا ’یہ نئی جھیل تباہ کن سیلاب کا باعث بن سکتی ہے۔‘
ذاکر حسین کے مطابق دریائے غذر کے نشیبی علاقے میں واقع چار اضلاع یعنی غذر، گلگت، استور اور دیامر کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔
غذر گلگت بلتستان میں بہنے والا مرکزی دریا ہے جس کے قریب پہاڑی اضلاع میں اس سال کی مون سون بارشوں اور بادل پھٹنے سے 15 اگست سے اب تک تقریباً 400 افراد جان سے گئے تھے۔
این ڈی ایم اے کی جاری کردہ ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کالے رنگ کی مٹی اور پھتروں کا ریلہ پہاڑ سے پھسلتا ہوا دریا میں گر رہا ہے۔ اتھارٹی کے ایک اہلکار نے کہا کہ یہ ویڈیو مقامی لوگوں نے بنائی تھی۔
صوبائی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق مختلف پہاڑی ڈھلوانوں سے بھی اسی طرح کے مٹی کے تودے دریا میں گرے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ بلند علاقے میں موجود ایک چرواہے نے سب سے پہلے مٹی کا تودہ آتا دیکھا اور فوراً گاؤں والوں اور مقامی حکام کو اطلاع دی۔
اس انتباہ کی بدولت دریا اور پہاڑ کے کناروں پر آباد گھروں میں رہنے والے تقریباً 200 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا۔
فیض اللہ نے کہا کہ اس نئی جھیل سے پانی کا اخراج شروع ہو چکا ہے جس سے پھٹنے کا خطرہ کم ہوا ہے لیکن جب تک جھیل مکمل طور پر خالی نہیں ہو جاتی نشیبی علاقوں میں اچانک آنے والے سیلاب کے خطرے کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ دریا کے کنارے رہنے والی آبادی کو ہائی الرٹ رہنے اور علاقے خالی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق پاکستان بھر میں مون سون کے آغاز سے اب تک 785 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ قومی ادارے نے ملک بھر خصوصاً بالائی پاکستان میں 10 ستمبر تک مزید دو بارشوں کے سلسلوں کی وارننگ دی ہے۔