بارشیں، کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب: پاکستانی کشمیر میں سیاحت پر کیا اثر پڑے گا؟

کیا شدید بارشیں، اچانک سیلاب اور کلاؤڈ برسٹ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی سیاحت کو ماند کر دیں گے؟

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مون سون کی شدید بارشوں، بادل پھٹنے اور اچانک سیلاب کے باعث کئی اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق پورے کشمیر میں مجموعی طور پر دو سیاحوں سمیت 19 انسانی جانیں ضائع ہوئیں جن میں آٹھ مرد، چھ خواتین اور پانچ بچے شامل تھے۔

ان واقعات میں 16 افراد زخمی ہوئے جبکہ 87 مکانات، 20 چھوٹے بڑے پل، 27 دکانیں اور 12 گاڑیاں سیلابی ریلوں میں بہہ گئیں۔

حالیہ ہفتوں میں ایسے ہی حادثات کے دوران تقریباً 800 سیاح نیلم ویلی، رتی گلی اور دیگر علاقوں میں پھنس گئے تھے، جنہیں ریسکیو اداروں اور فوج نے کامیاب آپریشن کے بعد محفوظ مقام پر منتقل کیا۔

اس تباہ کن صورت حال کے بعد حکام نے بارشوں کے نئے دور کے حوالے سے الرٹ جاری کر دیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا موسمیاتی تبدیلیوں سے علاقے کی سیاحت متاثر ہونے کا خدشہ ہے؟

محکمہ سیاحت کے ڈائریکٹر جنرل چوہدری مہربان نے بتایا کہ گذشتہ سال 30 لاکھ سیاح پاکستان کے زیر انتظام کشمیر آئے تھے لیکن رواں برس سرحدی کشیدگی اور خراب موسمی حالات کے باعث سیاحوں کی تعداد میں 30 سے 40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

ان کے مطابق راولاکوٹ ریجن میں جاری عوامی احتجاجوں نے بھی سیاحت پر منفی اثر ڈالا۔

وادی نیلم کو ایک سیاحتی حب سمجھا جاتا ہے کیونکہ کشمیر آنے والے تقریباً 70 فیصد سیاح اس وادی اور اس سے ملحقہ علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔

وادی نیلم کے کیرن گاؤں سے تعلق رکھنے والے گیسٹ ہاؤس کے مالک عمر ایوب نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ سے کشمیر اور خصوصاً وادی نیلم کی سیاحت متاثر ہوئی ہے۔

انہوں نے سیلاب اور بارشوں کی میڈیا کوریج پر تشویش کا اظہار کرتے کہا ’میڈیا پر جو خبریں سیاحوں تک پہنچیں وہ بہت بھیانک طریقے سے پہنچائی گئیں۔

’انہیں بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا جس سے سیاحت پر برا اثر پڑا۔‘

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ مون سون کا وادی نیلم پر اس قدر اثر نہیں ہوتا اور یہ وادی اپنی خوبصورتی کی وجہ سے ہمیشہ پرکشش مقام رہے گی۔

عمر ایوب کے مطابق ’میں نہیں سمجھتا کہ آئندہ سیاحت بہت زیادہ متاثر ہو گی۔ اگر سیاح حفاظتی تدابیر اختیار کریں تو وہ بالکل محفوظ رہیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

موجودہ موسمی حالات اور حالیہ بارشوں کے بعد وادی نیلم اور اس کے اطراف کے علاقے سیاحوں سے خالی ہو چکے ہیں۔

وادی نیلم کے ٹور آپریٹر شاکر کاظمی اس صورت حال سے سخت پریشان ہیں کیونکہ ان کا روزگار مکمل طور پر سیاحت پر منحصر ہے۔

ان کے مطابق ’کلاؤڈ برسٹ سب سے پہلے بابو سر ٹاپ پر ہوا، جس کے بعد سیاحت پر عمومی طور پر منفی اثر پڑا۔ وادی نیلم میں صرف ایک ہی کاروبار ہے اور وہ سیاحت ہے اس لیے موجودہ حالات کا براہِ راست نقصان یہاں کے عوام کو ہوا ہے۔‘

شاکر کاظمی نے مزید بتایا کہ یہاں کے لوگوں نے اپنی تمام جمع پونجی سیاحت کے کاروبار پر لگائی۔ ’کسی نے گیسٹ ہاؤس کھولا، کسی نے گھوڑے لیے تو کسی نے جیپ خریدی۔‘

ادھر سیاحوں کے لیے حکومتی اقدامات کے بارے میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے مظفرآباد ڈویژن کے کمشنر چوہدری گفتار نے بتایا کہ مون سون سیزن کے آغاز سے اب تک مظفرآباد ڈویژن میں تین سے چار کلاؤڈ برسٹ ہو چکے ہیں۔

ان کے مطابق 14 سے 16 اگست کے دوران اچانک سیلاب اور کلاؤڈ برسٹ سے صرف اسی ڈویژن میں 14 افراد جان سے گئے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ رتی گلی نیلم کے علاقے میں تقریباً 800 سیاح پھنس گئے تھے جنہیں پولیس اور انتظامیہ نے راتوں رات محفوظ مقامات پر منتقل کیا اور ان کے لیے مفت رہائش اور کھانے پینے کا بھی انتظام کیا۔

چوہدری گفتار نے تسلیم کیا کہ اس موسم سے سیاحت متاثر ہوئی ہے، تاہم انہوں نے زور دیا کہ سیاحوں کو انتظامیہ اور محکمہ سیاحت کی ایڈوائزری اور ہدایات پر عمل کر کے ہی مختلف علاقوں کا رخ کرنا چاہیے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات