کیا حیدر آباد میں ہونے والی بارش کلاؤڈ برسٹ تھی؟ گذشتہ چند برسوں کے دوران کلاؤڈ برسٹ کا لفظ عام ہونا شروع ہوا ہے۔ اس سے مراد عام موسلادھار بارش یا طوفانی بارش نہیں، بلکہ اس لفظ کی ایک خاص تعریف ہے، اور وہ ہے ایک گھنٹے یا اس سے کم وقت میں 100 ملی میٹر کے لگ بھگ پانی برسنا۔
پیر کو حیدر آباد میں طوفانی بارش ہوئی، مگر اسے کلاؤڈ برسٹ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ یہاں کئی گھنٹوں میں 93 ملی میٹر بارش ہوئی۔
گذشتہ ماہ کے آخر میں سوات میں اچانک سیلابی ریلا آنے سے متعدد افراد جان سے چلے گئے تھے۔ اس کے بارے میں سرکاری سطح پر کہا گیا تھا کہ سوات کے مقام خوازہ خیلہ میں کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے دریا میں یک لخت طغیانی آ گئی تھی۔
اسی طرح 2021 میں اسلام آباد کے ای 11 سیکٹر میں 123 ملی میٹر بارش ہوئی، جسے کلاؤڈ برسٹ کہا گیا۔ اس بارش سے کئی علاقے زیرِ آب آ گئے تھے۔
اس کے علاوہ شمالی علاقہ جات میں بھی کئی بار کلاؤڈ برسٹ کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔
کلاؤ برسٹ کی صورت میں بہت کم وقت میں ایک چھوٹے علاقے پر اچانک اتنا پانی برستا ہے کہ زمین اور نکاسی کا نظام اسے سنبھال نہیں پاتا اور سیلابی ریلے، مٹی کے تودے گرنے اور انفراسٹرکچر کی تباہی جیسے حادثے پیش آ سکتے ہیں۔
اس مظہر کو کلاؤڈ برسٹ یا بادلوں کا پھٹنا اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ تصور کیا جاتا ہے کہ جیسے بادل پانی سے بھرا غبارہ ہیں جو اچانک پھٹ جاتا ہے۔
کلاؤڈ برسٹ عام طور پر پہاڑی علاقوں میں ہوتا ہے جہاں پانی کے بخارات سے لدی ہوا تیزی سے اوپر اٹھتی ہیں کیوں کہ پہاڑ کی ڈھلوانی سطح اسے اوپر اٹھنے میں مدد دیتی ہے۔ میدانی علاقوں میں عام طور پر ہوا نسبتاً آہستگی سے اوپر اٹھتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جب نم ہوا بلندی پر پہنچ کر ٹھنڈی ہوا سے ٹکراتی ہے تو بخارات پانی کے قطروں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ جب بادل ان کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا تو اچانک ہی بڑی مقدار میں پانی برس پڑتا ہے۔
اس لیے کہ یہ بہت چھوٹی سی جگہ پر اچانک ہی ہوتا ہے اس لیے اس کی پیشن گوئی کرنا مشکل ہے۔
ماحولیاتی تبدیلی کے باعث جیسے جیسے زمین کا درجۂ حرارت بڑھتا چلا جا رہا ہے، کلاؤڈ برسٹ کے واقعات بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایک درجہ سیلسیئس گرم ہوا سات فیصد زیادہ نمی سٹور کر سکتی ہے۔