پنجاب: غیر اخلاقی پرفارمنس پر ایک اداکارہ پر پابندی، چھ کو نوٹسز جاری

پنجاب حکومت نے تھیٹر ڈراموں میں مبینہ غیر اخلاقی پرفارمنس کی وجہ سے سٹیج اداکارہ غزل راجہ پر چھ ماہ کی پابندی عائد کر دی ہے، جب کہ چھ دوسرے اداکاروں کو اظہار وجوہ کے نوٹسز جاری کیے ہیں۔

سٹیج اداکارہ غزل راجا اداکار قیصر پیا کے ساتھ ایک ڈرامے میں اپنے فن کا مظاہرہ کر رہی ہیں (سکائی ٹی ٹی سی ڈی / سکرین گریب)

پنجاب حکومت نے تھیٹر ڈراموں میں مبینہ غیر اخلاقی پرفارمنس کی وجہ سے سٹیج اداکارہ غزل راجہ پر چھ ماہ کی پابندی عائد کر دی ہے، جب کہ چھ دوسرے اداکاروں کو اظہار وجوہ کے نوٹسز جاری کیے ہیں۔

صوبائی محکمہ اطلاعات و کلچر نے پابندی اور نوٹسز ای مانیٹرنگ رپورٹ کی روشنی میں جاری کیے۔ جن اداکاروں کو اظہار وجوہ کے نوٹسز جاری کیے گئے ان میں پلوشہ خان، نازی خان، کرن شہزادی، ترنم نور، رینا ملتانی اور رباب چوہدری شامل ہیں۔

محکمے نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ ’اداکارہ غزل راجہ پر الزام ہے کہ وہ مسلسل غیر اخلاقی انداز میں سٹیج پر پرفارم کر رہی تھیں حالانکہ انہیں اس سے قبل متعدد بار وارننگ نوٹسز بھی جاری کیے جا چکے تھے۔ 

’اب پنجاب کونسل آف دی آرٹس کی ڈراما مانیٹرنگ ٹیم کی سفارش پر ان پر پنجاب بھر کے تھیٹرز میں چھ ماہ تک پرفارم کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔‘

مانیٹرنگ رپورٹ کی بنیاد پر دیگر چھ اداکاراؤں کو بھی نوٹسز جاری کیے گئے، جن میں ان کی سٹیج پر نامناسب حرکات اور غیر اخلاقی طرزِ عمل کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ 

ان تمام اداکاراؤں کو تین دن کے اندر تحریری وضاحت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

سینیئر اداکارہ نشو بیگم نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’سٹیج اداکارائیں محنت کرنے کے بجائے فحش ڈانس کا سہارا لیتی ہیں۔ جس سے سٹیج ڈراموں سے فیملی تفریح ختم کر کے اوباش قسم کے تماشائی بڑھائے جا رہے ہیں۔ حکومت کا مانیٹرنگ کے ذریعے فحاشی کا سبب بننے والے اداکاروں کے خلاف قانونی کارروائی وقت کی ضرورت ہے۔ جس پر حکومت کے اس اقدام کو قابل تعریف سمجھتی ہوں۔‘

ای مانیٹرنگ 

رواں سال اپریل میں حکومت نے تھیٹروں پر نظر رکھنے کے لیے ای مانیٹرگ کا نظام متعارف کروایا تھا۔

پنجاب آرٹس کونسل لاہور کے آئی ٹی ایڈمنسٹریٹر محمد لقمان نےانڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’کچھ تھیٹرز میں تو پہلے سے کیمرے لگے ہوئے تھے لیکن باقی میں ہم نے نئے کیمرے لگوائے۔ جن کی فیڈ پنجاب آرٹس کونسل کے لاہور کے مرکزی دفتر میں آ رہی ہے اور ان کو وہاں مانیٹر کیا جا رہا ہے۔ ڈویژنل سطح پر بھی مانیٹرنگ رومز بنائے گئے ہیں۔ وہاں بھی ان کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے جن کی فیڈ لاہور کے ہیڈ آفس میں بھی آ رہی ہوتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لقمان کے بقول، ’لاہور کے نو سے 10 تھیٹرز آپریشنل ہیں جن کی مانیٹرنگ یہاں ہیڈ آفس میں کی جا رہی ہے۔ اس مانیٹرنگ میں ہم کڑی نظر رکھتے ہیں کہ سٹیج پر ہونے والے ڈرامے میں کوئی غیر اخلاقی ڈانس نہ ہو۔ کوئی نازیبا ملبوسات زیب تن نہ کیے جائیں یا فنکاروں کی حاضرین کے ساتھ کوئی انگیجمنٹ، جیسے حاضرین کی جانب سے کوئی پیسے وغیرہ نہ پھینکے جا رہے ہوں یا آپس میں کوئی اشارے بازی نہ کی جائے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’یہ سب ہم رات 11 سے ایک بجے تک مانیٹر کرتے ہیں، جس کے لیے تین سے چار لوگوں کی ایک ٹیم موجود ہوتی ہے۔‘

تھیٹر کو کیسے بہتر کیا بنایا جا سکتا ہے؟

اداکارہ نشو کے بقول، ’سوشل میڈیا کے اس دور میں نئی نسل کو فحش حرکات دیکھا کر لبھانے کی بجائے حقیقی آرٹ متعارف کروانے کی ضرورت ہے۔ ہم نے بھی کام کیا ہے لیکن کبھی اخلاق سے گری ہوئی کوئی حرکت نہیں کی۔ ہمیشہ اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے اداکاری کے ذریعے لوگوں کو تفریح فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔‘

نشو کے مطابق ’آرٹسٹ کسی بھی قوم کی ثقافت اور کلچر کے سفیر ہوتے ہیں۔ اس لیے ہمیں خیال رکھنا چاہیے کہ ہم نے تفریح کے ساتھ اپنی ثقافت اور کلچر کو بھی لوگوں تک پہنچانا ہے۔ لہذا اداکاروں کی کارکردگی بہتر کرنے کے ساتھ کانٹینٹ بھی بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی فن