الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں کی تقسیم سے متعلق فیصلہ جاری کیا ہے جس کے مطابق اقلیتیوں کی نشستوں پر مسلم لیگ ن اور جمعیت علمایے اسلام (جے یو آئی) کے درمیان اور خواتین کی مخصوص نشستوں پر عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پی کے درمیان ٹاس ہوگا۔
الیکشن کمیشن نے پاکستان مسلم لیگ ن کی درخواست پر تمام فریقوں کے دلائل سننے کے بعد پیر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے آزاد رکن طارق اعوان کی ن لیگ میں شمولیت کو تسلیم کر لیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ’طارق اعوان کی ن لیگ میں شمولیت مقررہ وقت میں ہوئی۔ طارق اعوان کی شمولیت کے بعد ن لیگ کی جنرل نشستیں سات ہوں گی۔ ن لیگ سات جنرل سیٹوں کے مطابق مخصوص سیٹوں کی تقسیم کے لیے اہل ہو گی۔ الیکشن کمیشن جلد مخصوص سیٹوں کی تقسیم کرے گا۔ ن لیگ اور جے یو آئی کو سات سات جنرل سیٹوں پر مخصوص نشستیں ملیں گی۔‘
ن لیگ نے جے یو آئی کو 10 مخصوص سیٹیں دینے پر اعتراض کیا تھا۔
تحریری فیصلے میں الیکشن کمیشن نے دو جنرل نشستوں پر ایک اضافی مخصوص نشست دینے کی پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کی درخواست مسترد کر دی۔
عوامی نیشنل پارٹی کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ’ضمنی انتخاب میں حاصل نشست کو مخصوص نشستوں کے کوٹے کے لیے شمار نہیں کیا جا سکتا۔‘
گذشتہ روز کے پی کے اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر تقسیم کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سماعت کی تھی۔ ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی، اے این پی اور پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کے وکلا پیش ہوئے اور دلائل دیے۔
الیکشن کمیشن میں ہونے والی سماعت کا سیاق و سباق
27 جون کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پانچ کے مقابلے میں سات کی اکثریت سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں منظور کیں تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عدالت نے مختصر فیصلے میں سپریم کورٹ کا 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔
دو جولائی کو الیکشن کمیشن نے اعلامیہ جاری کیا جس کے مطابق معطل شدہ 77 میں سے 74 ارکان کو بحال کر دیا گیا، جن میں 19 قومی اسمبلی، 27 پنجاب اسمبلی، 25 خیبر پختونخوا اسمبلی اور تین سندھ اسمبلی کے ارکان شامل ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق عدالتی فیصلے کی روشنی میں خیبرپختونخوا اسمبلی کی 25 نشستیں بحال کی گئیں جن میں جے یوآئی کو 10 ، ن لیگ کو سات اور پیپلزپارٹی کو چھ نشستیں ملیں، پی ٹی آئی پی اور اے این پی کے حصے میں ایک ایک نشست آئی۔
پاکستان مسلم لیگ ن نے الیکشن کمیشن کا اعلامیہ پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا کہ کے پی کے میں جے یو آئی اور ن لیگ کی نشتیں برابر ہیں تو مخصوص نشستیں جے یو آئی کو زیادہ کیوں ملیں۔
آٹھ جولائی کو پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کی تقسیم سے متعلق الیکشن کمیشن کا اعلامیہ کالعدم قرار دے دیا۔ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن اقلیت اور خواتین سے متعلق دوبارہ سیٹوں کی ایلوکیشن کریں، الیکشن کمیشن 10 دن کے اندر تمام امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو سنے۔