دپیکا پاڈوکون کو 2026 کی ہالی وڈ واک آف فیم کلاس کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے اور وہ یہ اعزاز پانے والی پہلی انڈین ہیں۔
ہالی وڈ چیمبر آف کامرس نے بدھ کو موشن پکچرز، ٹیلی ویژن، لائیو تھیٹر، ریکارڈنگ اور سپورٹس انٹرٹینمنٹ کی دنیا سے تعلق رکھنے والی 35 ممتاز شخصیات کی فہرست جاری کی، جنہیں واک آف فیم میں شامل کیا جائے گا۔
دپیکا کا نام ’موشن پکچرز‘ کیٹیگری میں شامل کیا گیا ہے، جہاں ان کے ساتھ اداکارہ اور فلم ساز ایمیلی بلنٹ، ٹموتھی شیلمی، کرس کولمبس، میریون کوتیار اور ڈیمی مور شامل ہیں۔
فہرست میں ملی سائرس، جاش گروبن، سارہ مشیل گیلر، باسکٹ بال سٹار شکیل او نیل اور شیف گورڈن ریمزی کے نام بھی شامل ہیں۔
واک آف فیم سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین اور وارنر برادرز ٹیلی ویژن کے سابق سی ای او پیٹر روتھ نے کہا ’ہم 2026 کی واک آف فیم کلاس کے لیے منتخب ہونے والی 35 ممتاز شخصیات کے اعلان پر خوش ہیں۔
’یہ باصلاحیت افراد انٹرٹینمنٹ کی دنیا میں گراں قدر خدمات سر انجام دے چکے ہیں اور ہم انہیں اس باوقار اعزاز سے نواز کر فخر محسوس کر رہے ہیں۔‘
ہولی وڈ چیمبر آف کامرس نے انسٹاگرام پر لکھا ’ہمیں فخر ہے کہ آپ کو 2026 کی واک آف فیم کلاس میں خوش آمدید کہیں۔‘
اس حوالے سے ستارے نصب کرنے کی تاریخیں تاحال طے نہیں ہوئیں۔ منتخب شخصیات کو اعزاز ملنے کے بعد دو سال کے اندر تقاریب منعقد کرنی ہوتی ہیں، بصورت دیگر یہ اعزاز منسوخ ہو سکتا ہے۔
پاڈوکوننے 2006 میں کنڑ فلم ’ایشوریا‘ سے فلمی کیریئر کا آغاز کیا اور 2007 میں بولی وڈ فلم ’اوم شانتی اوم‘ میں شاہ رخ خان کے مقابل مرکزی کردار ادا کیا۔
یہ فلم اس سال کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی ہندی فلم بنی اور پاڈوکونکو فلم فیئر ایوارڈ دلایا۔
اس کے بعد وہ بالی وڈ کی سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی اور پہچانی جانے والی اداکاراؤں میں شامل ہو گئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کی مشہور فلموں میں پیکو، چنئی ایکسپریس، گولیوں کی راس لیلا رام لیلا اور باجی راؤ مستانی شامل ہیں۔
انہوں نے 2017 میں ہالی وڈ فلم xXx: Return of Xander Cage میں ون ڈیزل کے ساتھ اپنے ہالی وڈ کیریئر کا آغاز کیا، جس میں انہوں نے فیلڈ آپریٹو سرینا انگر کا کردار ادا کیا۔
دپیکا ذہنی صحت کے مسائل پر آواز اٹھانے والی ایک نمایاں شخصیت ہیں۔لارسین اینڈ ٹوبرو کے چیئرمین ایس این سبرامنیم کی جانب سے ایک گفتگو کے دوران ہفتے میں 90 گھنٹے کام کرنے کی حمایت کے بعد انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کام اور ذاتی زندگی کے توازن کی اہمیت پر زور دیا۔
سبرامنیم نے کہا تھا ’اگر میں آپ سے اتوار کو بھی کام کرواؤں تو مجھے خوشی ہو گی۔ آپ گھر بیٹھ کر کرتے کیا ہیں؟ آپ کب تک بیوی کو یا بیوی آپ کو گھور سکتی ہے؟‘
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں سبقت حاصل کرنے کے لیے 90 گھنٹے ہفتہ وار کام کرنا ضروری ہے۔
دپیکا نے اس بیان پر ردعمل میں لکھا ’یہ دیکھ کر دھچکہ لگا کہ اتنے سینیئر عہدوں پر موجود افراد اس طرح کے بیانات دیتے ہیں۔#MentalHealthMatters‘
دپیکا نے 2024 میں ایک بیٹی کو جنم دیا، جس کا نام ’دعا‘ رکھا گیا۔ بیٹی کی تصویر جب سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی، جس میں اس کا نام دعا (عربی میں) بتایا گیا تو اس پر بھی بعض حلقوں نے تنقید کی۔
سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے سوال اٹھایا کہ ہندو اداکاروں نے اپنی بیٹی کا ایسا نام کیوں رکھا جسے بعض لوگ اسلام سے جوڑتے ہیں، اور اس نام کو ہندو روایت کے برعکس قرار دیا۔ ان تبصروں کو بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
© The Independent