سموگ سے بچاؤ کے لیے پنجاب بھر میں ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (ای پی اے) اور دارالحکومت لاہور کی ٹریفک پولیس نے اقدامات لینے شروع کر دیے ہیں، جن میں دھواں چھوڑنے والی نجی گاڑیوں کا چلان شامل ہے۔
ای پی اے کے ترجمان ساجد بشیر کے مطابق ماحول میں 70 فیصد آلودگی ٹرانسپورٹ سے پیدا ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے۔
ترجمان ساجد بشیر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا: ’گذشتہ 150 دنوں کے دوران محکمہ تحفظ ماحولیات (EPA) پنجاب نے 57 ہزار 531 گاڑیوں کا معائنہ کیا اور صوبے بھر میں زیادہ دھواں چھوڑنے والی 13 ہزار 389 گاڑیوں کے چالان کیے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ای پی اے کے عملے نے پنجاب کے تمام اضلاع میں 13 ہزار 969 گاڑیاں ضبط کرنے کے علاوہ 2.3 ملین روپے بھی جرمانے کی مد میں وصول کیے۔
ساجد نے بتایا: ’لاہور میں مجموعی طور پر 12 ہزار 461 گاڑیوں کی چیکنگ کی گئی جن میں سے 723 کو ضبط کیا گیا جبکہ گاڑیوں کے مالکان کو 94 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا۔‘
لاہور ٹریفک پولیس کی سربراہ سی ٹی او عمارہ اطہر کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر لاہور ٹریفک پولیس نے سموگ کے خاتمے کے لیے عوامی رابطہ مہم شروع کی ہے اور آفیشل ویب سائٹ پر ایک واٹس ایپ نمبر بھی دیا ہے۔
’اس نمبر پرماحول دوست شہری دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی تصاویر اور ویڈیوز بھیج سکتے ہیں اور ان بھیجی گئی تصاویر اور ویڈیوز کے پیش نظر آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں اور ان کے مالکان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ یہی نہیں سموگ کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے والے شہریوں کو تعریفی اسناد بھی جاری کی جائیں گی۔
عمارہ اطہر نے بتایا کہ شہر لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس روز بڑھتا جا رہا ہے اسی لیے ہمیں سخت اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
ان کے مطابق: ’16 ستمبر تک ماحول کو آلودہ کرنے والی 20 ہزار سے زائد گاڑیوں کو دو دو ہزار روپے کے چالان کے ٹکٹس جاری کی گئی ہیں۔
’انتہائی حد تک خطرناک دھوان چھوڑنے والی 6173 گاڑیوں کو مختلف تھانوں میں بند کیا گیا ہے جبکہ مصنوعی ذہانت سسٹم کی مدد سے بھی چالان کا آغاز کر کے اب تک سات سو سے زائد چالان جاری کیے گئے ہیں۔‘
لاہور ٹریفک پولیس کے ترجمان عارف رانا نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا: ’لاہور ٹریفک پولیس محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب سے مسلسل رابطے میں ہے اور اس حوالے سے ہماری کچھ مشترکہ ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا: ’واٹس ایپ نمبر کے ذریعے ہمیں مختلف مقامات سے 19 ویڈیوز موصول ہوئی ہیں جنہیں سیف سٹی اتھارٹی کو بھجوایا گیا ہے وہاں سے ان گاڑیوں کی شناخت کر کے ان کے ای چالان جاری کیے جارہے ہیں جنہیں گاڑیوں کے مالکان کے گھروں میں بھیجا جا رہا ہے۔‘
ان کے مطابق لاہور ٹریفک پولیس کی ٹیمیں اسی مقصد کے لیے سیف سٹی اتھارٹی کے دفتر میں اسی پر کام کر رہی ہیں۔ ہر دھواں چھوڑنے والی گاڑی کو دو ہزار روپے جرمانہ کیا جا رہا ہے۔
سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کی ہدایت پر ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ماحولیات پنجاب عمران حامد شیخ نے ماحولیات ایکٹ میں ترمیم بھی تجویز کی۔
ڈی جی ماحولیات پنجاب عمران حامد شیخ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’سموگ سے بچاؤ کے تمام تر ممکن اقدامات ہم نے رواں برس مارچ سے اٹھانے شروع کر دیے تھے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کی چیکنگ کے علاوہ ہم نے پہلے مرتبہ فیول کی چیکنگ کا کام بھی شروع کیا ہے۔ ای پی اے کا ایک نمائندہ ہر پٹرول پمپ پر موجود ہے تاکہ یہ جانا جاسکے کہ جو گاڑیاں فیول استعمال کر رہی ہیں ان کی دھواں چھوڑنے کی شرح کیا ہے؟
’کمرشل گاڑیوں کو تو ہم چیک کر رہے تھے لیکن اب نجی گاڑیوں کو وہیں چیک کیا جائے گا جہاں وہ بنتی ہیں نہ کہ وہ سڑک پر آکر دھواں پھیلاتی پھریں اور ان میں سب گاڑیاں شامل ہیں۔‘
ترجمان ساجد بشیر کے مطابق: ’سموگ کے اہم عوامل میں سے ایک موٹر گاڑیوں کے مضر اخراج ہیں، جو انسانی صحت اور زندگی کے لیے نمایاں خطرہ پیدا کرتے ہیں لہٰذا انوائرمینٹل ایکٹ میں ترمیم کر کے ڈی جی ماحولیات نے احکامات جاری کر دیے ہیں کہ اب گاڑیوں کے دھوئیں کے اخراج کی جانچ مینوفیکچرنگ اسمبلی سائٹس پر ہوگی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ گاڑیوں کے اخراج کی جانچ کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کے شور کی جانچ بھی انوائرمینٹل کوالٹی سٹنڈرڈ کے مطابق رکھنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ترجمان ساجد بشیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اب انہی گاڑیوں کو مارکیٹ میں بیچنے کے لیے لایا جا سکے گا جو انوائرمینٹل کوالٹی سٹنڈرڈ پر پورا اترتی ہوں گی-
’فیکٹریاں انہیں اپنے معیار کے مطابق ضرور چیک کرتی ہیں لیکن اب ای پی اے انہیں اپنے معیار کے مطابق چیک کرے گا۔‘
انہوں نے بتایا پاکستان میں پہلی مرتبہ کسی صوبے کے ماحولیات کے ادارے نے اپنے قانون میں ترمیم کی ہے اب کوئی بھی گاڑی سڑک پر نہیں آئے گی جب تک ہم خود فیکٹری میں جا کر اسے ماحول کے لیے محفوظ نہ قرار دے دیں کہ اس گاڑی سے نکلنے والا دھواں ای پی اے کے کوالٹی سٹینڈرڈ اور قانون کے مطابق ہے۔