پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے 10 اضلاع میں سموگ، صحت کے مسائل میں اضافہ

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں چند برس قبل تک ماحولیاتی آلودگی اور اس سے وابستہ دیگر مسائل نہ ہونے کے برابر تھے لیکن رواں سال موسمیاتی تبدیلیوں کے خوف ناک نتائج سامنے آرہے ہیں جن کی وجہ ماہرین ماحولیات سموگ کو قرار دیتے ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد سمیت دیگر 10 اضلاع کو سموگ نے کئی دنوں سے لپیٹ میں لے رکھا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کا کہنا ہے کہ انہیں سانس لینے میں دشواری، جلد کی بیماریاں اور آنکھوں میں سوزش کی شکایات عام ہیں۔

ماہرین صحت کے مطابق ماضی میں یہ بیماریاں مختصر عرصے تک اثر انداز ہوتی تھیں لیکن اب ان کا دورانیہ طویل ہوتا جا رہا ہے۔ یہ بیماریاں ایک فرد سے دوسرے کو منتقل بھی ہو رہی ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں چند برس قبل تک ماحولیاتی آلودگی اور اس سے وابستہ دیگر مسائل نہ ہونے کے برابر تھے لیکن رواں سال موسمیاتی تبدیلیوں کے خوف ناک نتائج سامنے آرہے ہیں جن میں سے ایک سموگ ہے۔

ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ کشمیر کے وہ پہاڑ جو اپنے برف پوش نظاروں کی وجہ سے شہرت رکھتے تھے اب سموگ میں ڈوبے، دھندلا چکے ہیں جبکہ موسم سرما میں بارش اور برف باری بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔

ماہرین ماحولیات کے مطابق کشمیر کے شہری اس وقت ’تیزابی ماحول‘ میں رہ رہے ہیں۔

ہوا کی کثافت ڈھائی فیصد سے تجاوز کر چکی ہے جو عالمی ادارہ صحت کی جانب سے مقرر کردہ حد سے تجاوز کر چکی ہے۔

ماہرین صحت اس خطرناک سموگ کو ’تیزابی سموگ‘ قرار دیتے ہوئے اسے انسانی صحت کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں۔

ڈاکٹر عائشہ ایک آئی سپیشلسٹ ہیں جو اسلام آباد اور مظفرآباد میں اپنی پیشہ ورانہ خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’پاکستان زیر انتظام کشمیر کا زیادہ تر حصہ پہاڑی علاقے پر مشتمل ہے اس علاقے میں میدانی علاقوں کی نسبت ریڈی ایشنز زیادہ ہوتی ہیں، عام طور پر موسم سرما میں جو مریض ہسپتال آتے تھے وہ الرجی کی شکایات کرتے تھے لیکن اب یہ شکایات آرہی ہیں کہ مریضوں کی سینے کی انفیکشن اور فلو کے ساتھ اب آنکھیں متاثر ہورہی ہیں، بیشتر سرخ ہو رہی ہیں، ان میں پانی بہہ رہا ہے اور آنکھوں میں سوجن اور دباؤ کے مسائل بھی سامنے آرہے ہیں، لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ بیماریاں مستقل طور پر آنکھوں کی وجہ سے نہیں ہیں،یہ ہمارے ماحولیاتی اثرات کی وجہ سے ہیں۔‘

عائشہ کہتی ہیں کہ گذشتہ چار پانچ سالوں میں ایسے مسائل دیکھنے میں نہیں آتے تھے، جب بھی موسم خشک ہوتا تھا تو بارشیں ہوجاتی تھی موسم اچھا ہوجاتا تھا جس سے یہ ساری بیماریاں کول ڈاون سٹیج پر چلی جاتی تھیں لیکن اب یہ صورت حال مختلف ہے۔

ان کے مطابق: ’بیماریاں اب کول ڈاون سٹیج پر نہیں ہیں اور وہ ہمارے موسم کی وجہ سے ہیں اور یہ تمام مسائل مظفرآباد کے گرد و نواح میں پھیلی سموگ ہے۔ ہمارا ماحول بہت زیادہ آلودہ ہورہا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر عائشہ کے مطابق پہلے الرجی 10 میں سے چار لوگوں کو ہوتی تھی لیکن اب یہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ 10 میں سے 10 لوگ اس موسمی الرجی کا شکار ہیں۔

ڈاکٹر عائشہ کے مطابق موجودہ صورت حال میں بچاو کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنا لازم ہوچکا ہے جن میں ماسک پہننا، سن گلاسز کا استعمال اور ہاتھ ملنے اور میل جول سے اجتناب برتنا شامل ہیں۔

شفیق عباسی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی میں ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز ہیں۔ انہوں نے انڈیپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مظفرآباد و گرد و نواح کا ماحولیاتی تناسب تباہ کن حد تک بگڑ چکا ہے۔

’ایئر کوالٹی انڈکس اس حد سے خطرناک حد تک تجاوز کر چکا ہے جو حد عالمی ادارہ صحت نے مقرر کر رکھی ہے۔

شفیق عباسی کے مطابق: ’سموگ کا نام دو قائدوں سے آیا ہوا ہے، ایم او سموگ سے اور او جی فوگ سے ملا کر یہ اسے سموگ کہا جاتا ہے، یہ ملاپ ہے یہ بہت خطرناک بن جاتا ہے، سموگ بنیادی طور پر کاربن پارٹیکلز ہیں، جب لکڑی جلائی جاتی ہے یا جنگلات میں آگ لگائی جاتی ہے یا زرعی رقبوں میں فصل باقیات کو جلایا جاتا ہے، کارخانوں کی چمنیوں سے سے نکلتی گیسز یا تعمیراتی کام کے دوران اٹھنے والی خالص دھول، یہ سب ملکر سموگ بناتے ہیں۔

’سموگ میں موجود کاربن سوٹ پارٹیکلز بہت چھوٹے ہوتے ہیں، ایئر کوالٹی انڈیکس سسٹم میں ہوا کے معیار کو ناپنے کے لیے پارٹیکولیٹ میٹر ٹو پوائنٹ فائیو مائیکرون، ٹین مائیکرون کی حد کو دیکھا جاتا ہے، ان میں 2.5 مائیکران کا پارٹیکل خطرناک ہوتا ہے اس کے اثرات خطرناک ہوتے ہیں۔‘

ماہر ماحولیات شفیق عباسی نے سموگ پیدا ہونے کی ممکنات پر روشنی ڈالتے ہوئے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پاکستان کے مختلف شہروں میں پھیلی سموگ کی ایک بڑی وجہ انڈیا کی جانب زرعی رقبے میں فصلوں کے باقیات کو جلانے کا عمل بھی ہے۔

ان کے مطابق سموگ چوں کہ ہوا کے ساتھ سفر کرتی ہے تو پاکستان زیر انتظام کشمیر میں پھیلی یہ سموگ بھی اسی طرح مختلف حصوں سے سفر کر کے یہاں پہنچ سکتی ہے۔

اس مسئلہ کے فوری حل کے طور پر شفیق عباسی کا کہنا تھا کہ بارش ہی اس مسئلے کا فوری اور واحد حل ہے۔ ’بارش ہونے سے یہ مسئلہ وقتی طور پر حل ہوجائے گا۔ جس کے بعد ہمیں آگے ایسے ایسے ٹھوس اقدامات لینا ناگزیر ہیں جن سے ہم اس خطرناک مسئلہ کو زیادہ سے زیادہ کنٹرول کر سکیں۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات