کے پی حکومت کی مدد سے دو کوہ پیماؤں نے تریچ میر چوٹی سر کر لی

خیبرپختونخوا ٹورازم اتھارٹی کے مطابق ٹیم میں شامل گلگت بلتستان کے دو کوہ پیماؤں سرباز خان اور عابد بیگ نے سات ہزار 708 میٹر بلند چوٹی سر کی جبکہ دیگر پانچ کوہ پیما بلندی پر گئے، لیکن چوٹی سر نہ کر سکے۔

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے تریچ میر کی 75 ویں پلاٹینیم جوبلی تقریبات کے سلسلے میں سرکاری سطح پر منعقدہ سمٹ میں دو کوہ پیماؤں نے ہندوکش پہاڑی سلسلے میں واقع اس بلند ترین چوٹی کو سر کر لیا ہے۔

ہندوکش جنوبی و وسطی ایشیا کے پہاڑوں پر مشتمل پہاڑی سلسلہ ہے جو پاکستان، افغانستان اور تاجکستان تک پھیلا ہوا ہے۔ ضلع چترال میں موجود تریچ میر ہندوکش پہاڑی سلسلے میں سب سے بلند چوٹی ہے، جسے سب سے پہلے پروفیسر اربی نائس کی سربراہی میں 1950 میں ناروے کے کوہ پیماؤں کی ٹیم نے سر کیا تھا۔

اس سے قبل 1928،1935,1939 اور 1949 میں اس چوٹی کو سر کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن انہیں کامیابی نہیں ملی تھی۔

خیبرپختونخوا ٹورازم اتھارٹی کی جانب سے اتوار کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق ٹیم میں شامل گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے کوہ پیماؤں سرباز خان اور عابد بیگ نے سات ہزار 708 میٹر بلند چوٹی سر کی۔

 ٹیم میں شامل دیگر پانچ کوہ پیما بلندی پر گئے، لیکن چوٹی سر نہ کر سکے۔ ان میں ڈائریکٹر ٹورازم اتھارٹی عمر خان، ڈاکٹر نوید اقبال، میجر محمد عاطف، شمس القمر اور اکمل نوید شامل تھے۔

خیبر پختونخوا حکومت نے رواں برس جون میں 75ویں پلاٹینیئم جوبلی تقریبات کے سلسلے میں ایک منصوبے کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت کوہ پیماؤں کو تریچ میر چوٹی سر کرنے میں مدد فراہم کی جائے گی۔

محکمہ سیاحت کے ترجمان سعد بن اویس نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے تریچ میر کی اہمیت کی وجہ سے اس پورے سمٹ کو سپانسر کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ’صوبائی حکومت کی جانب سے تریچ میر سر کرنے کی رائلٹی فیس بھی کوہ پیماؤں کو دو سال کے لیے معاف کی گئی ہے۔‘

دی ہمالین جرنل کے مطابق تریچ میر کو سب سے پہلے 1895 میں یورپ کی ایک ٹیم نے دیکھا تھا جو چترال گئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چوٹیوں کو سر کرنے کا ریکارڈ مرتب کرنے والی ویب سائٹ ’سمٹ پوسٹ‘ کے مطابق تریچ میر دراصل سات مختلف بلند چوٹیوں پر مشتمل ہے، جسے مختلف راستوں سے سر کیا جاتا ہے۔

’سمٹ پوسٹ‘ کے مطابق تریچ میر کو سر کرنے کے لیے لوئر تریچ میر سے جا کر اوپر جانا ہوتا ہے جہاں تریچ میر لوئر اور اپر تریچ میر گلیشیئر میں تقسیم ہو جاتا ہے۔

تریچ میر کا بیس کیمپ تقریباً 15 ہزار 498 فٹ کی بلندی پر ہے، جسے ’بابو‘ کیمپ کہا جاتا ہے جو ایک مقامی گائیڈ کے نام پر رکھا گیا ہے۔

راستے میں شاہ گروم جانے کے لیے جیپ کا استعمال کیا جا سکتا ہے جو تقریباً 12 فٹ کی بلندی تک جا سکتی ہے جبکہ نارویجین روٹ کو استعمال کرنے کے لیے بیرن گلیشیئر کے راستے سے جانا پڑتا ہے۔

تریچ میر کے نام کے حوالے سے دو قیاس آرائیاں ہیں، ایک تو یہ کہ اس کا نام چترال میں واقع مولخاؤ وادی کے علاقے تریچ کی وجہ سے پڑا۔

 دوسرا واخی زبان میں ’تریچ‘ سائے کو کہتے ہیں اور ’میر‘ بادشاہ کو اور شاید اسی وجہ سے اس کا یہ نام پڑا کیونکہ اس چوٹی کا واخان کی جانب ایک بڑا سایہ نظر آتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان