سندھ کے وزیر بلدیات سعید غنی کے بھائی اور کراچی میں چنیسر ٹاؤن کے چیئرمین فرحان غنی کے خلاف فیروز آباد تھانے میں ہفتے کو دہشت گردی، اقدام قتل اور دیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق یہ مقدمہ سرکاری ملازم حافظ سہیل کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق حافظ سہیل 22 اگست کو شارع فیصل پر واقع سروس روڈ پر فائبر آپٹک کیبل بچھانے کے سرکاری کام کی نگرانی کر رہے تھے کہ اچانک تین گاڑیوں پر سوار 20 سے 25 افراد موقعے پر پہنچ گئے۔ ان افراد میں فرحان غنی، قمرالدین، شکیل چانڈیو، سکندر اور روحان شامل تھے جبکہ دیگر حملہ آوروں کی شناخت ابھی باقی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مدعی نے الزام عائد کیا کہ حملہ آوروں نے سرکاری اجازت نامہ دکھانے کے باوجود بدتمیزی، گالم گلوچ اور تشدد کیا۔ ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ چار سے پانچ افراد نے ان پر اسلحہ تان کر جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اور مزدوروں کا سامان بھی ساتھ لے گئے۔ بعد ازاں انہیں زبردستی گھسیٹ کر قریبی پیٹرول پمپ کے کمرے میں بند کرکے مزید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
پولیس کے مطابق متاثرہ شخص کو موقعے سے بازیاب کروا کے تھانے منتقل کیا گیا، تاہم حملہ آور بھی تھانے پہنچ گئے اور ڈیوٹی پر موجود افسران پر دباؤ ڈالتے رہے کہ مدعی کے خلاف کارروائی کی جائے۔
مدعی نے واقعے کے بعد دفتر اور پھر گھر پہنچ کر قانونی کارروائی کی درخواست دی، جس پر متعلقہ تھانے میں دہشت گردی، اقدام قتل، جان سے مارنے کی دھمکی اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقدمہ نمبر 843/2025 انسداد دہشت گردی اور اقدام قتل سمیت متعدد دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے اور واقعے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں۔
دوسری جانب صوبائی وزیر سعید غنی نے اپنے ردعمل میں ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ فرحان غنی اور ان کے ساتھیوں کا گذشتہ روز کسی سہیل نامی شخص سے جھگڑا ہوا تھا، جس نے آج ایف آئی آر درج کروائی ہے اور یہ اس کا قانونی حق تھا۔
سعید غنی نے مزید کہا کہ فرحان غنی سمیت تمام افراد قانون کے مطابق خود گرفتاری پیش کریں گے اور عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت کریں گے۔