عدالت کا اداکارہ حمیرا اصغر کے مبینہ قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کراچی کی عدالت نے پیر کو ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کے مبینہ قتل کا مقدمہ درج کرنے کی استدعا منظور کر لی ہے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی نے ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کے مبینہ قتل کے واقعے کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے پولیس کو دفعہ 154 کے تحت مقدمہ درج کرنے کی کا حکم دیا ہے۔

عدالت نے پیر کو درخواست نمٹاتے ہوئے پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ حمیرا کے اہل خانہ کے بیانات قلمبند کرے اور قانون کے مطابق کارروائی کرے۔

اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر کی لاش آٹھ جولائی 2025 کو کراچی کے علاقے اتحاد کمرشل کے ایک فلیٹ سے اس وقت برآمد ہوئی جب کرایہ ادا نہ کرنے پر مکان مالک عدالتی بیلف کے ساتھ فلیٹ کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق لاش گلنے کے آخری مرحلے میں تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ موت تقریباً آٹھ ماہ قبل واقع ہوئی تھی۔
تحقیقات کے مطابق اداکارہ حمیرا اصغر کا فون اکتوبر 2024 تک استعمال میں رہا تاہم میک اپ آرٹسٹ  کے رابطے کے بعد  واٹس ایپ پروفائل تصویر ڈیلیٹُ کر دی گئی، جس سے معاملہ مزید مشکوک ہو گیا۔

درخواست گزار کے وکیل عبدالاحد ایڈووکیٹ نے پیر کو عدالت کو بتایا کہ حمیرا کا فون پر میک اپ آرٹسٹ سے آخری رابطہ ہوا، جس کے بعد فون کھلا رہا لیکن کال کا جواب نہیں دیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ اسی دوران حمیرا کی وٹس ایپ کی تصویر بھی ڈیلیٹ کر دی گئی، جو معاملے کو مشکوک بناتی ہے۔

ایڈوکیٹ عبدالاحد کے مطابق حمیرا اصغر کی موت سات اکتوبر کو ہوئی تھی، تاہم ان کا فون فروری 2025 تک استعمال ہوتا رہا۔

تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا کہ متوفیہ کا پوسٹ مارٹم ہو چکا ہے اور اب حتمی فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے جس کے بعد مزید کارروائی کی جائے گی۔

وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ میک اپ آرٹسٹ کو بھی شامل تفتیش کیا جائے اور حمیرا کے بھائی و دیگر قریبی رشتہ داروں کو بھی تفتیش کا حصہ بنایا جائے۔

وکیل کے مطابق پولیس رپورٹ میں کمرے اور واش روم سے خون کے نمونے لینے کا بھی ذکر ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حمیرا کو قتل کیا گیا ہے۔

پولیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ اگر تفتیش کے دوران کافی ثبوت سامنے آئے تو پولیس خود مقدمہ درج کر لے گی۔

درخواست میں ایس ایس پی جنوبی اور ایس ایچ او گزری کو فریق بنایا گیا تھا۔

عدالت نے وکیل اور پولیس رپورٹ کا جائزہ لے کر قرار دیا کہ دستیاب شواہد قابل دست اندازی جرم کی نشاندہی کرتے ہیں، لہٰذا حمیرا اصغر کے اہل خانہ اور ریاست کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین