کراچی کے ایک فلیٹ میں مردہ پائی جانے والے اداکارہ اور ماڈل حمیرا اصغر کی میت جمعے کو لاہور پہنچا دی گئی، جہاں اسے شام انہیں ماڈل ٹاؤن قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
حمیرا کے والد اصغر علی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ’میت وصول نہ کرنے کے حوالے سے تمام خبریں بےبنیاد ہیں، میڈیکل سے پہلے کوئی ڈیڈ باڈی کیسے لے سکتا تھا۔
’پوسٹ مارٹم رپورٹ پر ابھی کچھ نہیں کہنا چاہتا، بیٹی کے ساتھ جو ہوا اس کا حساب اللہ لے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حمیرا کی والدہ کا ان سے رابطہ رہتا تھا۔‘
حمیرا اصغر کے چچا محمد علی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’وہ 2017/ 2018 میں گھر والوں کی اجازت سے گھر سے گئی تھیں۔ خاندان نے ان سے اظہار لاتعلقی نہیں کیا تھا نہ ہی آج تک لڑائی جھگڑا نہیں ہوا۔
’متوفی دو بہنیں اور دو بھائی ہیں۔ حمیرا نیک خاتون تھیں، ان کے اپنے گھر والوں سے بہت اچھے تعلقات تھے اور جائیداد کا کوئی تنازع نہیں تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’حمیرا سے صرف موبائل پہ رابطہ ہوتا تھا، وہ دو ماہ سے چھ ماہ بعد آتی تھیں اور غربا میں کپڑے اور دیگر اشیا تقسیم کرتی تھیں۔‘
اس سوال پر کہ دو ماہ تک ان سے کسی نے رابطہ نہیں کیا متوفیہ کے چچا کا کہنا تھا کہ ’رابطہ اس لیے نہیں کیا کہ ہمیں معلوم ہی نہیں تھا کہ وہ کہاں رہتی ہیں۔‘
مرحومہ کے بھائی نوید اصغر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ میت مردہ خانے میں رکھی گئی ہے، جہاں سے اسے جناز گاہ لے جایا جائے گا۔
نوید اصغر نے کہا کہ نماز جنازہ پانچ بجے کے بعد ادا کی جائے گی، جس کے فوراً بعد ماڈل ٹاؤن قبرستان میں تدفین کر دی جائے گی۔
مرحومہ کے بھائی نے بتایا کہ میت کو گھر نہیں لایا جائے گا۔
دوسری طرف حمیرا اصغر کے گھر پر افسوس کرنے والوں کی آمد کا سلسلہ جمعے کی صبح سے جاری ہے۔
گھر کے اندر لان میں قناتیں لگا دی گئی ہیں لیکن میڈیا کو مکان سے دور رہنے کی ہدایت کی جا رہی ہے، جب کہ اہل خانہ بھی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
حمیرا اصغر کی میت کو جمعرات کی رات کراچی میں چھیپا فاؤنڈیشن کے مردہ خانے سے ان کے رشتہ داروں کے حوالے کیا گیا تھا۔
حمیرا اصغر کے بھائی نوید اصغر اور دوسرے رشتے دار میت کو ایمبولنس میں ڈال کر بذریعہ سڑک لاہور روانہ ہوئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نوید اصغر نے جمعرات کی رات کراچی میں چھیپا فاؤنڈیشن کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ بات غلط ہے کہ ہم اپنی بہن کی میت وصول نہیں کر رہے۔‘
لواحقین حمیرا اصغر کی میت کو رات دیر گئے ایمبولنس میں ڈال کر بذریعہ سڑک لاہور روانہ ہو گئے تھے۔
اداکارہ اور ماڈل حمیرا اصغر کی لاش آٹھ جولائی 2025 کو کراچی میں ان کے فلیٹ پر پائی گئی تھی۔ لاش کی حالت سے پتہ چلتا تھا کہ انہیں مرے ہوئے کئی ماہ گزر چکے ہیں۔
نوید اصغر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میڈیا پر ایک تصور پیش کیا ہے کہ والدین میت وصول نہیں کر رہے۔ اصولی طور پر ایک طریقۂ کار ہوتا ہے۔ میت پولیس کے پاس تھی جنہوں نے تفتیش کرنا تھی۔ اس کے بعد لواحقین کے حوالے کیا جاتا ہے۔ ہم پچھلے تین دن سے پولیس کے ساتھ اور چھیپا کے ساتھ رابطے میں تھے۔‘
ایک سوال کے جواب میں نوید اصغر نے کہا تھا کہ ’حمیرا نے شو بز میں جو بھی کام کیا ہے وہ اپنی مرضی سے کیا۔ وہ سات سال پہلے کراچی شفٹ ہو گئی تھی۔ ہر خاندان میں ایسا ہوتا ہے۔ وہ ابو کو کہہ دیتی تھی کہ میں اپنے معاملات کی خود ذمہ دار ہوں۔ اس سے سال، چھ ماہ، تین ماہ بعد اس سے رابطہ ہوتا تھا۔ کوئی ایک سال پہلے اس سے رابطہ ختم ہو گیا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میری پھوپھی کا ایک ماہ قبل انتقال ہو گیا تھا اس لیے بھی میرے والدین پریشان تھے۔‘
موت بظاہر قدرتی ہے: پوسٹ مارٹم رپورٹ
جمعرات کی شام جناح ہسپتال کراچی سے انڈپینڈنٹ اردو کے نمائندے امر گرڑو کو موصول ہونے والی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق حمیرا کی موت کا تخمینہ آٹھ سے 10ماہ قبل لگایا گیا ہے، جب کہ لکھا ہے کہ تمام ہڈیاں سلامت ہیں، البتہ گوشت گل ’سڑ گیا ہے۔ رپورٹ میں لکھا ہے کہ موت کی وجوہات بظاہر قدرتی ہیں۔
حمیرا اصغر کی لاش آٹھ جولائی 2025 کو شام چھ بج کر 25 منٹ پر ہسپتال میں وصول ہوئی، آٹھ بج کر 15 منٹ پر ان کا پوسٹ مارٹم شروع ہوا جو دس بجے رات مکمل ہوا۔
رپورٹ کے مطابق لاش کالے لوئر اور میرون ٹی شرٹ میں تھی۔ ڈی کمپوزیشن کی ایڈوانس سٹیج کی وجہ سے جسم کے بعض حصوں پر مسلز موجود نہیں تھے اور جلد حنوط حالت میں تھی جب کہ ہڈیاں بھربھری ہو چکی تھیں۔
حمیرا کی باقیات کراچی کے علاقے اتحاد کمرشل میں ایک فلیٹ سے اس وقت ملیں جب ایک عدالتی اہلکار منگل کو مالک مکان کی شکایت پر مکان خالی کروانے کے لیے پہنچا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بیلف نے دروازہ توڑا اور اندر مردہ خاتون کو پایا۔