اداکارہ اور ماڈل حمیرا اصغر کی میت کو جمعرات کی رات کراچی میں چھیپا فاؤنڈیشن کے مردہ خانے سے ان کے خاندان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
کراچی سے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار امر گرڑو نے بتایا کہ اب سے تھوڑی دیر قبل حمیرا اصغر کے بھائی نوید اصغر اور دوسرے رشتے دار حمیرا کی میت کو ایمبولنس میں ڈال کر بذریعہ سڑک لاہور روانہ ہو گئے ہیں۔
اس سے قبل حمیرا اصغر کے بھائی نوید اصغر نے جمعرات کی رات کراچی میں چھیپا فاؤنڈیشن کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات غلط ہے کہ ہم اپنی بہن کی میت وصول نہیں کر رہے۔
امر گرڑو کے مطابق لواحقین حمیرا اصغر کی میت کو رات دیر گئے ایمبولنس میں ڈال کر بذریعہ سڑک لاہور روانہ ہو گئے۔
اداکارہ اور ماڈل حمیرا اصغر کی لاش آٹھ جولائی 2025 کو کراچی میں ان کے فلیٹ پر پائی گئی تھی۔ لاش کی حالت سے پتہ چلتا تھا کہ انہیں مرے ہوئے کئی ماہ گزر چکے ہیں۔
نوید اصغر نے میڈیا کو بتایا کہ ہم پچھلے تین دن سے پولیس اور چھیپا کے ساتھ رابطے میں تھے اور میت وصول کرنے آئے ہیں۔ قانونی کارروائی مکمل کر لی گئی ہے۔
قانون کے مطابق میت صرف خونی رشتے دار ہی کے حوالے کی جا سکتی ہے۔
اس سے قبل ایس ایس پی ساؤتھ مہزور علی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ورثا میت لاہور لے جانا چاہتے ہیں، انہوں نے فوری کسی شک و شبہے کا اظہار نہیں کیا۔
نوید اصغر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میڈیا پر ایک تصور پیش کیا ہے کہ والدین میت وصول نہیں کر رہے۔ اصولی طور پر ایک طریقۂ کار ہوتا ہے۔ میت پولیس کے پاس تھی جنہوں نے تفتیش کرنا تھی۔ اس کے بعد لواحقین کے حوالے کیا جاتا ہے۔ ہم پچھلے تین دن سے پولیس کے ساتھ اور چھیپا کے ساتھ رابطے میں تھے۔‘
ایک سوال کے جواب میں نوید اصغر نے کہا کہ ’حمیرا نے شو بز میں جو بھی کام کیا ہے وہ اپنی مرضی سے کیا۔ وہ سات سال پہلے کراچی شفٹ ہو گئی تھی۔ ہر خاندان میں ایسا ہوتا ہے۔ وہ ابو کو کہہ دیتی تھی کہ میں اپنے معاملات کی خود ذمہ دار ہوں۔ اس سے سال، چھ ماہ، تین ماہ بعد اس سے رابطہ ہوتا تھا۔ کوئی ایک سال پہلے اس سے رابطہ ختم ہو گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میری پھوپھی کا ایک ماہ قبل انتقال ہو گیا تھا اس لیے بھی میرے والدین پریشان تھے۔‘
اس سے قبل ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ حمیرہ اصغر کے بھائی اور بہنوئی نے ڈی آئی جی ساوتھ اور ایس ایس پی ساوتھ سے ملاقات کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محسن علی کے مطابق: ’قانونی کارروائی اور قانونی دستاویزات کے بعد حمیرہ اصغر کی میت ان کے بھائی اور بہنوئی کے حوالے کردی جائے گی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’قانونی کارروائی میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔‘
اس سے قبل ازیں اداکارہ اور ماڈل حمیرا اصغر علی کی لاش کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چھیپا ترجمان شاہد حسین کا کہنا تھا کہ لاش قانونی طور پہ خونی رشتے کے علاوہ کسی دیگر فرد کے حوالے نہیں کی جا سکتی۔
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے ترجمان چھیپا کا کہنا تھا کہ ’48 گھنٹے سے زیادہ کا وقت گزر گیا ہے لاش سرد خانے میں موجود ہے لیکن کسی نے رابطہ نہیں کیا، سننے میں یہ آ رہا ہے کہ ان کے بہنوئی آ رہے ہیں لیکن جب تک کوئی بلڈ ریلیشن نہیں موجود، بہن والد یا والدہ ساتھ نہیں آتے، تب تک میت قانونی طور پر کسی دیگر فرد کو نہیں دی جا سکتی۔ اگر کسی بلڈ ریلیشن نے رابطہ نہ کیا تو میت امانتاً قبرستان میں دفن کر دی جائے گی لیکن کسی سیلبرٹی یا کسی دیگر فرد کو نہیں دی جا سکتی۔‘
کراچی میں تفتیش کاروں نے بتایا کہ ڈیجیٹل اور فرانزک شواہد کی بنیاد پر خیال کیا جاتا ہے کہ اداکارہ اور ماڈل حمیرا اصغر علی کی موت کم از کم نو ماہ قبل یعنی اکتوبر 2024 میں ہو چکی تھی، جب کہ ان کی لاش منگل کو ان کے فلیٹ سے ملی۔
موت بظاہر قدرتی ہے: پوسٹ مارٹم رپورٹ
جمعرات کی شام جناح ہسپتال کراچی سے انڈپینڈنٹ اردو کے نمائندے امر گرڑو کو موصول ہونے والی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق حمیرا کی موت کا تخمینہ آٹھ سے دس ماہ قبل لگایا گیا ہے، جب کہ لکھا ہے کہ تمام ہڈیاں سلامت ہیں، البتہ گوشت گل ’سڑ گیا ہے۔ رپورٹ میں لکھا ہے کہ موت کی وجوہات بظاہر قدرتی ہیں۔
حمیرا اصغر کی لاش آٹھ جولائی 2025 کو شام چھ بج کر 25 منٹ پر ہسپتال میں وصول ہوئی، آٹھ بج کر 15 منٹ پر ان کا پوسٹ مارٹم شروع ہوا جو دس بجے رات مکمل ہوا۔
رپورٹ کے مطابق لاش کالے لوئر اور میرون ٹی شرٹ میں تھی۔ ڈی کمپوزیشن کی ایڈوانس سٹیج کی وجہ سے جسم کے بعض حصوں پر مسلز موجود نہیں تھے اور جلد حنوط حالت میں تھی جب کہ ہڈیاں بھربھری ہو چکی تھیں۔
حمیرا کی باقیات کراچی کے علاقے اتحاد کمرشل میں ایک فلیٹ سے اس وقت ملیں جب ایک عدالتی اہلکار منگل کو مالک مکان کی شکایت پر مکان خالی کروانے کے لیے پہنچا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بیلف نے دروازہ توڑا اور اندر مردہ خاتون کو پایا۔
ابتدائی طور پر کراچی کی پولیس سرجن ڈاکٹر سمیّہ سید، جنہوں نے پوسٹ مارٹم کیا، نے کہا کہ لاش کی ’انتہائی حد تک سڑنے کی حالت‘ سے اندازہ ہوتا ہے کہ موت تقریباً ایک ماہ قبل واقع ہوئی تھی۔
تاہم پولیس کی تحقیقات میں ان کے فون ریکارڈز، ان کی آخری سوشل میڈیا سرگرمی اور ہمسایوں سے بات چیت سے کوئی ایسا اشارہ نہیں ملا کہ وہ اکتوبر 2024 کے بعد زندہ تھیں۔
ان کی آخری فیس بک پوسٹ 11 ستمبر، 2024 اور انسٹاگرام پوسٹ 30 ستمبر، 2024 کو کی گئی تھی۔
پولیس اور صحافیوں سے بات کرنے والے ہمسایوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے حمیرا کو پچھلے سال ستمبر-اکتوبر کے بعد نہیں دیکھا۔
پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل سید اسد رضا نے تصدیق کی کہ حمیرا کا فون آخری بار اکتوبر 2024 میں فعال تھا اور اسی مہینے آخری کال ریکارڈ ہوئی۔
رضا نے عرب نیوز کے نمائندے نعمت خان کو بتایا ’کال ڈیٹیل ریکارڈ کے مطابق آخری کال اکتوبر 2024 میں کی گئی تھی۔‘
اس کیس کے بارے میں براہ راست معلومات رکھنے والے دو اہلکاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ متوفیہ کا اندازاً وقتِ وفات اکتوبر 2024 کے آس پاس ہے۔
پہلے اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ’حمیرا اصغر علی کی لاش ممکنہ طور پر نو ماہ پرانی ہے۔ وہ غالباً اپنی آخری یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی اور بجلی کی بندش کے درمیانی عرصے میں فوت ہوئیں، بجلی کی بندش شاید بل ادا نہ کرنے کی وجہ سے اکتوبر 2024 میں ہوئی تھی۔‘
دوسرے اہلکار، جنہوں نے بھی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی، نے بتایا کہ کچن میں موجود زائد المیعاد خوراک اور زنگ آلود برتن اس ٹائم لائن کی تصدیق کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا، ’جارز زنگ آلود ہو چکے تھے اور خوراک چھ ماہ قبل زائد المیعاد ہو چکی تھی۔‘
تحقیقات کاروں کے مطابق اسی منزل پر صرف ایک اور فلیٹ تھا جو اس وقت خالی تھا، جس کی وجہ سے ممکنہ طور پر لاش کی موجودگی کا دیر سے پتہ چلا۔
دوسرے اہلکار نے مزید کہا ’اس اپارٹمنٹ کے مکینوں نے ہمیں بتایا کہ وہ فروری میں واپس آئے تھے اور تب تک بدبو کم ہو چکی تھی۔ 10 سے 15 دنوں کے بعد بدبو کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ بالکونی کا دروازہ بھی کھلا چھوڑ دیا گیا تھا۔
’گھر میں پانی کی پائپ لائنیں خشک اور زنگ آلود تھیں اور کوئی متبادل بجلی کا ذریعہ نہیں ملا۔‘
اہلکار نے کہا، ’وہاں موم بتیاں بھی موجود نہیں تھیں۔‘
منگل کو پوسٹ مارٹم کرنے والی پولیس سرجن ڈاکٹر سمیّہ سید بدھ کو سینیئر افسران کے ساتھ دوبارہ اپارٹمنٹ گئیں۔
انہوں نے کہا ’ہم نے جائے وقوعہ سے کئی سطحی نمونے اکٹھے کیے ہیں، جنہیں تجربہ گاہ بھیج دیا گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حمیرا کے اہل خانہ نے لاش وصول کرنے سے انکار کر دیا۔ ۔‘
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا ان کے اپنے رشتہ داروں سے تعلقات خراب تھے یا انہوں نے ان کی باقیات وصول کرنے سے انکار کیوں کیا۔
اداکارہ نے 2014 میں ویٹ مس سپر ماڈل کا مقابلہ جیتنے کے بعد شہرت حاصل کی اور 2022 میں رئیلٹی شو ’تماشا گھر‘ میں شرکت کی۔
انہوں نے ’جسٹ میریڈ‘، ’احسان فراموش‘، ’گرو‘ اور ’چل دل میرے‘ جیسے ٹیلی ویژن ڈراموں میں کام کیا۔ فلمی دنیا میں انہوں نے 2015 کی ایکشن تھرلر ’جلیبی‘ اور بعد ازاں 2021 میں ’لو ویکسین‘ میں اداکاری کی۔