ہر فنکار کو تھیٹر ضرور کرنا چاہیے: حمیرا اصغر

فنکارہ حمیرا اصغر سمجھتی ہیں کہ ’آرٹسٹ ایسا کام کرنا چاہتے ہیں جن میں خواتین کے کردار مضبوط دکھائے جائیں نہ کہ انہیں ہمیشہ مصیبت میں گھری لڑکی کے روپ میں پیش کیا جائے۔‘

تھیٹر سے اداکاری کا سفر شروع کرنے والی حمیرا اصغر کہتی ہیں کہ ہر فنکار کو کسی بھی میڈیم پر اداکاری کرنے سے پہلے تھیٹر پر اداکاری کرنی چاہیے کیوں کہ وہاں سیکھنے کا بہت موقع ملتا ہے۔

حمیرا کے مطابق وہ 40 سے زائد تھیٹر ڈراموں میں حصہ لےچکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں اپنی والدہ سے خواہش کا اظہار کیا کہ چوں کہ ان کی تمام پڑھائی آرٹس کی ہے اس لیے انہیں ماڈلنگ کرنے دی جائے۔

’اس وقت میرا وزن زیادہ ہونے کے باوجود مجھے میری والدہ نے ماڈلنگ کرنے کی اجازت دی۔ انہوں نے کہا اگر کرنی ہی ہے تو ایک دوسال باڈی کو ایسا کرو کہ میں اگر اجازت دوں تو ارد گرد کے لوگ مزاق نہ اڑائیں کہ دیکھو ان کی بیٹی کی ماڈل والا حلیہ یا جسامت نہیں ہے۔ والدہ نے ہر چیز میں مجھے بہت سپورٹ کیا۔‘

حمیرا اصغر نے تقریبا دو سال پہلے کراچی سے ٹیلی وژن سے کام کا آغاز کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’میرے خاندان میں تمام ڈاکٹرز ہیں۔ اماں نے بالکل شروع میں کہا کہ سب ڈاکٹر ہیں میں تمہارے ابا سے کیا بات کروں کہ ماڈلنگ کرنی ہے۔ لیکن میرے شوق کو دیکھتے ہوئے مجھے اجازت دے دی گئی۔ لیٹ ہو جانے پر ابا شروع میں تھوڑا ناراض رہے لیکن جب انہوں نےدیکھا کہ پڑھائی میں بھی بہت اچھی ہوں اور کام میں بھی محنت کرتی ہوں تو وہ بہت خوش ہوئے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کے ریئلٹی شو ’تماشہ‘ سے انہیں بہت پذیرائی ملی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ وہاں کھیلنے کے لیے ہی گئی تھیں، وہاں کچھ حساس معاملوں پرآواز بھی اٹھائی جن میں سے ایک خواتین کی عزت کا معاملہ بھی تھا۔

کچھ عرصہ قبل مارگلہ کی پہاڑیوں پر لگنے والی آگ کے معاملہ میں حمیرا اصغر کا نام بھی سامنے آیا لیکن سوشل میڈیا پر عوام انہیں کسی ٹک ٹاکر سے تشبیح دے رہے تھے جو وہ نہیں تھیں۔

’لوگوں کو صرف میرا نام پتہ تھا چہرہ نہیں، میں اتنے عرصے سے اسلام آباد نہیں آئی تھی نہ اس معاملہ سے لینا دینا تھا۔ مجھے اس سارے واقعے سے کافی مایوسی ہوئی۔‘

وہ سمجھتی ہیں کہ ’آنگن ٹیڑھا‘ اور ’ان کہی‘ جیسے ڈرامے آج کل نہ بننے کی وجہ وقت میں کمی ہونا ہے۔

فنکارہ حمیرا اصغر سمجھتی ہیں کہ ’آرٹسٹ ایسا کام کرنا چاہتے ہیں جن میں خواتین کے کردار مضبوط دکھائے جائیں نہ کہ انہیں ہمیشہ مصیبت میں گھری لڑکی کے روپ میں پیش کیا جائے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی