ترکی کی خاتون اول امینہ نے ہفتے کو امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ کو خط لکھا جس میں ان سے درخواست کی گئی کہ وہ غزہ کے بچوں کے لیے بھی وہی فکرمندی دکھائیں جو انہوں نے یوکرین کے بچوں کے لیے ظاہر کی ہے۔
امینہ اردوغان نے ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ سے کہا کہ وہ غزہ کے بچوں پر رحم کے اظہار کے لیے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کو خط لکھیں۔
رواں ماہ الاسکا سربراہ ملاقات میں میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن کو پیش کیے گئے ایک خط میں میلانیا ٹرمپ نے ان سے اپیل کی کہ وہ بچوں کی خاطر یوکرین میں امن قائم کریں۔
ترکی کی خاتون اول نے لکھا: ’مجھے یقین ہے کہ آپ نے جنگ میں اپنی جانیں گنوانے والے 648 یوکرینی بچوں کے لیے جو نمایاں حساسیت دکھائی وہ غزہ تک بھی پھیلے گی، جہاں دو برسوں میں 62 ہزار معصوم شہریوں کو، جن میں 18 ہزار بچے شامل ہیں، بے رحمی سے قتل کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ایک ماں، ایک خاتون اور ایک انسان کی حیثیت سے میں آپ کے خط میں بیان کردہ جذبات کو گہرائی سے محسوس کرتی ہوں اور امید رکھتی ہوں کہ آپ غزہ کے بچوں کو بھی وہی امید دیں گی جو امن اور سکون کے متلاشی ہیں۔‘
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے جنگ کے دوران روس اور یوکرین کے درمیان ثالثی کی کوشش کی۔ یہ جنگ چوتھے سال میں داخل ہو چکی ہے۔
منگل کو انہوں نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور فلسطینی علاقے سے آنے والی تصاویر ’نازی کیمپوں‘ سے بھی بدتر ہیں۔
جمعے کو اقوام متحدہ نے باضابطہ طور پر غزہ میں قحط کی صورت حال کا اعلان کیا جسے نیتن یاہو نے ’کھلا جھوٹ‘ قرار دے کر مسترد کر دیا۔
ادھر غزہ شہر میں مایوس فلسطینی برتن اور پلاسٹک کی بالٹیاں تھامے ہفتے کو فلاحی کچن پر چاول کے لیے ٹوٹ پڑے۔ یہ واقعہ ایک دن بعد سامنے آیا جب اقوام متحدہ نے جنگ زدہ علاقے میں قحط کا اعلان کیا۔
میڈیا پر دکھائی گئی ویڈیوز میں غزہ کے سب سے بڑے شہر کے مناظر دکھائے گئے، جسے اسرائیل ایک وسیع فوجی آپریشن کے حصے کے طور پر قبضے میں لینا چاہتا ہے۔ فوٹیج میں درجنوں لوگ کھانے کے لیے شور مچاتے اور دھکم پیل کرتے نظر آئے جن میں خواتین اور کم عمر بچے بھی شامل تھے۔
ایک کم سن لڑکا اپنے ہاتھوں سے کھانے کے دیگچے کے اندر سے بچے ہوئے چند دانے کھرچتا دکھائی دیا جب کہ ایک بچی خیمے کے کنارے بیٹھی زمین پر رکھی پلاسٹک کی تھیلی سے چاول اٹھا کر کھا رہی تھی۔
’ایسا قحط جس سے خوراک چند سو میٹر دوری پر ہے‘: اقوام متحدہ نے غزہ کو قحط زدہ قرار دے دیا
— Independent Urdu (@indyurdu) August 22, 2025
مزید تفصیلات: https://t.co/2HUWkxxjWV pic.twitter.com/Jqui1Xc1op
شمالی شہر بیت حنون سے بے گھر ہونے والے 58 سالہ یوسف حامد نے کہا کہ ’ہمارا کوئی گھر نہیں رہا، نہ کھانے کو کچھ ہے، نہ کوئی آمدنی، اس لیے ہم مجبوراً فلاحی کچن کا رخ کرتے ہیں، لیکن یہ بھی ہماری بھوک نہیں مٹاتے۔‘
جنوب میں دیر البلح کے ایک فلاحی کچن کے پاس موجود 34 سالہ ام محمد نے کہا کہ اقوام متحدہ نے قحط کا اعلان ’انتہائی تاخیر سے‘ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بچے ’چکر کھا کر لڑکھڑا رہے ہیں، بھوک اور پیاس کے باعث جاگنے کے قابل نہیں۔‘
اقوام متحدہ نے جمعہ کو باضابطہ طور پر غزہ میں قحط کی صورت حال کا اعلان کیا اور اس کا ذمہ دار اسرائیل کی جانب سے 22 ماہ سے زائد عرصے تک امداد کی ’منظم رکاوٹ‘ کو ٹھہرایا۔
روم میں قائم انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفکیشن انیشی ایٹیو (آئی پی سی) نے کہا کہ قحط غزہ گورنریٹ کے پانچ لاکھ افراد کو متاثر کر رہا ہے، جو فلسطینی علاقے کے تقریباً پانچویں حصے پر مشتمل ہے اور اس میں غزہ سٹی بھی شامل ہے۔