غزہ میں قحط کی وجہ ’اسرائیل کا احتساب نہ ہونا‘ ہے: سعودی عرب

سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’اسرائیل کی جانب سے جنگی جرائم اور قحط کے خاتمے تک غزہ کی صورت حال اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے اخلاقی وقار پر داغ بنی رہے گی۔‘

13 اگست، 2025 کو غزہ شہر میں فلسطینی ایک فوڈ ڈسٹری بیوشن سینٹر سے پکا ہوا کھانا لینے کے لیے جمع ہیں (اے ایف پی)

سعودی عرب نے غزہ میں قحط کی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی تباہی کی وجہ اسرائیل کا جرائم پر احتساب نہ کیا جانا ہے۔  

سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسی فکیشن (آئی پی سی)  کی رپورٹ اور غزہ کی پٹی میں قحط کے سرکاری اعلان کے بعد جمعے کو گہری تشویش کا اظہار کیا اور اسرائیلی قابض فوج کی جانب سے نہتے شہریوں کے خلاف نسل کشی کے جرائم کی مذمت کی۔

سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’مملکت اس بات کی توثیق کرتی ہے کہ غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی تباہی براہ راست اس وجہ کا نتیجہ ہے کہ اسرائیلی قبضے کی جانب سے بار بار کیے جانے والے جرائم کی نہ تو کوئی روک تھام ہے اور نہ ہی احتساب کا کوئی نظام۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’یہ صورت حال عالمی برادری، خصوصاً اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے اخلاقی وقار پر داغ بنی رہے گی جب تک کہ قحط کے خاتمے اور اسرائیلی قبضے کی جانب سے برادر فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی اور جرائم کو روکنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے جائیں۔‘

برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے بھی اقوام متحدہ کی جانب سے اعلان کے بعد غزہ میں قحط کو ’اخلاقی طور پر قابل نفرت‘ اور ’انسان کی پیدا کردہ تباہی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔

ڈیوڈ لیمی نے ایک بیان میں کہا کہ ’غزہ شہر اور اس کے گرد و نواح میں قحط کی تصدیق نہایت خوفناک ہے اور اسے مکمل طور پر روکا جا سکتا تھا۔ اسرائیلی حکومت کی جانب سے مناسب امداد کے غزہ میں داخلے سے انکار نے اس انسان کے پیدا کردہ تباہی کو جنم دیا۔ یہ ایک اخلاقی طور پر قابل نفرت عمل ہے۔‘

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے کہا کہ اسرائیل کو غزہ کے شہریوں کی بنیادی ضروریات یعنی خوراک، پانی اور دواؤں کو پورا کرنا چاہیے۔

 آئی سی آر سی کا یہ بیان جمعے کو قحط کے ’تباہ کن اور پوری طرح متوقع‘ اعلان کے بعد سامنے آیا۔

آئی سی آر سی نے ایک بیان میں کہا کہ ’بین الاقوامی انسانی ہمدردی کے قانون کے تحت، اسرائیل، ایک قابض طاقت کے طور پر، ان تمام وسائل کو استعمال کرتے ہوئے جو اس کے پاس موجود ہیں، اسے غزہ کی شہری آبادی کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا چاہیے۔‘

 بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ فلسطینی علاقے میں قحط کے اعلان کو’فوری اور ٹھوس کارروائی کے لیے ایک محرک کا کام کرنا چاہیے۔‘

اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ٹرک نے جمعے کو غزہ کی پٹی میں قحط کے اعلان کے چند منٹ بعد کہا کہ ’جنگی حربے کے طور پر بھوک کا استعمال کرنا ایک جنگی جرم ہے۔‘

وولکر ٹرک نے کہا کہ اس کے نتیجے میں ہونے والی اموات ’جان بوجھ کر قتل کے جنگی جرم کے بھی مترادف ہو سکتی ہیں۔‘

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش کا کہنا تھا کہ ’ہم اس صورت حال کو بلا روک ٹوک جاری رہنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘

گوتریش نے ’فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی فوری رہائی اور مکمل و بلا رکاوٹ انسانی رسائی‘ پر بھی زور دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا