اسرائیلی فوج نے جمعرات کو کہا ہے کہ اس نے شمالی غزہ پر قبضے کی غرض سے متوقع فوجی کارروائی سے قبل وہاں موجود طبی عملے اور امدادی گروپوں کو انخلا کے منصوبے بنانے کی ہدایت دی ہے۔
فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں ہفتے اسرائیلی فوجی حکام نے ’شمالی غزہ کی پٹی میں طبی حکام اور بین الاقوامی تنظیموں کو مطلع کیا ہے کہ آبادی کو جنوبی غزہ کی پٹی کی طرف منتقل کرنے کی تیاری کریں۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب وزارت دفاع نے رواں ہفتے غزہ شہر پر قبضے کے لیے کارروائی کی منظوری دی تھی اور تقریباً 60 ہزار ریزرو فوجیوں کو طلب کرنے کا حکم دیا تھا۔
اس اقدام نے خدشہ مزید بڑھا دیا ہے کہ یہ فوجی مہم غزہ میں پہلے سے جاری تباہ کن انسانی بحران کو مزید سنگین بنا دے گی۔
بیان کے مطابق فوج نے غزہ میں متعلقہ اداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ ہسپتالوں کا سامان جنوب کی طرف منتقل کرنے کا منصوبے تیار کریں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’افسران نے طبی حکام کو واضح کیا کہ غزہ کے جنوبی حصے میں ہسپتالوں کے ڈھانچے میں تبدیلیاں کی جا رہی ہیں تاکہ مریضوں اور زخمیوں کو سنبھالا جا سکے، اور ضروری طبی سامان کی ترسیل میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے۔‘
دوسری جانب ممکنہ اسرائیلی کارروائی کے خوف سے، بعض فلسطینی خاندان غزہ شہر کے مشرقی علاقوں سے نکلنا شروع ہوگئے ہیں جو اب مسلسل اسرائیلی بمباری کا شکار ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ خاندان مغرب اور کچھ جنوبی علاقوں میں منتقل ہونے کی بھی تلاش کر رہے ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں لاکھوں افراد نقل مکانی کر سکتے ہیں، جن میں سے بہت سے جنگ میں پہلے بھی کئی بار بے گھر ہو چکے ہیں۔
غزہ کے ایک تاجر تامر بری کا کہنا ہے کہ ’غزہ شہر کے لوگ ایک ایسے شخص کی طرح ہیں جسے موت کی سزا ملی ہے اور وہ اس پر عمل درآمد کا انتظار کر رہا ہے۔‘