پنجاب حکومت کے اقدامات کے باوجود صوبے کے سب سے بڑے شہر لاہور میں سموگ میں کوئی خاطر خواہ کمی نظر نہیں آ رہی اور ایک ڈاکٹر کے مطابق شہر میں صورت حال ایسی ہے جیسے ہر شخص روز کے 10 سگریٹ پی رہا ہو۔
فضائی آلودگی ناپنے والے عالمی انڈیکس ’اے کیو آئی‘ کے مطابق اتوار کو لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں تیسرے نمبر پر رہا جس کا اے کیو آئی 179 ریکارڈ کیا گیا۔
انڈیا کا دارالحکومت دہلی دوسرے نمبر پر تھا (207 اے کیو آئی)۔
محکمہ ماحولیات کے اعداد و شمار کے مطابق لاہور میں آلودگی کی مجموعی شرح 275 ریکارڈ کی گئی جبکہ فیصل آباد میں 410 اور ملتان میں 367 اے کیو آئی کے ساتھ اضافہ دیکھا گیا۔
ڈاکٹر کاظمی نے مزید کہا ’احتیاط کے طور پر ماسک لازمی پہنیں، باہر کم نکلیں اور موٹر سائیکل کی بجائے ایسی گاڑی میں سفر کریں جس کے شیشے بند ہوں۔
’اگر اے کیو آئی مزید بڑھتا ہے تو سکولوں میں چھٹی دی جانی چاہیے اور مارکیٹوں میں ایک یا دو روز کے لیے لاک ڈاؤن لگایا جانا چاہیے تاکہ سڑکوں پر گاڑیاں کم نکلیں۔‘
ان کا کہنا تھا ’اس وقت سموگ کا یہ حال ہے جیسے ہر شخص دن کے 10 سگریٹ پی رہا ہو، بچے بھی شامل ہیں، جس سے پھیپھڑے متاثر ہو رہے ہیں۔ یہ صورت حال فوری توجہ کی متقاضی ہے۔‘
ادھر سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کی روک تھام کے لیے پنجاب کے محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کا دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نومبر کے پہلے ہفتے میں خلاف ورزی کرنے والے ٹرانسپوٹرز کے خلاف کارروائیوں کی رپورٹ بھی جاری کی گئی، جس کے مطابق یکم تا آٹھ نومبر کے دوران لاہور میں 4,184 گاڑیوں کا معائنہ کیا گیا، جن میں سے 877 گاڑیوں کو بغیر فٹنس سرٹیفیکیٹ یا دھواں چھوڑنے پر چالان کیا گیا اور 288 گاڑیاں بند کی گئیں۔
گڈز ٹرانسپورٹ میں اوورلوڈنگ پر 671 گاڑیوں کے چالان کیے گئے اور مجموعی طور پر 80 لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔
نومبر کے پہلے آٹھ دنوں میں انسداد سموگ خلاف ورزیوں پر 255 ایف آئی آرز درج کی گئیں جبکہ 208 ڈرائیور گرفتار کیے گئے۔
وزیرِ ٹرانسپورٹ بلال اکبر خان کے مطابق ’ماحولیاتی آلودگی کی روک تھام کے لیے تمام اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
’افسران کو دھواں چھوڑتی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کے لیے واضح ہدایات دی گئی ہیں۔
لاہور کی فضاؤں سے آلودگی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔‘
لاہور کی مختلف شاہراہوں پر اینٹی سموگ گنز کی مدد سے پانی کا مسلسل چھڑکاؤ کیا جا رہا ہے، خاص طور پر صبح کے سکول اوقات میں جب ٹریفک زیادہ ہوتی ہے۔
محکمہ ماحولیات نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بغیر ماسک کے گھروں سے نہ نکلیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔