’عالمی برادری ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق وعدے پورے کرے‘

شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کا کاربن گیسوں کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے باوجود یہ شدید متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔

24 ستمبر 2025 کی اس تصویر میں وزیر اعظم شہباز شریف نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے برازیل کے صدر کے ہمراہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر منعقدہ سیپیشل کلائمیٹ ایونٹ سے خطاب کر رہے ہیں (ایوان وزیراعظم، اسلام آباد)

وزیر اعظم شہباز شریف نے نیویارک میں بدھ کو کلائمیٹ سمٹ 2025 سے خطاب میں کہا کہ پاکستان کا کاربن گیسوں کے اخراج میں حصہ نہ  ہونے کے باوجود اس سے شدید متاثرہ ممالک میں شامل ہے اور انہوں نے  عالمی برادری پر ماحولیاتی تحفظ کے لیے مالی معاونت کے وعدے پورے کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری اور برازیل کے صدر کی جانب سے بدھ کو امریکی شہر نیویارک میں منعقدہ سپیشل کلائمیٹ ایونٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہمارا ماحولیاتی ایجنڈے پر عمل درآمد کا عزم پختہ اور غیر متزلزل ہے۔ 

ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق عالمی اداروں کے مطابق پاکستان عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں محض 0.88 فیصد کا حصہ دار ہونے کے برعکس غیر متناسب طور پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات، شدید گرمی کی لہروں، غیر متوقع بارشوں، برفانی پگھلنے، سیلاب میں اضافہ اور پانی کی کمی سے متاثر ہے۔ 

کلائمیٹ چینج پرفارمنس انڈیکس کی ویب سائٹ کے مطابق پاکستان نے 2021 میں ایک نظرثانی شدہ قومی سطح پر طے کردہ شراکت پیش کی۔ قومی اہداف میں 2030 تک قابل تجدید توانائی کو توانائی کے مرکب کے 60 فیصد تک بڑھانا شامل ہے، جس کے لیے اس سال تک 100 ارب امریکی ڈالر کی ضرورت ہو گی۔

کلائمیٹ سمٹ 2025 سے خطاب میں پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ ’قرضوں پر قرضے مسئلے کا حل نہیں ، عالمی برادری ماحولیاتی تحفظ کیلئے مالی معاونت کے وعدے پورے کرے۔‘

وزیراعظم نے اعلان کیا کہ 2035 تک پاکستان میں انرجی مکس میں قابل تجدید توانائی اور پن بجلی کا حصہ بڑھا کر 62 فیصد کرنے، 2030 تک جوہری توانائی کی صلاحیت میں 1200 میگاواٹ اضافہ، 2030 تک 30 فیصد ٹرانسپورٹ کی صاف توانائی پر منتقلی، ملک میں 3000 چارجر سٹیشن قائم کرنے کے علاوہ پانی کے تحفظ کو یقینی بنایا اور ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ آگے بڑھایا جائے گا۔

2012 میں پاکستان نے اپنی قومی موسمیاتی تبدیلی کی پالیسی پر اہم فیصلہ کیا۔ اس فریم ورک میں پانی، زراعت اور حیاتیاتی تنوع جیسے شعبوں کے لیے موافقت کے اقدامات شامل ہیں۔ سی سی پی آئی کے ماہرین اس پالیسی کو  ایک مضبوط نقطہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ایسے وقت میں یہاں مخاطب ہیں جب پاکستان کو مون سون کی شدید بارشوں، کلاؤڈ برسٹ  اور تباہ کن سیلاب کی صورت حال درپیش ہے۔

’اس موسمیاتی آفت کی وجہ سے 50 لاکھ سے زیادہ پاکستانی اور 4100 دیہات متاثر ہوئے ہیں جبکہ 1000 سے زیادہ لوگ جانوں سے جا چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’2022 میں بھی پاکستان کو سیلاب سے 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا تھا اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے تھے۔‘

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کا عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے لیکن ہم اپنے حصے سے کہیں زیادہ نقصانات اٹھا رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ عالمی برادری آئندہ نسلوں کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ 

پاکستانی وزیراعظم نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے پاکستان کے اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان زہریلی گیسوں کے اخراج کو روکنے اور ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہا ہے، جن میں بڑے پیمانے پر شجر کاری اور جنگلات لگانا، مینگروز کے تحفظ کو یقینی بنانا، متبادل اور ماحول دوست پن بجلی کی حوصلہ افزائی، شمسی اور نیوکلیئر توانائی کو فروغ دینا شامل ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ  پاکستان کے نیشنل ایڈاپٹیشن پلان پر عمل درآمد ناکافی عالمی ماحولیاتی مالی معاونت کے باعث متاثر ہو رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس موقع پر کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے چیلنج سے نمٹنے کے لیے کلائمیٹ ایکشن کی ضرورت ہے۔

’عالمی درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری کمی کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں سے سماجی اور اقتصادی چیلنجز بڑھ رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات وقت کی ضرورت ہیں، عالمی ماحولیاتی کانفرنسز میں ہونے والے وعدوں پر عمل درآمد کرنا ہو گا، متبادل توانائی ذرائع کو فروغ دیتے ہوئے گرین انرجی کی پالیسی اپنانا ہو گی، ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سیلاب سے مختلف خطوں میں لاکھوں لوگ متاثر ہو رہے  ہیں۔ ‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات