کوپ 30 فوسل ایندھن پر اتفاق کے بغیر اختتام پذیر

کوپ 30 کے اختتام پر جاری ہونے والے اعلامیے میں فوسل ایندھن کے مرحلہ وار خاتمے کے لیے کوئی واضح روڈ میپ شامل نہیں کیا گیا، جس پر متعدد ممالک اور ماحولیاتی تنظیموں نے سخت تنقید کی ہے۔

برازیل کے شہر بیلم میں اقوام متحدہ کی سالانہ موسمیاتی کانفرنس کوپ 30  کا ہفتے کو اختتام ہو گیا لیکن اجلاس کا سب سے بڑا تنازع تیل، کوئلہ اور گیس سمیت فوسل ایندھن کے استعمال کے مرحلہ وار خاتمے پر عالمی اتفاق نہ ہونا رہا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین اور کئی ترقی یافتہ ممالک نے فوسل ایندھن کے استعمال پر پابندی کے حوالے سے واضح روڈ میپ کا مطالبہ کیا لیکن تیل پیدا کرنے والے اور ابھرتی ہوئی معیشتوں نے سخت مزاحمت کی۔

تاہم دو ہفتے کے مذاکرات کے بعد کانفرنس نے مشترکہ مسودہ جاری کیا جس میں ماحول کے تحفظ کے لیے مالی مدد اور دیگر اقدامات پر زور دیا۔

کوپ 30  کے اختتام پر جاری ہونے والے اعلامیے میں فوسل ایندھن، جیسے تیل، گیس اور کوئلہ، کے مرحلہ وار خاتمے کے لیے کوئی واضح روڈ میپ شامل نہیں کیا گیا، جس پر متعدد ممالک اور ماحولیاتی تنظیموں نے سخت تنقید کی ہے۔

کانفرنس کے اعلامیے کو کچھ مبصرین کمزور قرار دیا جب کہ کچھ نے اسے اہم پیش رفت مانا۔

ماحولیاتی تنظیم 350 ڈاٹ او آر جی  نے کہا ہے کہ اعلامیے میں جو روڈ میپ دیا گیا ہے وہ زیادہ تر نظریاتی نوعیت کا ہے اور فوسل فیولز کا براہ راست ذکر نہیں کرتا، جس کی وجہ سے یہ اقدام ’علامتی اور غیر مؤثر‘ نظر آتا ہے۔

متعدد ممالک، بشمول 29 ملک جو فوسل فیول روڈ میپ کے حق میں تھے، نے اعتراض کیا کہ اعلامیے میں منصفانہ اور منظم توانائی کی منتقلی کا کوئی واضح راستہ نہیں دیا گیا، اور ایسے معاہدے کی حمایت نہیں کریں گے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق مذاکرات کے دوران اختلاف اتنا شدید تھا کہ اجلاس کو وقتی طور پر معطل کرنا پڑا۔ اس واقعے نے واضح کیا کہ توانائی پر مبنی سیاسی اور اقتصادی اختلافات عالمی سطح پر ماحولیاتی اقدامات کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔

سائنس دانوں کے مطابق دنیا کو ماحول کو بچانے کے لیے جس حد تک اقدامات کی ضرورت تھی، اتنی فوری پیش رفت نہیں ہوئی۔ تاہم کچھ اس اجلاس میں کچھ کامیابیاں بھی حاصل ہوئیں اور آنے والے سال کے لیے امید پیدا ہوئی کہ ممالج مزید پیش رفت کریں گے۔

اجلاس کے دوران عالمی رہنماؤں نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، جیسے شدید موسم اور سمندری سطح میں اضافہ، سے نمٹنے کے طریقے تلاش کیے۔ ہر ملک نے اپنے قومی موسمیاتی منصوبے تیار کیے اور اس ماہ دوبارہ ملاقات کی تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ یہ منصوبے کافی ہیں یا نہیں۔

میزبان برازیل نے دنیا کو موسمیات سے متعلقہ تجارتی پابندیاں، موسمیاتی حل کے لیے فنڈنگ، قومی موسمیاتی منصوبے اور ان منصوبوں کی پیش رفت کی شفافیت پر تعاون کی پیش کش کی۔ 80 سے زائد ممالک نے فوسل ایندھن کو اگلے کئی دہائیوں میں مرحلہ وار ختم کرنے کے لیے تفصیلی روڈ میپ متعارف کرانے کی کوشش کی جب کہ دیگر امور میں جنگلات کی کٹائی اور زراعت جیسے شعبے شامل تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اجلاس نے کمزور ممالک کی مدد کے لیے مقرر کی گئی رقم کو تین گنا کرنے پر اتفاق کیا تاکہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹ سکیں مگر یہ عمل پانچ سال میں مکمل ہوگا۔

کوپ کے صدر آندرے کورےا دو لاگو نے کہا کہ برازیل اضافی قدم اٹھاتے ہوئے اپنا روڈ میپ تیار کرے گا جس پر کچھ ممالک نے اتفاق کیا اور آئندہ سال اس پر مزید بات ہوگی۔ اس کے علاوہ توانائی گرڈ اور بائیو فیول پر بھی معاہدے  ہوئے۔

کانفرنس کے آخری اجلاس میں متعدد ممالک کے درمیان فوسل ایندھن کی حکمت عملی پر شدید جھڑپ ہوئی۔ روس کے مندوب سرگئی کونونوچینکو نے کہا: ’بچوں کی طرح مت رویہ اختیار کریں جو سب میٹھا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‘

دوسری جانب انڈیا نے معاہدے کو ’معنی خیز‘ قرار دیا جبکہ یورپ نے تکنیکی اعتراض کے علاوہ زیادہ خاموشی اختیار کی جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ مغرب پسپا ہوا۔

برطانیہ کے وزیر توانائی ایڈ میلیبینڈ نے اس دوران کہا کہ تیل، کوئلہ اور گیس کا صرف ضمنی طور پر ذکر کرنے والا معاہدہ بھی اہم ہے خاص طور پر امریکہ کے پیرس معاہدے سے نکلنے کے بعد۔

آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانیز نے اتوار کو کہا کہ ایک رسمی معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ترکی سال 2026 میں کوپ31  موسمیاتی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات