محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب نے جمعے کو ہوا کے معیار (ایئر کوالٹی انڈیکس) کو 24 کے بجائے ہر 12 گھنٹوں میں جانچنے کے نئے ماڈل کی منظوری دے دی ہے۔
لاہور سمیت پنجاب بھر میں اکتوبر سے دسمبر تک ہر سال شدید سموگ کے باعث شہریوں کے لیے سانس لینا دشوار ہو جاتا ہے۔ محکمہ صحت کے ریکارڈ کے مطابق گذشتہ سال 2024 میں انہی تین مہینوں کے دوران لاہور، فیصل آباد، ملتان اور گوجرانوالہ میں 30 ہزار سے زیادہ افراد نے سانس کی بیماریوں، الرجی اور آنکھوں و گلے کی جلن کا علاج کروایا۔
نئے ماڈل کو ماحولیاتی نظام میں بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے، جس سے ہوا کے معیار کو بہتر بنانے کے فوری اقدامات میں مدد ملے گی۔
اس حوالے سے پنجاب میں تحفظ ماحولیات ایجنسی (ایپا) کے ترجمان ساجد بشیر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ ’گذشتہ برسوں کی نسبت اس بار سموگ کے اثرات روکنے کے لیے قبل از وقت بہتر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
’ہم نے پورا سال تیاری کی۔ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں، فیکٹریوں اور بھٹوں کے خلاف سخت کارروائی کی گئی۔ اب تکنیکی کمیٹی کی سفارشات پر ایئر کوالٹی انڈیکس جانچنے کا نیا ماڈل منظور کیا گیا ہے، جس کے تحت 24 کے بجائے ہر 12 گھنٹوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس جانچا جا سکے گا۔‘
ساجد بشیر کے بقول: ’ہم نے تمام گاڑیوں کے لیے دھواں چھوڑنے سے متعلق کلیئرنس کے بعد سٹکرز کی شرط رکھی ہے۔ صفائی کے انتظامات بہتر بنائے گئے ہیں۔ ٹائر جلانے پر شہری علاقوں میں مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ گرین کارڈ کے ذریعے شہریوں کو بھی اس مہم میں شریک کیا گیا ہے۔‘
نئے ماڈل کی منظوری لاہور میں ہونے والے تحفظ ماحولیات ایجنسی پنجاب کی تجزیاتی تکنیکی کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی۔ اجلاس کی صدارت ایپا پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر عمران حامد شیخ (پی اے ایس) نے کی۔ کمیٹی نے صوبے بھر میں ہوا کے معیار کی کم وقت میں درست پیش گوئی کرنے والے اس نظام کا جائزہ لیا اور اسے ہوا کے معیار کی نگرانی کے مضبوط نیٹ ورک کی تشکیل کی جانب اہم سنگ میل قرار دیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اجلاس میں وضاحت کی گئی کہ یہ نظام پنجاب بھر سے جمع کیے گئے بنیادی ہوا کے معیار کے ڈیٹا پر انحصار کرتا ہے اور آلودگی کے رجحانات کی بہتر درستگی کے ساتھ پیش گوئی کے لیے بین الاقوامی طریقۂ کار سے ہم آہنگ ہے۔ کمیٹی کے اراکین، جن میں ماحولیاتی سائنس دان، اساتذہ اور متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے، نے اس اقدام کو شواہد پر مبنی فیصلہ سازی اور پالیسی سازی کی طرف اہم قدم قرار دیا۔
پینل نے نوٹ کیا کہ یہ ماڈل نہ صرف ایپا کی سائنسی صلاحیت کو مضبوط بنائے گا بلکہ سموگ کے موسم میں بروقت اقدامات کو بھی ممکن بنائے گا۔
یہ تکنیکی کمیٹی ڈائریکٹر جنرل ایپا ڈاکٹر عمران حامد شیخ کی سربراہی میں پنجاب انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 1997 کے تحت دیے گئے اختیارات کے مطابق کام کر رہی ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ نیا پیش گوئی نظام پنجاب میں وقفے وقفے سے آنے والی سموگ کے دوران ہوا کے معیار کے چیلنجز سے نمٹنے میں اہم ذریعہ ثابت ہوگا۔
ساجد بشیر نے بتایا کہ ’اس نئے اے کیو آئی سسٹم کے تحت موبائل، آلات اور ہماری ایپلی کیشنز کے ذریعے بھی بروقت ایئر کوالٹی کا اندازہ ہو سکے گا۔‘