ایئر کوالٹی مانیٹرنگ سٹیشن ہی بند ہیں تو سموگ پر قابو کیسے ہوگا؟

محکمہ ماحولیات کے مطابق صوبے میں نصب آٹھ میں سے پانچ ایئر کوالٹی مانیٹرنگ سٹیشن ہی بند پڑے ہیں لیکن فضائی آلودگی کو کم رکھنے کے لیے کارروئیاں جاری ہیں۔

پاکستان کے صوبے پنجاب میں محکمہ ماحولیات کی جانب سے سموگ پر قابو پانے کے اقدامات کرنے کا دعویٰ تو کیا جارہا ہے، لیکن صورت حال یہ ہے کہ فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں اور بھٹوں سے دھواں خارج ہونے پر پوری طرح قابو نہیں پایا جاسکا جبکہ صوبے میں ہوا کے میعار کو جانچنے کے کئی آلات بھی خراب پڑے ہیں۔ 

ترجمان محکمہ ماحولیات ساجد بشیر کے مطابق فضا میں آلودگی کو چیک کرنے کے لیے صوبے  بھر میں آٹھ ایئر کوالٹی انڈکس مانیٹرنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں جن میں سے صرف تین لاہور میں کام کر رہے جبکہ پانچ خراب ہوکر ناکارہ ہو چکے ہیں۔ 

ملتان، گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں نصب واحد مانیٹرنگ سٹیشن بند ہیں جبکہ لاہور میں دو بند ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو کو موصول ہونے والے دستاویزات کے مطابق محکمہ ماحولیات حکام کی جانب سے 2008 میں چار ایئر مانیٹرنگ یونٹ پنجاب کے محکمہ ماحولیات کو مفت فراہم کیے گئے۔

2016 میں بعض افسران نے انہیں خراب ہونے پر سکریپ ڈیکلیئر کر دیا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس معاملے پر نیب اور محکمہ اینٹی کرپشن نے تحقیقات شروع کیں جو اب تک جاری ہیں۔ 

ان افسران نے 2017 میں پانچ نئے یونٹ جرمنی سے خریدے جن کی قیمت ساڑھے بارہ کروڑ ادا کی گئی۔ 

انہوں نے 2018 میں یعنی ایک سال بعد ہی جرمنی سے خریدے گئے یونٹس کو خراب قرار دے دیا کیونکہ وہ جرمنی کی آب وہوا کے مطابق بنائے گئے تھے اور پنجاب میں کام نہ کر سکے۔

لہذا ان افسران کی جانب سے نئے سرے سے ایک سمری تیار کر کے وزیر اعلیٰ پنجاب کو بھجوائی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سموگ کو کنٹرول کرنے اور ہوا کے میعار کو جانچنے کے لیے یونٹ خریدنے کے لیے 56 کروڑ روپے فراہم کیے جائیں۔ 

ساجد بشیر نے کہا کہ جہاں تک سموگ پر قابو پانے کا تعلق ہے تو فصلوں کے باقیات، ٹائر جلانے والوں اور اینٹوں کے بٹھوں کو جدید طریقہ سے نہ چلانے والوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے چالان بھی ٹریفک پولیس کر رہی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بھارت میں فصلوں کے باقیات جلائے جانے کا اثر بھی پاکستان کی آب و ہوا پر پڑتا ہے۔  

ان کے مطابق 15 دسمبر تک سموگ کا خطرہ ہے اس دوران شدت پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔  

انہوں نے بتایا کہ ایئر کوالٹی انڈکس ان دنوں 400 تک چل رہا ہے جو آلودگی کے لحاظ سے نقصان دے ہے۔ ایئر کوالٹی انڈکس یا اے کیو آئی ہوا میں موجود باریک مضر ذرات کی مقدار کو کہا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اے کیو آئی کا سو یا اس سے کم ہوا ہی صحت کے لیے بہتر ہے۔ 

ساجد بشیر کے مطابق ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے ٹھوس اقدامات کی حکمت عملی بنا رہے جس میں انڈسٹری مالکان اور چھوٹے کارخانوں کے مالکان، کاشتکاروں اور عام شہریوں کو بھی تعاون کرنا پڑے گا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات