برطانیہ میں ہفتے کو فلسطین ایکشن گروپ کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں کے دوران 70 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
ان مظاہروں کا مقصد اس فیصلے کے خلاف احتجاج کرنا تھا جس کے تحت برطانوی حکومت نے فلسطین ایکشن گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔
اس تنظیم پر پابندی ایک ایسے وقت میں عائد کی گئی جب اس کے کارکنوں نے آکسفورڈ شائر میں واقع رائل ایئر فورس (RAF) کے بیس پر چڑھائی کی اور دو طیاروں کو نقصان پہنچایا۔
لندن میں میٹروپولیٹن پولیس کے مطابق شام تک 42 افراد کو حراست میں لیا گیا، جن میں سے 41 کو کالعدم تنظیم کی حمایت کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
پولیس کے مطابق ایسے مظاہرے جن میں نعرے بازی، مخصوص لباس یا جھنڈے، بینرز اور علامتی اشیا کے ذریعے تنظیم کی حمایت کی جائے، وہ مجرمانہ فعل تصور کیے جاتے ہیں۔
ایک شخص کو عام حملے (کامن اسالٹ) کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ مانچسٹر میں مزید 16 جبکہ کارڈف میں 13 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
یہ مسلسل دوسرا ہفتہ تھا جب لندن میں مظاہرین فلسطین ایکشن کے حق میں سڑکوں پر نکلے۔ گذشتہ ہفتے بھی اسی قسم کے احتجاج کے دوران پولیس نے 29 افراد کو گرفتار کیا تھا۔
پارلیمنٹ سکوائر میں مظاہرین گاندھی اور نیلسن منڈیلا کے مجسموں کے نیچے جمع ہوئے اور خاموشی سے ایسے پلے کارڈز اٹھائے جن پر لکھا تھا ’میں نسل کشی کی مخالفت کرتا ہوں، میں فلسطین ایکشن کی حمایت کرتا ہوں۔‘
مظاہرین کے گرد پولیس اہلکار اور میڈیا کا ہجوم موجود تھا۔ کچھ مظاہرین زمین پر لیٹے رہے، جن کی پولیس نے تلاشی لی اور ان کے ہاتھوں سے پوسٹرز لے کر ضبط کر لیے۔
متعدد افراد کو پولیس وینز میں ڈال کر موقعے سے ہٹا دیا گیا۔ رواں ماہ فلسطین ایکشن کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد اس کی حمایت کو بھی جرم قرار دیا گیا ہے۔
برطانیہ کے انسداد دہشت گردی ایکٹ 2000 کے تحت اس فیصلے کے بعد تنظیم کی رکنیت یا حمایت کرنے پر 14 سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
برطانیہ میں پہلے ہی 81 تنظیمیں کالعدم قرار دی جا چکی ہیں جن میں حماس اور القاعدہ بھی شامل ہیں۔
برطانیہ: فلسطین ایکشن گروپ کی جاری کردہ ویڈیو میں ایئر فورس بیس میں دو طیاروں کو نقصان پہنچتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ pic.twitter.com/eLpwFW2yvZ
— Independent Urdu (@indyurdu) June 21, 2025
فلسطین ایکشن پر یہ پابندی 20 جون کو اس وقت عائد کی گئی جب اس کے کارکنوں نے برطانیہ کی رائل ایئر فورس کے برائز نورٹن بیس میں داخل ہو کر دو فوجی طیاروں کو سرخ رنگ اور ہتھوڑوں سے نقصان پہنچایا۔
یہ اقدام برطانوی حکومت کی جانب سے اسرائیل کو جاری عسکری امداد کے خلاف احتجاج کے طور پر کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق اس کارروائی کے نتیجے میں تقریباً 70 لاکھ پاؤنڈ (9.4 ملین ڈالر) کا نقصان ہوا۔
اس واقعے میں ملوث چار افراد، جن کی عمریں 22 سے 35 سال کے درمیان ہیں، پر ’مجرمانہ نقصان پہنچانے‘ اور ’ریاست کے مفادات کے خلاف ممنوعہ جگہ میں داخل ہونے‘ کی سازش کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
انہیں 18 جولائی کو لندن کی سینٹرل کریمنل کورٹ، جسے اولڈ بیلی کے نام سے جانا جاتا ہے، میں پیش کیا جائے گا۔