حوثیوں کے حملے میں بحری جہاز غرقاب، کئی ممالک کی مذمت

یمن میں حوثیوں کی طرف سے جاری کردہ ایک وڈیو میں بحیرہ احمر میں ’میجک سیز‘ نامی بحری جہاز کو آگے بڑھنے سے خبردار کرتے، نشانہ بناتے اور ڈوبتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ امریکہ اور یورپی یونین نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔

یمن میں حوثی جنگجوؤں نے بحیرہ احمر میں بحیرہ احمر میں ’میجک سیز‘ بحری جہاز کو ڈرون اور تیز رفتار کشتیوں سے نشانہ بنانے اور غرقاب ہونے کی ویڈیو جاری کی ہے۔ اس حملے کی امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے مذمت کرتے ہوئے اسے میری ٹائم سکیورٹی کے لیے ایک خطرہ قرار دیا ہے۔

یونانی کمپنی کے زیرانتظام چلنے والے مال بردار بحری جہاز ’میجک سیز‘ کو چھ جولائی کو نشانہ بنایا گیا لیکن ویڈیو آٹھ جولائی کو جاری کی گئی۔

حوثی جنگجوؤں کی طرف سے جاری وڈیو میں بحیرہ احمر میں ’میجک سیز‘ بحری جہاز آگے بڑھنے سے خبردار کرتے، نشانہ بناتے اور ڈوبتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ لیکن تاحال اس ویڈیو کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

مبینہ طور پر اس بحری جہاز نے حوثی جنگجؤوں کی طرف سے اسرائیلی بندرگاہوں پر جہاز رانی کی پابندی کی ’خلاف ورزی‘ کی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ’میجک سیز‘ نے اسرائیل کی اسدود بندرگاہ کا دورہ کیا تھا۔

بحیرہ احمر تیل اور دیگر اجناس کی ترسیل کے لیے اہم آبی گزرگاہ ہے۔ یہاں 2023 سے یمن کے ایران نواز حوثی جنگجوؤں کی جانب سے بحری جہازوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان حملوں کو غزہ میں جاری جنگ کے دوران فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی قرار دیا جا رہا ہے۔

حوثیوں کی طرف سے جاری کردہ ویڈیو میں بحری جہاز سے مدد کے لیے کی گئی مے ڈے کال، دھماکے اور جہاز کے ڈوبنے کے مناظر شامل ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بحری سکیورٹی کمپنی ایمبری کے ڈائریکٹر جوشوا ہچنسن نے روئٹرز کو بتایا کہ ان کی کمپنی کا ایک امدادی جہاز علاقے میں موجود تھا اور انہوں نے میجک سیز کے ڈوبنے کی تصدیق کی۔ تمام عملے کو قریب سے گزرنے والے ایک تجارتی جہاز نے بچا لیا اور وہ پیر کو بحفاظت جبوتی پہنچ گئے۔

یمن کے قریب بحیرہ احمر میں ہی منگل ایک ڈرون اور تیز رفتار کشتیوں کے حملے میں ایک اور بحری جہاز ’ایٹرنٹی سی‘ کے عملے کے چار ارکان مارے گئے جب کہ دو زخمی ہو گئے۔

ایٹرنٹی سی پر ہونے والا حملہ جون 2024 کے بعد بحیرہ احمر میں جہازوں پر ہونے والا پہلا مہلک حملہ ہے، جس سے خطے میں مارے جانے والے سمندری عملے کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے۔

بین الاقوامی انسٹیٹیوٹ برائے سٹریٹیجک سٹڈیز کے سینئر فیلو وولف-کرسچین پیس نے اے پی کو بتایا، ’ہم نے گذشتہ سال دسمبر کے بعد سے تجارتی جہازرانی پر کوئی واقعی حملے نہیں دیکھے تھے، اور اب وہ پوری شدت کے ساتھ واپس آ گئے ہیں۔‘

حوثیوں نے تاحال ’ایٹرنٹی سی‘ جہاز پر حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

بین الاقوامی مذمت

میجک سیز پر حملے پر عالمی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’امریکہ بحیرہ احمر میں شہری کارگو جہازوں ایم وی میجک سیز اور ایم وی ایٹرنٹی سی پر حوثی باغیوں کے بلااشتعال دہشت گرد حملے کی سخت مذمت کرتا ہے، جس کے نتیجے میں تین ملاح مارے گئے، متعدد زخمی ہوئے اور ایم وی میجک سیز اور اس کا سامان مکمل طور پر ضائع ہو گیا۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’امریکہ کا موقف واضح ہے: ہم بحری آزادی اور تجارتی جہاز رانی کو حوثی دہشت گرد حملوں سے بچانے کے لیے ضروری اقدامات کرتے رہیں گے، اور بین الاقوامی برادری کے تمام ارکان کو ان حملوں کی مذمت کرنی چاہیے۔‘

اقوام متحدہ نے بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حوثی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے حوثیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پابندی کرتے ہوئے فوری طور پر تمام حملے بند کریں۔ اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفان دوجارک نے کہا، ’ہم اس بڑھتی ہوئی کشیدگی اور صورت حال پر بہت فکرمند ہیں اور تشویش میں مبتلا ہیں۔‘

یورپی یونین نے کہا کہ ’یہ حملے خطے کے امن و استحکام، عالمی تجارت اور بحری نقل و حمل کی آزادی، جو کہ ایک عالمی عوامی مفاد ہے، کو براہِ راست خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ اس کے یمن میں پہلے سے سنگین انسانی بحران پر بھی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔‘

عرب امارات نے بتایا کہ ابوظبی پورٹس کے ایک جہاز نے میجک سیز کے 22 عملے کے ارکان کو بچا لیا۔ فلپائن نے تصدیق کی کہ میجک سیز پر 17 فلپائنی اور ایٹرنٹی سی پر مزید 21 فلپائنی ملاح سوار تھے۔

نومبر 2023 سے حوثی جنگجو بحیرہ احمر میں سینکڑوں ڈرون اور میزائل حملے کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل سے منسلک جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اگرچہ مئی میں واشنگٹن اور حوثیوں کے درمیان جنگ بندی طے پائی تھی، مگر باغیوں نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل سے منسلک سمجھے جانے والے جہازوں پر حملے جاری رکھیں گے۔

اقوام متحدہ کی بین الاقوامی بحری تنظیم میں لائبیریا کے وفد نے کہا، ’جب ہم میجک سیز پر حملے کے صدمے اور غم سے نبرد آزما تھے، ہمیں اطلاع ملی کہ ایٹرنٹی سی پر بھی دوبارہ حملہ ہوا، جس میں دو مزید ملاح جان سے گئے۔‘

غزہ میں جاری جنگ سے تعلق

یہ حملے مشرق وسطیٰ کی صورتِ حال کے ایک نازک لمحے پر ہوئے ہیں، جب اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی کا امکان ہے، اور ایران جون میں اسرائیل سے جنگ کے دوران امریکی فضائی حملوں میں اپنے حساس ترین جوہری تنصیبات کے نشانہ بننے کے بعد یہ فیصلہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات دوبارہ شروع کرے یا نہیں۔

اس دوران اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نتن یاہو پیر کو واشنگٹن میں صدر ٹرمپ سے ملے جس میں غزہ میں جنگ بندی پر بات چیت ہوئی۔ بظاہر حوثیوں نے ان دونوں بحری جہازوں کو اس بنیاد پر نشانہ بنایا کہ ان کی کمپنیوں کے جہاز اسرائیل کے لیے راستے اختیار کرتے رہے ہیں۔

دونوں متاثرہ جہاز ان کمرشل فلیٹس کا حصہ تھے جن کے ساتھی جہاز پچھلے سال اسرائیلی بندرگاہوں پر لنگرانداز ہوئے تھے۔

برطانوی بحری سکیورٹی کمپنی وینگارڈ ٹیک کی انٹیلی جنس چیف ایلی شفیق نے کہا، ’حوثیوں کی سرگرمیوں میں وقفہ ان کے عزائم میں تبدیلی کی علامت نہیں تھا۔ جب تک غزہ میں جنگ جاری ہے، حقیقی یا مبینہ طور پر اسرائیل سے منسلک جہازوں کو مسلسل خطرہ لاحق رہے گا۔‘

حوثیوں ماضی میں کہہ چکے ہیں وہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 57 ہزار سے زائد اموات کے خلاف فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی میں یہ حملے کر رہے ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں نے غذائی بحران، نقل مکانی اور عالمی عدالتِ انصاف میں نسل کشی کے الزامات کو جنم دیا ہے۔ 

 بحیرۂ احمر میں بحری ٹریفک میں کمی

فلپائن کی حکومت نے اپنے سمندری عملے، جو دنیا کے سب سے بڑے بحری بیڑے میں شمار ہوتے ہیں، کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی حفاظت کے لیے بحیرہ احمر اور دیگر جنگ زدہ علاقوں میں سفر سے انکار کا حق استعمال کریں۔

عالمی بحری جہاز رانی ایسوسی ایشنBIMCO  کے سکیورٹی چیف جیکب لارسن کے مطابق، 2023 میں حوثیوں کے حملوں کے بعد بحیرہ احمر سے گزرنے والے جہازوں کی تعداد نصف ہو چکی ہے، اور موجودہ غیر یقینی سکیورٹی صورت حال کے باعث بحری راستوں میں یہ کمی برقرار رہے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا